پاکستان میں نگران حکومت چل رہی ہے، اس سے قبل پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت تھی، جس میں پیپلز پارٹی، ن لیگ ،جے یو آئی، ایم کیو ایم سمیت دیگر جماعتیں شامل تھیں، پی ڈی ایم حکومت میں مہنگائی کے ریکارڈ ٹوٹے تو نگران حکومت اس سے بھی آگے نکل گئی، بجلی کے بلوں نے عوام کی چیخیں نکلوائیں تو ساتھ ہی پٹرول کی قیمتیں بھی بڑھا دیں، آٹا دس کلو 15 سو کا کر دیا تو وہیں گھی کے نرخوں میں بھی اضافہ کر دیا گیا، چینی کی قیمت بھی دو سو سے اوپر فی کلو چلی گئی،کئی علاقوں میں چینی کی فروخت روک دی گئی ہے، چھوٹے دکانداروں کے پاس چینی مل ہی نہیں رہی، اگر کسی کے پاس ہے تو وہ منہ مانگے داموں پر فروخت کر رہا ہے
چینی اتنی مہنگی کیوں ہوئی؟ چینی بحران کا ذمہ دار کون ہے، اس حوالہ سے ن لیگی رہنما، سابق وفاقی وزیر احسن اقبال نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے چینی برآمد کرنے کی ذمہ داری سابق وزارت تجارت پر ڈال دی، احسن اقبال کا کہنا تھا کہ چینی برآمد کی اجازت پیپلز پارٹی کے نوید قمر کی وزارت تجارت نے دی سابق حکومت ایک اتحادی حکومت تھی اس لیے ساری ذمہ داری ن لیگ نہیں اٹھا سکتی
احسن اقبال کے بیان کے بعد سابق وزیر تجارت نوید قمر بھی خاموش نہ رہ سکے، نوید قمر کا کہنا تھا کہ چینی کی برآمد کی اجازت صرف ایک وزارت نہیں دیتی تمام معاشی فیصلے ن لیگ نے کیے ہیں برآمد کی اجازت پر ای سی سی میں بات کی گئی ہمارے پاس اضافی چینی موجود تھی اس لیے برآمد کی اجازت دی گئی اب ہمیں میرٹ پر دیکھنا چاہیے کہ چینی برآمد کا فیصلہ درست تھا کہ نہیں ،ملک میں چینی کافی مقدار میں موجود ہے ذخیرہ اندوزی کے باعث ملک کو چینی کے بحران کا سامنا کر پڑ رہا ہے ذخیرہ اندوزی کے خلاف صوبائی حکومت کو حرکت میں آنا چایئے
پیپلز پارٹی کے رہنما تاج حیدر نے چینی بحران پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ سابق وزیر نوید قمر نے ڈھائی لاکھ ٹن چینی ایکسپورٹ کی تھی سابق وزیر رانا ثناء اللہ نے ایک اعشاریہ چار ملین ٹن چینی سمگل کر کے ڈالر کمائے ،
چینی کی قیمت کئی شہروں میں 230 روپے فی کلو تک ہو گئی ہے، بلوچستان کے شہر چمن میں چینی 230 روپے فی کلو مل رہی ہے، کوئٹہ میں چینی 220 روپے فی کلو مل رہی ہے، کوئٹہ کے مضافاتی علاقوں میں چینی 230 روپے فروخت کی جا رہی ہے،چار دنوں میں کوئٹہ میں چینی کی قیمت میں 40 روپے فی کلو کا اضافہ ہوا،
پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور میں چینی اوپن مارکیٹ میں 175 روپے فی کلو فروخت کی جا رہی ہے،لاہور کی کئی مارکیٹوں میں چینی غائب ہو چکی ہے، گلی محلوں میں چینی دو سو روپے فی کلو فروخت کی جا رہی ہے،چینی کا وافر اسٹاک موجود ہونے کے باوجود ذخیرہ اندوز سرگرم ہیں،شوگر ملز مالکان نے چینی ایکسپورٹ کرکے مصنوعی قلت پیدا کردی
چینی کی قیمت 300 تک پہنچنے کا خدشہ
1 ارب سے زائد کی چینی افغانستان اسمگل کرنے کی کوشش ناکام
پنجاب میں آٹا اورچینی کے ذخیرہ اندوزوں کیخلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ
یوٹیلٹی سٹور پر چینی ناپید، اشیا مہنگے داموں فروخت، شہریوں کا احتجاج
چینی کی قیمت 200روپے کی تاریخی بلندیوں پر پہنچنے سے مزدور طبقہ پریشانی کا شکار ہیں،اشرف چوہدری
پاکستان مسلم لیگ لیبرونگ پنجاب کے جنرل سیکرٹری محمد اشرف چوہدری نے ملک میں چینی بحران شدید ہونے اور چینی کی قیمت200روپے فی کلو تک پہنچنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مہنگی بجلی، پٹرول،ڈالر کی قیمت میں اضافہ اور چینی کی قیمتوں میں اضافہ سے ملک میں ہوشربا مہنگائی کا طوفان بدتمیز برپا ہے۔چینی کی قیمت 200روپے کی تاریخی بلندیوں پر پہنچنے سے مزدورطبقہ اور سفید پوش عوام پریشانی کا شکار ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملک میں چینی کے وافر ذخائر موجود تھے اور چینی90روپے کلو دستیاب تھی لیکن حکومت نے چینی مافیا کے دباؤ پر ملک کی چینی بیرون ملک درآمد کرنے کی اجازت دے دی جس سے ملکی چینی کے ذخائر بیرون میں بھیج کر چینی مافیانے کروڑوں ڈالر کما لیے اب پھر چینی بیرون ملک سے منگوانے کی اجازت حاصل کرکے ملک میں لوٹ مار کا بازار گرم کیا جائے گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے مسلم لیگ ہاؤس میں لیبرونگ کے عہدیداروں اور کارکنوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔محمد اشرف چوہدر ی نے کہا کہ ملک سے چینی کی سمگلنگ کی روک تھا م کی جائے اور بارڈر پر 70کروڑ روپے کی ہزاروں بوریاں جو ضبط کی گئی ہیں انہیں حکومت اوپن مارکیٹ میں رعایتی نرخوں پر عوام کو سپلائی کرے تاکہ چینی بحران اور چینی کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے میں مدد مل سکے۔انہوں نے کہا کہ حکومت مہنگائی کو کنٹرول کرنے اور بجلی، پٹرول اور اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کو کنٹرول کرے تاکہ مزدور طبقہ پر مہنگائی کا کم از کم اثر پڑے۔








