چینی وزیر خارجہ کے دورہ بھارت کی منسوخی کے بعد آئندہ ماہ اکتوبر میں ہونے والی چینی صدر شی جن پنگ اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی ملاقات بھی خطرے میں پڑ گئی ہے۔
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بڑھتے ہوئے بھارتی فوج کے کشمیریوں پرمظالم اور بدترین کرفیو سمیت انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے باعث چینی وزیر خارجہ نے اپنے دورہ بھارت کو منسوخ کر دیا .چینی وزیر خارجہ اب سات ستمبر ہفتے کو پاکستان آئیں گے.
چینی وزیر خارجہ وانگ ای کو بھارتی قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول سے ملاقات کے لیے نئی دہلی آنا تھا تاہم کشمیر کی موجودہ صورتحال پر احتجاجاً اپنا دورہ منسوخ کردیا ہے۔ وانگ ای اور قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول چین اور بھارت کی سرحدی تنازع کے حل کے لیے تشکیل دی گئی کمیٹی کے خصوصی نمائندے بھی ہیں اور یہ دورہ بھی سرحدی تنازعات کے لیے ایک اجلاس میں شرکت کے لیے تھا۔
چینی وزیر خارجہ کے دورہ بھارت کی منسوخی کے بعد آئندہ ماہ اکتوبر میں ہونے والی چینی صدر شی جن پنگ اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی ملاقات بھی خطرے میں پڑ گئی ہے۔
دوسری جانب چینی وزیر خارجہ بھارتی دورے پر پاکستان کے دورے کو ترجیح دیتے ہوئے ہفتے کو اسلام آباد پہنچ رہے ہیں جہاں چین، افغانستان اور پاکستان کے درمیان سہہ فریقی اجلاس میں شرکت کریں گے
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد چین وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ مسئلہ کشمیر پر اپنی پوزیشن واضح کر دی۔ بھارتی آئین میں تبدیلی سے کشمیر کا تشخص تبدیل ہو رہا ہے۔ مقبوضہ کشمیر پر بھارت نے ہماری سالمیت، مفادات کو للکارا۔ سرحدی تحفظ،امن و سلامتی کے معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی ،بھارت نے سرحدی تحفظ ،امن و سلامتی کے معاہدے کی خلاف ورزی کی۔ وزیر خارجہ وانگ ژی نے مسئلہ کشمیر پر پوزیشن واضح کر دی ہے۔ مقبوضہ وادی کی صورتحال، پاک بھارت کشیدگی پر تشویش ہے.
چینی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ بھارت کو جموں کشمیر سے متعلق یکطرفہ فیصلے نہیں کرنا چاہیے، سرحدی معاملات پر نئی دہلی کو اپنی باتوں اور کاموں میں محتاط رہنا چاہیے۔ دو طرفہ معاہدوں کی خلاف ورزی سے سرحدی معاملات پیچیدہ ہو سکتے ہیں۔ مقبوضہ جموں کشمیر میں کشیدگی پر ہمیں شدید تحفظات ہیں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل پاکستان میں چینی سفیر یاؤ جنگ کا کہنا تھا کہ کشمیر کی خصوصی حیثیت میں تبدیلی کو مسترد کرتے ہیں۔ جموں کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے۔ کشمیر کی متنازعہ حیثیٹ پراقوام متحدہ کی قراردادیں اور پاکستان اوربھارت کے درمیان معاہدے بھی موجود ہیں۔