چھاتی کےسرطان کےتدارک کیلئےبروقت آگاہی مہم، احتیاطی تدابیراورعلاج بہت ناگزیر ہے،بیگم ثمینہ علوی

0
88

خاتون اول بیگم ثمینہ عارف علوی کا چھاتی کے سرطان کی آگاہی مہم کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چھاتی کے سرطان کی ابتدائی مرحلے میں تشخیص اور علاج سے خواتین کی اموات کو کم کیا جاسکتا ہے-

باغی ٹی وی : خاتون اول بیگم ثمینہ عارف علوی نے کہا ہے کہ ملک میں چھاتی کے سرطان سے خواتین کی ہونے والی اموات کو کم کرنے کے لئے بھرپور آگاہی مہم اور اقدامات کی ضرورت ہے، چھاتی کے سرطان کے تدارک کیلئے بروقت آگاہی مہم، احتیاطی تدابیر اور علاج بہت ناگزیر ہے، یہ مہلک مرض انتہائی تیزی سے پھیل رہا ہے، پڑھی لکھی خواتین، ذرائع ابلاغ، تعلیمی ادارے اور سرکاری و غیر سرکاری ادارے چھاتی کے سرطان کی آگاہی مہم میں ساتھ دیں۔

عالمی یوم خواتین پر گوگل کا ڈوڈل تبدیل

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو مقامی ہوٹل میں چھاتی کے سرطان کی آگاہی مہم کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں طبی ماہرین، سفارت کاروں اور زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کے علاوہ خواتین کی ایک بڑی تعداد نے بھی شرکت کی۔

بیگم ثمینہ عارف علوی نے کہا کہ پاکستان میں چھاتی کے سرطان کی تاخیر سے تشخیص کے باعث بڑے پیمانے پر جانوں کا ضیاع ہوتا ہے اور بڑی تعداد میں خواتین اس سے متاثر ہوتی ہیں جو باعث تشویش ہے، خواتین کو اس مہلک مرض سے بچانے کیلئے آگاہی مہم چلائی جارہی ہے، بھرپور قومی آگاہی مہم کے نتیجہ میں چھاتی کے سرطان کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ چھاتی کے سرطان کے مرض میں مبتلا خواتین کے خاندان نہ صرف متاثرہوتے ہیں بلکہ اس کے علاج پر بے پناہ اخراجات بھی آتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آگاہی مہم کے لئے کی جانے والی کوششیں باعث تعریف ہیں اور اس کا مثبت نتیجہ برآمد ہورہا ہے۔

بیگم ثمینہ عارف علوی نے کہا کہ میڈیا نے اس مہم میں بھرپور ساتھ دیا ہے، چھاتی کے سرطان کی جتنی جلد تشخیص ہو گی اتنا زیادہ جان بچنے کا امکان بڑھ جائے گا، ہیمیں معذوروں اور خصوصی افراد کیلئے بھی کام کرنا ہے۔

پاکستانی خواتین میں چھاتی کے سرطان میں اضافہ و شرح اموات لمحہ فکریہ

خاتون اول نے کہا کہ چھاتی کے سرطان کی ابتدائی مرحلے میں تشخیص اور علاج سے اس مہلک مرض سے ہونے والی ہلاکتوں کو کم کیا جاسکتا ہے، چھاتی کے سرطان سے ہونے والی اموات کو کم کرنے کے لئے ملک بھر میں بھرپور آگاہی مہم چلائی جارہی ہے، چھاتی کے سرطان سے ہونے والی اموات کے نتیجے میں پورا خاندان متاثر ہوتا ہے، معاشرے کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اس مہلک مرض کی روک تھام اور خواتین میں آگاہی پیدا کرنے کے لئے اپنی ذمہ داری پوری کرے، گھر والوں پر بھی یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ متاثرہ خاتون کی ذہنی اور اخلاقی حمایت کریں۔ اس مہلک مرض سے بچنے کے لئے بروقت سکریننگ اور علاج کی ضرورت ہے۔

خاتون اول نے کہا کہ مجھے یہ بتاتے ہوئے بہت خوشی ہو رہی ہے کہ ہماری کوششیں ثمر ثابت ہورہی ہیں کیونکہ دور دراز علاقوں میں رہنے والی خواتین بھی اس حقیقت سے بخوبی واقف ہوچکی ہے کہ چھاتی کے سرطان کا علاج صرف ابتدائی تشخیص سے ممکن ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم گزشتہ چار سال سے اس موذی مرض کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جس کی تشخیص نہ صرف خواتین میں ہو رہی ہے بلکہ بدقسمتی سے مرد اور نوجوان لڑکیاں بھی اس بیماری کا شکار ہو رہی ہیں۔

انہوں نے پاکستان بھر میں تمام رضاکار تنظیموں اور اپنی ٹیم کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ اس بارے میں آگاہی پیدا کررہی ہے۔ بیگم ثمینہ عارف علوی نے کہا کہ اب ہمیں ہسپتالوں میں مفت میموگرام کی سہولت فراہم سمیت عملی اقدامات اٹھانے ہوں گے، چھاتی کے سرطان کا علاج رعایتی نرخوں پر ہونا چاہیے۔

خواتین ڈاکٹروں کے پاس مشکل اور ایمرجنسی کیسز زیادہ ہوتے ہیں،تحقیق

انہوں نے کہا کہ مجھے یہ بتاتے ہوئے بھی خوشی ہو رہی ہے کہ پاکستان بھر کے بہت سے ہسپتالوں نے پسماندہ علاقوں کی خواتین کو مفت میموگرام کی سہولت فراہم کرنا شروع کردی ہے اور کچھ ہسپتالوں نے چھاتی کے کینسر کا علاج بھی رعایتی نرخوں پر شروع کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں صحت کی سہولیات کا فقدان ہے اور کینسر کا علاج بہت مہنگا ہے لیکن جلد تشخیص سے قیمتی جانیں بچائی جاسکتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ ہماری کوششوں کا نتیجہ ہے کہ خواتین میں اس کے بارے میں کافی حد تک آگاہی ہوئی ہے، شوکت خانم ہسپتال کی رپورٹ کے مطابق پہلے مرحلے میں بریسٹ کینسر کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، گذشتہ سال خیبر ٹیچنگ ہسپتال کی جانب سے خیبر پختونخوا میں فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں ہزاروں خواتین کا معائنہ کیا گیا تھا اور 16 میں چھاتی کے کینسر کا ابتدائی مرحلے پر پتہ چلا تھا، اس سال انہوں نے ایک بار پھر مفت میڈیکل کیمپ کا اہتمام کیا ہے اور اکتوبر کے پہلے ہفتے میں بریسٹ کینسر کے دو کیسز کی نشاندہی ہوئی ہے۔

انہوں نے ملک کے تمام صوبوں میں چھاتی کے کینسر سے متعلق آگاہی مہم میں شامل افراد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وہ بڑے مشنری جذبے کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں اپنی صحت کے مسائل اور پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں کی وجہ سے یہ توقع نہیں کر رہی تھی کہ ہم اپنی مہم کو اتنے وسیع انداز میں آگے بڑھاسکیں گے لیکن اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ہم پورے پاکستان میں بیداری کا یہ پیغام دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔

انہوں نے میڈیا کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ذرائع ابلاغ ہمارے ساتھ کام کر رہا ہے اور قومی اور بین الاقوامی سطح پر ہمارا پیغام پہنچانے کی بھرپور کوشش کر رہا ہے۔

جنرل ہسپتال کاایک اوراہم اقدام "انفیکشن پریونشن اینڈ کنٹرول”کے نام سے…

خاتون اول نے کہا کہ خواتین ہمارے معاشرے کا اہم حصہ ہیں اور میں نے ہمیشہ ان کی صحت، تعلیم، انہیں بااختیار بنانے اور ان کے وراثت کے حقوق کی اہمیت پر زور دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر آپ کے خاندان میں کوئی خاتون بریسٹ کینسر کا شکار ہوجاتی ہے تو اسے آپ کی اخلاقی مدد کی ضرورت ہے اور اسے یہ احساس دلائیں کہ وہ خاندان کی انتہائی اہم رکن ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں معذور افراد کے بارے میں شعور بیدار کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ وہ بھی ہمارے معاشرے کا اہم حصہ ہیں، ہمیں انہیں بااختیار بنانے پر کام کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ایک اور اہم مسئلہ جس پر ہمیں توجہ دینی چاہیے وہ ذہنی صحت ہے، ہماری آبادی اور معاشرے میں ذہنی تناؤ بڑھ رہا ہے جو باعث تشویش ہے۔ خاتون اول نے ”چھاتی کے کینسر سے آگاہی کے متعلق پینل مباحثے“ کے اہتمام پر”رابطہ“ کے منتظمین کا شکریہ ادا کیا۔

سبزی کھانے والے افراد میں ڈپریشن کا خطرہ دو گنا زیادہ ہوتا ہے،تحقیق

Leave a reply