چاند کا چکر لگا کر26 دن بعد انے والا اورائن خلائی جہاز
امریکی خلائی ادارے ناسا کا بنایا گیا جدید ترین خلائی جہاز اورائن چاند کے گرد چکر لگا کر 26 دن بعد زمین پر واپس آ گیا ہے۔
انتہائی تیز رفتاری سے زمین کی بالائی فضا میں داخل ہونے کے بعد پیراشوٹس نے اس کی رفتار دھیمی کر دی جس کے بعد یہ میکسیکو کے قریب بحرالکاہل میں اتر گیا۔ اب اسے ناسا کے کینیڈی سپیس سینٹر لے جایا جائے گا جہاں سے اسے لانچ کیا گیا تھا۔ چونکہ یہ ایک آزمائشی پرواز تھی اس لیے اس میں کوئی لوگ موجود نہیں تھے مگر ڈیٹا اکٹھا کرنے کے لیے سینسرز کے حامل کچھ پتلے رکھے گئے تھے۔
ناسا اورائن خلائی جہاز کو مزید پیچیدہ مشنز پر بھیجنا چاہتا ہے جس میں انسانوں کو تقریباً نصف صدی کے بعد دوبارہ چاند کی سطح پر اتارنے کا مشن بھی شامل ہے۔ آج سے ٹھیک 50 برس قبل 11 دسمبر 1972 کو اپالو 17 مشن کے خلاباز چاند پر اترے تھے۔ اس کے بعد سے اب تک چاند پر کسی انسان نے قدم نہیں رکھے ہیں۔ ناسا نے اتوار کو اورائن کی زمین پر واپسی کو ’ترجیحی‘ مقصد قرار دیا تھا۔ چاند سے واپس آنے والے خلائی جہاز انتہائی تیز رفتار پر زمین کی فضا میں داخل ہوتے ہیں اور اس وقت ان کی رفتار 40 ہزار کلومیٹر فی گھنٹہ تک ہوتی ہے۔
اس لیے فضا کے ساتھ رگڑ کے باعث اس کا بیرونی درجہ حرارت 3000 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ جاتا ہے اور اسے محفوظ رکھنے کے لیے ہیٹ شیلڈ کی ضرورت ہوتی ہے۔ ورائن خلائی جہاز کی چاند کے ساتھ سیلفی جس میں زمین بھی نظر آ رہی ہے. اورائن کی بیرونی تہہ گذشتہ خلائی جہازوں کے مقابلے میں ایک نیا ڈیزائن ہے اور اس آزمائشی پرواز سے ناسا کا ایک مقصد اسے ٹیسٹ کرنا بھی تھا تاکہ جب خلاباز اس میں سفر کریں تو وہ محفوظ رہیں۔
کیپسول کے 11 پیراشوٹس کا یکے بعد دیگرے کھلنا اور پھول جانا اس بات کا اشارہ تھا کہ ہیٹ شیلڈ نے اپنا کام کر دکھایا ہے مگر انجینیئرز تب تک حتمی رائے نہیں دیں گے جب تک کہ وہ اس کا تفصیلی معائنہ نہ کر لیں۔ ناسا کے ساتھ ساتھ یورپی خلائی ادارہ (ایسا) بھی اس خلائی جہاز کی واپسی پر نظر رکھے ہوئے تھا۔ ایسا نے اورائن کے لیے وہ سروس اور پروپلژن ماڈیول فراہم کیا تھا جس نے اس خلائی جہاز کو چاند کی طرف جانے، اس کے گرد گھومنے، اور وہاں سے واپس آنے کے لیے توانائی فراہم کی۔
یہ سروس ماڈیول کیپسول کے ساتھ واپس نہیں آیا بلکہ خلائی جہاز کے فضا میں داخلے سے 20 منٹ قبل الگ ہو گیا تھا اور جنوبی بحرالکاہل کے خطے میں زمین کے اوپر ہی تباہ ہو گیا۔ یورپ مستقبل میں مزید اورائن مشنز کے لیے سروس ماڈیولز فراہم کرتا رہے گا جس کے بدلے میں اس کے بھی خلابازوں کو ان مشنز پر جانے کا موقع ملے گا۔ اگلا آرٹیمس مشن جس میں خلاباز بھی ہوں گے، اس کے لیے پروپلژن ماڈیول پہلے ہی ناسا کو پہنچا دیا گیا ہے۔ چاند پر خلابازوں کو اتارنے والے مشن آرٹیمس تھری کا پروپلژن ماڈیول اس وقت جرمنی میں اسمبل ہو رہا ہے۔
اب بھی اگر اس پورے پراجیکٹ کو وقت پر مکمل ہونا ہے تو بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ چاند پر اترنے کا نیا لینڈنگ سسٹم ایلون مسک کی کمپنی سپیس ایکس ناسا کے لیے بنا رہی ہے۔ وہ سٹارشپ کہلانے والا ایک بڑا راکٹ بنا رہے ہیں جو آنے والے چند مہینوں میں زمین کے اوپر اپنی پہلی پرواز کرے گا۔ ارادہ یہ ہے کہ آرٹیمس تھری مشن میں اورائن خلائی جہاز چاند کے قریب سٹارشپ سے ملے گا جہاں سے ایلون مسک کا خلائی جہاز خلابازوں کو چاند کی سطح پر اتارے گا۔ جب اتوار کو اورائن چاند سے واپس آ رہا تھا تو جاپانی کمپنی آئی سپیس کا روبوٹک خلائی جہاز ہاکوتو آر چاند کی جانب جا رہا تھا۔
مزید یہ بھی پڑھیں
حرا کلچرل کالونی: مکہ مکرمہ آنے والوں کے لیے ایک نیا تجربہ
ملتان ٹیسٹ؛ ہدف کے تعاقب میں پاکستان کی بیٹنگ جاری
فیفا ورلڈ کپ؛ ارجنٹائن اور کروشیا کی ٹیمیں سیمی فائنل میں کل آمنے سامنے ہوں گی
روزگار کی تلاش میں بیرون ملک جانیوالے پاکستانیوں میں 3 گنا اضافہ
’’ٹک ٹاک‘‘ پر بہادری دکھانے کا انجام، مصری لڑکا معذور ہو گیا
روزگار کی تلاش میں بیرون ملک جانیوالے پاکستانیوں میں 3 گنا اضافہ
یہ چاند تک پہنچنے کا ایک سست راستہ لے گا اور کئی ماہ بعد چاند پر پہنچے گا۔ اگر یہ وہاں تک پہنچ پایا تو یہ متحدہ عرب امارات کا ’راشد‘ نامی ایک چھوٹا سا روور وہاں پر اتارے گا اور جاپانی خلائی ادارے کا ایک روبوٹ بھی جو چاند کی مٹی کا تجزیہ کرے گا۔