وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار سے آج تمام مکاتب فکر کے جید علمائے کرام و مشائخ عظام نے ملاقات کی ہے، محکمہ اوقاف و مذہبی امور اتحاد بین المسلمین کمیٹی پنجاب کے زیر اہتمام 90 شاہراہ قائداعظم پر ہونے والی ملاقات میں کشمیر کی صورتحال، محرم الحرام میں اتحاد و یگانگت اور مذہبی ہم آہنگی کے فروغ کیلئے اقدامات پر تفصیلی بات چیت ہوئی،
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وزیراعلیٰ خود فرداً فرداً علمائے کرام و مشائخ عظام کی نشستوں پر گئے اور ان سے مصافحہ کیا، وزیراعلیٰ کی زیر صدرت علمائے کرام و مشائخ عظام کے اجلاس میں بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت تبدیل کرنے اور کشمیری عوام پر ظلم و ستم کی شدید مذمت کی گئی اورنہتے کشمیری بہن بھائیوں سے مکمل یکجہتی کا اظہارکیاگیا، اجلاس میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فائرنگ سے شہید ہونے والے کشمیریوں کو خراج عقیدت پیش کیا گیاجبکہ دفاع وطن کی خاطر اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے پاک فوج کے بہادر افسروں اور جوانوں کی عظیم قربانیوں کو زبردست الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا گیا، اجلاس میں شہداء کے درجات کی بلندی اور کشمیری عوام کی بھارتی تسلط سے آزادی کیلئے خصوصی دعا کی گئی۔صوبائی وزیر اوقاف پیر سید سعیدالحسن شاہ نے دعا کرائی، اجلاس کے دوران علمائے کرام و مشائخ عظام نے امن و امان کی فضا برقرار رکھنے اور اتحاد و اتفاق کیلئے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی،
وزیراعلیٰ پنجاب نے علمائے کرام و مشائخ عظام سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علمائے کرام اور مشائخ عظام کا احترام ہماری روایات کا حصہ ہے، علمائے کرام کے فیوض و برکات کی وجہ سے پاکستان میں دہشت گردی اور انتہا پسندی جیسی مشکل صورتحال پر قابو پانا ممکن ہوا، ملک قوم کے اتحاد و یکجہتی کے لئے خدمات سرانجام دینے والے جیدعلمائے کرام کو سلام پیش کرتا ہوں۔علمائے کرام نے ملک و قوم کی خاطر ہمیشہ اپنی خدمات پیش کیں اور مشکل وقت کو ٹالنے میں اپنا بھرپور حصہ ڈالا۔پاکستان کی یکجہتی،سلامتی اور استحکام میں علمائے کرام کا کردار ہماری ملکی تاریخ کا روشن باب ہے۔علمائے کرام اور مشائخ عظام نے فرقہ وارانہ عصبیت سے پاک اسلامی اور فلاحی معاشرے کے قیام کیلئے قابل تحسین کردار ادا کیاہے اور محرم الحرام کے دوران تمام مکاتب فکر کے علمائے مذہبی رواداری کا مظاہرہ کرتے ہیں،
انہوں نے کہاکہ اتحاد و یگانگت کی فضا قائم کرنے کیلئے حکومت کے ساتھ علمائے کرام کی مشترکہ کوششیں ان کی عظمت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرحدی صورتحال کے پیش نظر سماج دشمن عناصر داخلی امن وامان کے درپے ہیں۔ دہشت گردی کا مسئلہ پاک فوج، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کاوشوں سے بہت حد تک کم کیاجاچکا ہے لیکن موجودہ صورتحال کے تناظر میں دہشت گردی کے خدشے کو یکسر مستردنہیں کیاجاسکتا۔حکومت پنجاب صورتحال کی احساسیت کے حوالے سے ان امو رپر خصوصی توجہ دے رہی ہے اورحکومت اس ضمن میں علمائے کرام اور مشائخ عظام کی مشاورت کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ مجھے یقین ہے کہ ہمارے جید علمائے کرام ماضی کی طرح آج بھی قوم کو مایوس نہیں کریں گے،
وزیراعلیٰ نے کہا کہ مودی سرکار کے ہاتھ مقبوضہ کشمیر کے بے گناہ شہریوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔کشمیریوں کی قربانیوں سے صبح آزادی طلوع ہونے کا وقت قریب ہے۔بھارت نے کشمیر کی تسلیم شدہ متنازع حیثیت کو ختم کرکے عالمی برادری کو ڈھٹائی کا پیغام دیاہے۔سرحدی صورتحال تناؤ کی کیفیت سے گزر رہی ہے اور ہمیں متحد ہو کر دشمن کی مکاری کا مقابلہ کرنا ہے۔ حکومت پنجاب علمائے کرام،مشائخ عظام او رمدارس کے طلباء کی دینی خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ علمائے کرام وطلبہ کی فلاح و بہبود کے لئے تمام ممکنہ اقدامات کرنے کیلئے حکومت سرگرم عمل ہے۔ ہم علمائے کرام اور دینی مدارس کے طلبہ کے لئے بھی صحت انصاف کارڈ سکیم شروع کررہے ہیں۔ علمائے کرام اور طلبہ اپنا بلکہ اہل خانہ کا معیاری نجی ہسپتالوں سے مفت علاج کراسکیں گے۔ وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت مدارس اور مدارس سے وابستہ سٹیک ہولڈرز کی فلاح و بہبود کیلئے ایسے تاریخی اقدامات کرے گی جن کی ماضی میں مثال نہیں ملتی۔اس موقع پر صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علمائے کرام کے مطالبات پر عملدرآمد کیا جائے گا۔ پنجاب حکومت علمائے کرام کیلئے آسانیاں پیدا کرے گی۔ دشمن کے ناپاک عزائم مل کر ناکام بنائیں گے۔صوبائی وزیر اوقاف پیر سید سعیدالحسن شاہ نے کہا کہ وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے محرم الحرام میں مذہبی ہم آہنگی کے فروغ کیلئے خصوصی اقدامات کئے ہیں اور امید ہے کہ محرم الحرام کے دوران امن و امان کی فضا برقرار رہے گی۔اتحاد بین المسلمین کمیٹی پنجاب کا اجلاس ہر تین ماہ بعد ہوگا،
وزیراعلیٰ سے ملاقا ت کرنے والوں میں متحدہ علمائے بورڈ کے سربراہ مولانا طاہر محمود اشرفی، حافظ فضل الرحیم اشرفی، مولانا ڈاکٹر حسین اکبر، مولانا ضیاء الحق نقشبندی،مولانا ڈاکٹر محمد سبطین اکبر، مولانا زبیر احمد، پیر سید محمد عثمان نوری،مولانا عبدالخبیر آزاد، پیر سید حبیب الحق شاہ، خواجہ قطب الدین فریدی،، ڈاکٹر علامہ محب النبی طاہر، صاحبزادہ سید محمد ضیاء محی الدین گیلانی، مولانا فیض رسول، مولانا مفتی محمد رمضان سیالوی، مولانا محمد اقبال رضوی، مولانا ظفراللہ شفیق، مولانا مفتی محمد اسحاق ساقی، مولانا غلام مصطفی ثاقب، علامہ محمد رشید ترابی، علامہ محمد افضل حیدری، مولانا شفیق احمد پسروری، مولانا عبدالرحمن لدھیانوی، مولانا محمد نعیم بٹ، مولانا محمد یوسف انور، مولانا عبدالوہاب روپڑی اور دیگر علمائے کرام و مشائخ عظام شامل تھے۔صوبائی وزراء محمد بشارت راجہ، پیر سید سعیدالحسن شاہ، محمد ہاشم ڈوگر، عنصر مجید خان نیازی، چیف سیکرٹری، انسپکٹر جنرل پولیس، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ،پرنسپل سیکرٹری وزیراعلیٰ، سیکرٹریز اوقاف، اطلاعات، سپیشل مانیٹرنگ یونٹ کے سربراہ اور متعلقہ حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔