امریکی یونیورسٹی کے محققوں کی تحقیق سے بڑا انکشاف، دنیا بھر میں محقق اور طلبہ و طالبات اپنے مقالہ جات اور امتحانی پیپروں کی تیاری میں chatgpt اور مصنوعی ذہانت کے دیگر سافٹ وئیرز سے بہت زیادہ مدد لینے لگے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق ہارورڈ یونیورسٹی کی تحقیق میں بڑا انکشاف ہوا ہے بتایا گیا کہ پروف ریڈنگ تک تو معاملہ ٹھیک تھا مگر اب مقالوں کا بیشتر حصہ اے آئی تیار کرنے لگی۔اس ابھرتے چلن کا اہم ترین منفی روپ یہ کہ نیٹ پر موجود جھوٹا، پست ، غیر معیاری، جعلی اور شر انگیز مواد بھی مقالات اور امتحانی تیاری کا حصہ بننے لگا۔اس لیے سائنس وٹیکنالوجی کی دنیا میں سامنے آتے تحقیقی مقالوں میں غیر مستند مواد کثیر تعداد میں شامل ہو چکا۔سائنس دانوں نے اس رجحان پر شدید تشویش کا اظہار کر دیا کہ chatgpt وغیرہ کی مدد سے تیارکردہ مقالہ جات مستند اور ٹھوس نہیں کہلائے جا سکتے۔

یہ عیاں ہے کہ chatgpt اور دیگر اے آئی پروگرام دنیا میں نقل مارنے والوں کے لیے سہولت کار بن چکے۔ان کی وجہ سے محققوں اور طلبہ وطالبات میں محنت و تحقیق کرنے کے بجائے نقل کرنے کا چلن بڑھے گا۔ان کی ذہنی وجسمانی صلاحیتیں کند ہوں گی اور کاہلی و تن آسانی غالب آئے گی۔ یہ بنی انسان کے مستقبل کے لیے اچھی خبر نہیں۔

لاہور میں سرعام شہری پر تشدد کرنے والے ملزمان گرفتار

پیوٹن کا روس یوکرین جنگ بندی پر اتفاق

ٹرمپ ٹاور کے لابی ایریا پر مظاہرین کا قبضہ، محمود خلیل کی رہائی کا مطالبہ

لاہور کی سڑک پر نقاب پوش گن مینوں کا شہری پر تشدد، ویڈیو وائرل

سرکاری ٹیچنگ ہسپتالوں پر لاگو پی ٹی آئی دور کا قانون تبدیل

Shares: