26ویں آئینی ترمیم نافذ: چیف جسٹس کی تعیناتی کیلئے پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کا آغاز
اسلام آباد: صدر مملکت کے دستخط کے بعد 26ویں آئینی ترمیم باضابطہ طور پر آئین کا حصہ بن گئی ہے، جس کے ساتھ ہی ملک کے نئے چیف جسٹس پاکستان کی تعیناتی کے لیے خصوصی پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کا عمل شروع ہو چکا ہے۔ اس پارلیمانی کمیٹی میں سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اراکین شامل ہوں گے۔ سینیٹ سے مسلم لیگ ن، پاکستان پیپلز پارٹی، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)، اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے ایک ایک رکن کو کمیٹی میں نمائندگی دی گئی ہے۔ قومی اسمبلی سے مسلم لیگ ن کو 3، پیپلز پارٹی کو 2، تحریک انصاف کو 2، اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کو 1 نشست دی گئی ہے۔ اس طرح کمیٹی میں حکومت کے پاس 8 جبکہ اپوزیشن کے پاس 4 نشستیں ہوں گی۔خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے لیے مختلف جماعتوں نے اپنے نمائندوں کا انتخاب کر لیا ہے۔ سینیٹ سے مسلم لیگ ن کی جانب سے اعظم نذیر تارڑ، پیپلز پارٹی کی طرف سے نوید قمر اور فاروق ایچ نائیک، اور جے یو آئی کی جانب سے کامران مرتضیٰ کو کمیٹی کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔ اپوزیشن میں تحریک انصاف نے بیرسٹر علی ظفر کو نامزد کیا ہے۔
قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کی جانب سے خط موصول ہونے کے بعد مسلم لیگ ن نے خواجہ آصف، احسن اقبال اور شائستہ پرویز کے نام دیے ہیں، جبکہ پیپلز پارٹی نے راجا پرویز اشرف کو نامزد کیا ہے۔ تحریک انصاف نے بیرسٹر گوہر اور حامد رضا خان کو کمیٹی کے لیے منتخب کیا ہے، جبکہ ایم کیو ایم نے رعنا انصار کو اپنا نمائندہ مقرر کیا ہے۔گزشتہ رات پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں، سینیٹ اور قومی اسمبلی، نے 26ویں آئینی ترمیم کو کثرت رائے سے منظور کیا۔ سینیٹ میں 65 ارکان نے اس ترمیم کے حق میں ووٹ دیا جبکہ 4 ارکان نے اس کی مخالفت کی۔ قومی اسمبلی میں 225 ارکان نے ترمیم کے حق میں اور 12 نے مخالفت میں ووٹ دیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ سینیٹ میں پی ٹی آئی اور بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) مینگل کے دو دو ارکان نے بھی اس ترمیم کی حمایت کی، جبکہ قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کے 4 ارکان نے بھی ترمیم کے حق میں ووٹ دیا۔
26ویں آئینی ترمیم کے تحت تشکیل دی گئی پارلیمانی کمیٹی کا اہم ترین کام چیف جسٹس کی تعیناتی ہوگا۔ کمیٹی کو دو تہائی اکثریت سے چیف جسٹس کا انتخاب کرنے کا اختیار حاصل ہوگا، اور اس وقت حکومت کے پاس مطلوبہ اکثریت موجود ہے۔ترمیم کے مطابق، موجودہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی مدت ملازمت ختم ہونے سے کم از کم 3 دن پہلے نیا چیف جسٹس مقرر کیا جائے گا۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، اپنی ریٹائرمنٹ سے قبل سپریم کورٹ کے تین سینئر ترین ججوں کے نام پارلیمانی کمیٹی کو بھجوائیں گے، جن میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، اور جسٹس یحییٰ آفریدی شامل ہیں۔اس آئینی ترمیم کے ذریعے ملک میں عدالتی نظام کے اہم ترین عہدے پر پارلیمانی نگرانی اور نمائندگی کا عمل شروع ہو چکا ہے۔ ترمیم کے حق میں دونوں ایوانوں میں بھاری اکثریت کے ساتھ ووٹ دیے گئے، جس سے اس بات کی اہمیت اجاگر ہوتی ہے کہ سیاسی جماعتیں ملک کے عدالتی نظام میں مزید شفافیت اور جامعیت لانے کے حق میں ہیں۔صدر مملکت آصف زرداری کے دستخطوں کے بعد ترمیم باقاعدہ طور پر آئین کا حصہ بن گئی ہے، اور اب پارلیمانی کمیٹی جلد از جلد نئے چیف جسٹس کی تقرری کے عمل کا آغاز کرے گی۔