کیمسٹری کا نوبل انعام امریکہ اور ڈنمارک کے سائنسدانوں کے نام
دنیا کے معتبر ترین نوبل انعامات جیتنے والوں کےنام سامنے آنے کا سلسلہ جاری، تین شعبوں میں فاتحین کا اعلان کردیا گیا-
باغی ٹی وی: امریکہ اور ڈنمارک کے سائنسدانوں نے 2022 کیلئے کیمسٹری کا نوبل انعام اپنے نام کر لیا دنیا کا سب سے بڑا انعام نوبیل پرائس 2022 بائے کیمسٹری دو امریکی اور ایک ڈینش سائنسدان نے جیت لیا۔
سوئیڈن سائنسدان نے طب کا امریکا،آسٹریا اور فرانس کے سائنسدانوں نے فزکس کا نوبل…
امریکی سائنسدان کیرولین آر برٹوزی، بیری شارپ لیس اور ڈنمارک کے مورٹن میلڈل نے کلک کیمسٹری اور بائیو آرتھوگونل کیمسٹری سے متعلق کام پر نوبل انعام حاصل کیا۔
BREAKING NEWS:
The Royal Swedish Academy of Sciences has decided to award the 2022 #NobelPrize in Chemistry to Carolyn R. Bertozzi, Morten Meldal and K. Barry Sharpless “for the development of click chemistry and bioorthogonal chemistry.” pic.twitter.com/5tu6aOedy4— The Nobel Prize (@NobelPrize) October 5, 2022
ان تینوں سائنسدانوں نے بیماریوں کے علاج اور تشخیص میں اہم کارنامے انجام دیئے۔ بائیو آرتھو گونل کے تحقیقاتی نتائج کینسر کی ادویات اورکلینکل ٹرائل میں استعمال ہو رہے ہیں۔
ان تینوں سائنس دانوں کو کیمیا کی شاخوں کلک کیمسٹری اور بائیو آرتھوگونل کیمسٹری کے شعبے میں کی گئی تحقیق پر دی گئی ہے جس نے کیمیا کی ان شاخوں کو نئی جہت بخشی اور نئے حقائق سامنے لائے اور ایک مشکل عمل کو آسان بنایا اتنا کہ جیسے یہ تحقیق کہتی ہو کہ صرف ’’کلک‘‘ کریں اور مالیکیول کے جوڑوں کے بغیر تخرینی عمل کے ایک ساتھ ملنے کا مظہر دیکھیں۔
امریکی تحقیقی ادارے اسکریپس ریسرچ سے منسلک کے بیری شارپ لیس اور ڈنمارک کی یونیورسٹی آف کوپن ہیگن کے مورٹن میلڈال نے کیمسٹری کی ایک فعال قسم ’’کلک کیمسٹری‘‘ کی بنیاد رکھی ہے جس میں مالیکیولر بلڈنگ بلاکس تیزی سے اور مؤثر طریقے سے اکٹھے ہوتے ہیں۔ تاہم امریکی خاتون سائنس دان کیرولین برٹوزی نے کلک کیمسٹری کو ایک نئی جہت پر لے جا کر جانداروں میں اس کا تجربہ شروع کیا اور کامیاب رہیں۔
دوا سازی کی تحقیق میں اکثر دواؤں کی خصوصیات کے ساتھ قدرتی مالیکیولز کو مصنوعی طور پر دوبارہ بنانا شامل ہوتا ہے۔ اسی لیے کیمیا دان طویل عرصے سے پیچیدہ مالیکیولز بنانے کی خواہش رکھتے ہیں۔ اس کی وجہ سے بہت سے قابل تعریف مالیکیولر بنے لیکن یہ عام طور پر وقت طلب اور ان کی پیداواری لاگت بھی زیادہ ہوتی ہے تاہم اب اس کا حل ان تینوں سائنس دانوں نے پیش کردیا۔
اقوام متحدہ کا افغان معیشت کی ڈرامائی گراوٹ پر تشویش کا اظہار
امریکی سائنس دان بیری شارپلس جنہیں اب کیمسٹری میں دوسری بار نوبل انعام دیا جا رہا ہے اس سے قبل 2001 میں حاصل کیا تھا۔ وہ دو نوبل انعام لینے والے پانچویں سائنس دان بن گئے ہیں۔ اس بار بیری شارپلس کو 1998ء سے 2000 ء کے درمیان کیمیا کی نئی شاخ ’’کلک کیمسٹری‘‘ کا تصور پیش کرنے پر دیا گیا جو سادہ اور قابل اعتماد کیمسٹری کی ایک شکل ہے جہاں تعاملات (reactios) تیزی سے ہوتے ہیں اور ناپسندیدہ ضمنی مصنوعات سے بچا جاتا ہے۔