چھچھوری حرکتیں بند کرو ورنہ تم سے حساب لوں گا، جاوید میانداد کی عمراکمل کو وارننگ

0
52

پاکستان کے سابق لیجنڈری کرکٹر جاویدمیانداد نے عمر اکمل کو سخت الفاظ میں وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ چھچھوری حرکتیں بند کرو ورنہ تم سے حساب لوں گا-

باغی ٹی وی :اگر دنیائے کرکٹ میں گزشتہ دہائی کی سب سے متنازع اور اسکینڈل کی زد میں رہنے والی شخصیت کا نام پوچھا جائے تو پاکستانی شائقین کے لیے اس سوال کا جواب دینا سب سے آسان ہو گا کیونکہ وہ جھٹ سے کسی اور کا نہیں بلکہ عمر اکمل کا نام لیں گے جہاں پاکستانی عوام عمر اکمل کے آئے دن کے نت نئے اسکیڈلز سے نالاں ہیں وہیں سابق قومی کرکٹر جاوید میاں داد نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے-

انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ میں عمر اکمل کو سمجھانا چاہتا ہوں آپ سنو تمہیں نہیں پتا کہ تمہارا سسر ایک گریٹ کرکٹر تھا وہ عبدالقادر قادر ہمیشہ میرے سے تمہارے نت نئے جھگڑوں اور اسکینڈلز پر باتیں کرتا رہتا تھا وہ پریشان رہتا تھا کہ اپنے آپ کو ٹھیک کرو-

سابق کرکٹ نے عمر اکمل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تمہاری ایک عظیم کرکٹر کی بیٹی کے ساتھ شادی ہوئی ہے عظیم لیگ اسپنر عبدالقادر کے داماد ہو تمہیں سمجھنا چاہیئے کہ ہمیشہ دوسروں کا خیال کرو تم آئے دن اس طرح کی حرکتیں کر کے تم سمجھتے کہ تم اپنا اور ملک کا نام روشن کر رہے ہو نہیں کاش عبدالقادر کی جگہ میں ہوتا تو میں دیکھو آپ کے ساتھ کیا کرتا –

انہوں نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے مزید کہا کہ میں آج اپنے عظیم دوست عبدالقادر کے طرف سے تم سے بات کر رہا ہوں کہ تم سُدھر جاؤ مطلب میں قادر کی جگہ ہوں اور میں تم سے حساب لوں گا جو بھی سن رہا ہے آپ کے گھر والے اور میں آپ کے والد کو کہنا چاہتا ہوں کہ براہ مہربانی اپنے بچے کو لگام دیں دوسرا بھی تو بھائی ہے نا تمہیں اللہ نے عزت دی ہے تم کرکٹ کھیل رہے ہو تم کرکٹ سے کتنا پیسہ کما سکتے ہو تم آئے دن اتنی چھچھوری اور نامناسب حرکتیں کر رہے تم اپنا رتبہ تو دیکھو تم اتنے بڑے کونسے چیمپئین اور اتنے بڑے کرکٹر ہو آپ اپنے نام سے ملک کو بدنام کر رہے ہو اور کچھ نہیں ہم لوگوں کو بھی ساتھ بدنام کر رہے ہو-

جاوید میاںداد نے کہا کہ ہم نے بی کرکٹ کھیلی ہے ہاں آدمی کا ہوتا ہے کوئی لڑائی جھگڑا ہے کوئی باتیں ہوتی ہیں مگر آئے دن تم اسکینڈلز میں آتے ہو کہ پاکستان کے پلئیرز اور عوام ان چیزوں کو برداشت نہیں کر سکتی آپ سمجھتے ہو کہ آپ کو سب بہت اچھا مل رہا ہے نہیں آپ کی ان حرکتوں کی سب مذمت کرتے ہیں آپ اپنی کرکٹ پر لات مار رہے ہو تم پروفیشنل ہو اپنے اوپر توجہ دو میری ایک نصیحت سنو پلیز اگر تم پاکستان کے کلئے کرکٹ کھیلنا چاہتے ہو اور اپنے لئے تو کرکٹ کیا نہیں دیتا پیسہ دیتا ہے عزت دیتا ہے لوگوں میں عزت ہے آج ہماری عزت ہم چھوڑ چکے ہیں کرکٹ مگر لوگ ہمیں کیوں چاہتے ہیں کیونکہ ہم نے اپنی کرکٹ میں نام کمایا ہم نے کبھی اپنے عوام کو مایوس نہیں کیا-

کرکٹ کی دنیا کے لیجنڈ نے کہا کہ تم پاکستان کے لئے کھیل رہے ہو دوسرے ملکوں میں وہاں کو ئی بات ہوتی ہے تو تم اپنے ملک کے لئے لڑو یہ نا سمجھو کہ عبدالقادر نہیں ان کی جگہ میں ہوں ان کے خاندان ان کے بچوں کے لئے بالکل اور میں ان کو کہتا ہوں کہ کبھی بھی اس قسم کی کوئی بات ہو تو مجھے بات سکتے ہو –

انہوں نے آخر میں عمر اکمل کو کہا کہ لہذا تم اپنے آپ کو صحیح کرو اچھی کرکٹ کھیلو اور ہر ایک کی عزت کرو اور صحیح رہو –

واضح رہے کہ عمر اکمل اپنے کرئیر میں کسی نا کسی تنازع کی وجہ سے سہ سرخیوں کا حصہ رہے ہیں اوران کا یہ سلسلہ تاحال جاری ہے –

عمر اکمل کے تنازعات

بڑے بھائی کامران اکمل کی مستقل خراب فارم خصوصاً آسٹریلیا کے خلاف سڈنی ٹیسٹ میں وکٹوں کے پیچھے خراب کارکردگی کے سبب سلیکٹرز نے انہیں ٹیم سے ڈراپ کرنے کا فیصلہ کیا اور اس مرحلے پر عمر اکمل نے بھائی ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے ‘جعلی انجری’ کا بہانہ کرتے ہوئے تیسرے ٹیسٹ میچ میں نہ کھیلنے کا اعلان کیا تاہم بعدازاں وہ یہ میچ کھیلےاس حرکت پر بورڈ نے دونوں بھائیوں پر جرمانہ عائد کیا –

فروری 2014 میں لاہور کے علاقے گلبرگ میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر عمر اکمل کا ٹریفک وارڈن نے چالان کردیا تھا جس پر وہ اہلکار سے الجھ پڑے تھے اور یہ معاملہ عدالت تک جا پہنچا تھا۔

ان پر ٹریفک پولیس اہلکار پر حملہ کرنے اور ان کی وردی پھاڑنے کا الزام تھا جس پر انہیں 12گھنٹے تک گرفتار رکھنے کے بعد ضمانت پر رہا کیا گیا تھا اور یہ پہلا موقع تھا کہ عمر اکمل عوامی سطح پر کسی بڑے تنازع کا حصہ بنے تھے۔

اس کے بعد 2017 میں بھی وہ وارڈن سے الجھ پڑے تھے جہاں ان پر خلاف قانون فینسی نمبر پلیٹ لگانے کا الزام تھا۔

ورلڈ کپ 2015 تک عمر اکمل محدود اوورز کی کرکٹ میں اکثر پاکستانی ٹیم کا حصہ بننے میں کامیاب رہے لیکن ورلڈ کپ میں خراب کارکردگی کے بعد ان پر بتدریج پاکستان ٹیم کے دروازے بند ہوتے گئے اور عالمی کے بعد دورہ بنگلہ دیش کے لیے انہیں قومی ٹیم کا حصہ نہیں بنایا گیا۔

ورلڈ کپ کے بعد کوچ وقار یونس کی رپورٹ میں بھی عمر اکمل اور ساتھی کھلاڑی احمد شہزاد کے رویے کی شکایت کرتے ہوئے دونوں کے بارے میں منفی ریمارکس دیے گئے تھے۔

وقار یونس نے اپنی رپورٹ میں واضح الفاظ میں تحریر کیا تھا کہ عمر اکمل کو قربان کر کے ہم ایسے دوسرے کھلاڑیوں کو تیار کرسکتے ہیں جو کہ صحیح معنوں میں پاکستان کا ستارہ سینے پر سجا کر ملک کی نمائندگی پر فخر محسوس کریں گے۔

اس موقع پر بھی اپنے کھیل، فٹنس اور کارکردگی پر دھیان دینے کے بجائے عمر اکمل آف دی فیلڈ متنازع سرگرمیوں کی زینت بنے رہے –

نومبر 2015 میں قائد اعظم ٹرافی میں سوئی گیس کی طرف سے میچ کھیلنے کے لیے عمر اکمل کا حیدرآباد جانا ہوا تو وہاں انہوں نے پارٹی میں جانے کی اجازت طلب کی لیکن بورڈ نے انہیں یہ اجازت نہیں دی۔

بعدازاں عمر اکمل کے ڈانس پارٹی میں غیراخلاقی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی اطلاعات سامنے آئیں جس کے بعد پی سی بی نے سخت نوٹس لیتے ہوئے عمر اکمل کو انگلینڈ کے خلاف ٹی20 میچ کے لیے ٹیم سے ڈراپ کرنے کے ساتھ ساتھ شوکاز بھی جاری کردیا تھا اور اس وقت کے چیئرمین پی سی بی شہریار خان نے واشگاف الفاظ میں کہا تھا کہ سلیکشن کمیٹی نے ان کے کہنے پر عمر اکمل کو اسکواڈ سے ڈراپ کیا۔

سوئی گیس کے کھلاڑیوں کو مخصوص لوگو کا حامل یونیفارم پہننے کی اجازت ہے لیکن جنوری 2016 میں یونائیٹڈ بینک کے خلاف میچ عمر اکمل اجازت لیے بغیر ہی دوسرے لوگو کی شرٹ پہن کر میچ میں پہنچ گئے اور پی سی بی کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے مرتکب قرار پائے جس پر ان پر نیوزی لینڈ کے خلاف ٹی20 میچ میں شرکت پر پابندی عائد کردی گئی۔

تاہم پھر اپریل 2016 میں ایک مرتبہ حیدرآباد اسکینڈل کی طرز کا ایک اور تنازع منظر عام پر آ گیا فیصل آباد میں کھیلے گئے ہوا کچھ یوں کہ پاکستان کپ میں بلوچستان کی نمائندگی کرنے والے عمر اکمل وہاں اسٹیج ڈراما دیکھنے گئے اور ان کی وہاں کسی بات پر تکرار ہو گئی اور یہ واقعہ میڈیا کی زینت بن گیا۔

اس دوران عمر اکمل کی آف دی فیلڈ سرگرمیوں پر اس وقت کے ہیڈ کوچ وقار یونس کی جانب سے انہیں مستقل تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور یہاں تک کہا گیا کہ وہ سیلفیاں لینے سے زیادہ کھیل پر توجہ دیں۔

اپنی خراب کارکردگی پر توجہ دینے کے بجائے عمر اکمل ورلڈ ٹی20 میں ایک مرتبہ پھر اس وقت شہ سرخیوں کی زینت بن گئے جب انہوں نے اس وقت بھارت میں منعقدہ ورلڈ کپ میں میچ سے قبل پاکستان کے ڈریسنگ روم کا دورہ کرنے والے قومی ٹیم کے سابق کپتان اور عظیم کرکٹر عمران خان سے شکایت صحیح نمبر پر نہ کھلانے کی شکایت کی تھی –

مئی 2017 میں ڈومیسٹک کرکٹ میں عمر اکمل کا ایک اور تنازع سامنے آیا جب پاکستان کپ میں پنجاب کی ٹیم کی قیادت کرنے والے عمر اکمل نے ٹاس کے موقع پر جنید خان کی عدم دستیابی کے حوالے سے سوال پر لاعلمی کا اظہار کیا تھا کہا تھا کہ کہ انہیں خود نہیں پتہ اور جب وہ میدان میں آئے تو علم ہوا تھا کہ فاسٹ باؤلر میچ کیلئے نہیں آئے۔

تاہم جنید خان نے ویڈیو پیغام کے ذریعے عمر کے بیان کو یکسر مسترد کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ وہ بیمار ہیں اور عمر اکمل بھی اس بارے میں جانتے ہیں جبکہ اس بارے میں انہوں نے ٹیم کے ڈاکٹر کو بھی مطلع کیا تھا۔

چیمپیئنز ٹرافی کے لیے عمر اکمل پاکستانی ٹیم میں جگہ بنانے میں کامیاب رہے لیکن جب پاکستانی ٹیم انگلینڈ پہنچی تو عمر اکمل مستقل دو دن فٹنس ٹیسٹ میں ناکام رہے جس کے بعد انہیں وطن واپس بھیج دیا گیا اس واقعے کے چند ماہ بعد عمر اکمل نے سابق ہیڈ کوچ مکی آرتھر کے خلاف باقاعدہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے الزامات عائد کیے کہ مکی آرتھر نے ان سے نازیبا زبان استعمال کرتے ہوئے گالیاں دیں پی سی بی نے خلاف ضابطہ پریس کانفرنس اور ہیڈ کوچ پر الزامات عائد کرنے پر عمر اکمل کو شوکاز نوٹس جاری کردیا تھا۔

اس تمام عرصے کے دوران عمر اکمل کے نت نئے تنازعات کا سلسلہ تواتر کے ساتھ جاری رہا اور مئی 2018 میں انہوں نے سابق ہیڈ کوچ وقار یونس پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے دھمکی دی تھی کہ اب دیکھتا ہوں تمہیں قومی ٹیم میں کون کھلاتا ہے-

ورلڈ کپ 2019 سے قبل عمر اکمل کو کارکردگی دکھا کر قومی ٹیم میں واپسی کا نادر موقع ملا لیکن اس مرحلے پر بھی وہ اپنی سابق حرکتوں سے باز نہ آئے اسی دوران ایک ٹی وی انٹرویو میں عمر اکمل نے انکشاف کیا تھا کہ 2015 میں بھارت کے خلاف ایڈیلیڈ کے مقام پر کھیلے گئے میچ میں انہیں اسپاٹ فکسنگ کی پیشکش ہوئی تھی۔

انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ کہ ورلڈ کپ میں دو گیندیں نہ کھیلنے پر 2 لاکھ ڈالرز کی پیشکش ہوئی تھی، اس کے علاوہ جب وہ بھارت کے خلاف کھیلتے تو انہیں پیسوں کے عوض میچ نہ کھیلنے کی پیشکش کی جاتی تھی لیکن انہوں نے ہمیشہ اسے ٹھکرا دیا۔

اس کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ اور آئی سی سی نے ان کے خلاف تحقیقات کا آغاز کردیا تھا جہاں ان پر میچ فکسنگ کی پیشکش کو رپورٹ نہ کرنے کا الزام تھا۔

آسٹریلیا کے خلاف سیریز کے پانچویں اور آخری میچ سے قبل ڈسپلن کی خلاف ورزی اور رات دیر تک ٹیم ہوٹل سے باہر رہنے پر میچ فیس کا 20 فیصد جرمانہ عائد کردیا گیا تھا۔

عمر اکمل کا ایک اور تنازع اس وقت سامنے آیا جب عمر اکمل اور ان کے بھائی کو فٹنس ٹیسٹ کے لیے نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں طلب کیا گیا جہاں رپورٹس کے مطابق انہوں نے عملے سے بدتمیزی کی فٹنس ٹیسٹ کے دوران مطلوبہ معیار سے کم نمبر ملنے پر عمر اکمل غصے میں آ گئے اور ٹرینر کے سامنے شرٹ اتار کر اس سے سوال کیا کہ ‘بتاؤ چربی کہاں ہے-

ان تمام تر اسکینڈلز کے بعد فروری 2020 میں پاکستان کرکٹ بورڈ نے اینٹی کرپشن قوانین کی خلاف ورزی پر عمر اکمل کو معطل کردیا تھا-

تاہم ل ایسا بھی نہیں کہ ہمیشہ سے ہی عمر اکمل تنازعات کا حصہ رہے بلکہ انڈر19 سطح پر شاندار کارکردگی کے بعد جب انہیں قومی ٹیم میں شامل کیا گیا تو ان کے انٹرنیشنل کیریئر کا آغاز کچھ اس انداز سے ہوا جس کا اکثر کھلاڑی صرف خواب دیکھتے ہیں اپنے تیسرے ہی ون ڈے میچ میں سنچری کے ساتھ عمر اکمل نے کیریئر کا بہترین انداز میں آغاز کیا لیکن دراصل یہ نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کے خلاف دوروں میں شاندار بیٹنگ تھی، جس کے بعد انہیں پاکستان مڈل آرڈر بیٹنگ لائن کا مستقبل قرار دیا جانے لگا۔

نیوزی لینڈ کے خلاف کیریئر کے پہلے ٹیسٹ میچ میں ڈیونیڈن کی مشکل کنڈیشنز میں جہاں دیگر پاکستانی کھلاڑی 30کا ہندسہ بھی پار نہ کر سکے تھے، وہاں عمر اکمل نے شین بونڈ اور ڈینیئل ویٹوری پر مشتمل باؤلنگ اٹیک کے خلاف 129رنز کی اننگز کھیلی اور 82رنز بنانے والے کامران اکمل کے ہمراہ شاندار شراکت قائم کی اور دوسری اننگز میں بھی 75رنز بنائے اس کے بعد آسٹریلیا میں بھی ان کی کارکردگی اور صلاحیت کو بہت پذیرائی ملی تھی-

Leave a reply