بیجنگ:چینی صدر شی جن پنگ کی زیر صدارت عالمی ترقی کے حوالے سے اعلیٰ سطحی مکالمے کا چوبیس تاریخ کو ورچوئل انعقاد کیا گیا۔مکالمے کا موضوع رہا "پائیدار ترقیاتی ایجنڈے 2030 کے مشترکہ نفاذ کے لیے نئے دور کی عالمی ترقیاتی شراکت داری کا فروغ” ۔برکس رہنماؤں اور متعلقہ ابھرتی ہوئی منڈیوں اور ترقی پذیر ممالک کے رہنماؤں نے اس تقریب میں شرکت کی۔

اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر شی نے شرکا کو چین کے شمال مغربی علاقے میں اپنے کاشت کاری کے تجربات سے آگاہ کیا۔ شی جن پھنگ کا کہنا تھا کہ انہوں نے چین بھر سمیت متعدد ممالک کے بھی دورے کیے ہیں۔انہیں یہ لگتا ہے کہ صرف مسلسل ترقی ہی بہتر زندگی اور مستحکم معاشرے کے بارے میں عوام کے خوابوں کو پورا کرسکتی ہے۔

شی جن پنگ کا کہنا تھا کہ تمام ممالک کے عوام کی خوشحال زندگی کی صورت میں ہی پائیدار ترقی ، سلامتی اور انسانی حقوق کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ تحفظ پسندی کے تحت دوسروں پر پابندیاں عائد کرنا خود اپنے لیے بھی نقصان دہ ثابت ہو گا۔ ہمیں ترقی کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے چاہیے ، کھلی اقتصادی ترقی کو فروغ دینا چاہیے اور عالمی گورننس کے لیے مزید منصفانہ ماحول تشکیل دینا چاہیے۔

شی جن پنگ نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک کو اپنی ذمہ داریاں نبھانی چاہیں اور ترقی پزیر ممالک کو تعاون کو مضبوط بنانا چاہیے۔ جنوب شمال دونوں فریقوں کو ایک ساتھ مل کر یکجہتی، مساوات، توازن اور جامع عالمی ترقیاتی شراکت داری تشکیل دینے کی مشترکہ کوشش کرنی چاہیے اور کسی بھی ملک یا فرد کو پیچھے نہ چھوڑنا چاہیے۔

شی جن پنگ نے اعلان کیا کہ چین اقوام متحدہ کے 2030 کے پائیدار ترقیاتی ایجنڈے کی حمایت کے لیے ٹھوس اقدامات کرے گا۔چین ترقیاتی تعاون کے لیے وسائل کی سرمایہ کاری میں اضافہ کرے گا، جنوب جنوب تعاون امدادی فنڈز کو عالمی ترقیاتی اور جنوب جنوب تعاون فنڈز کی سطح تک بلند کرے گا اور چین۔ اقوام متحدہ امن و ترقیاتی فنڈز پر مزید سرمایہ کاری کرے گا۔چین مختلف فریقوں کے ساتھ مل کر اہم شعبوں میں تعاون کو مضبوط بنائے گا۔ غربت کے خاتمے کے لیے بین الاقوامی تعاون ، اجناس کی پیداوار اور فراہمی کی مضبوطی ، صاف توانائی ، ویکسین کی تحقیق اور تیاری ، زمین و سمندر کے ماحول کی حفاظت اور ڈیجیٹل عہد میں باہمی روابط سمیت دیگر شعبوں کو آگے بڑھائے گا۔

چین بین الاقوامی ترقیاتی معلومات و تجربات کے تبادلے کے لیے پلیٹ فارم قائم کرے گا اور نوجوانوں کے لیے عالمی ترقیاتی فورم کا انعقاد کرے گا۔

چائنا میڈیا گروپ کے سی جی ٹی این ڈاکیو منٹری ٹی وی چینل اور ریڈیو گریٹر بے کی لانچنگ تقریب بیجنگ اور ہانگ کانگ میں بیک وقت منعقد ہوئی۔یہ نشریات 1 جولائی سے ہانگ کانگ میں دیکھی اور سنی جا سکیں گی۔جمعہ کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق
چین کے ہانگ کانگ خصوصی انتظامی علاقے کی چیف ایگزیکٹو کیری لام نے اپنے ورچوئل خطاب میں کہا کہ اس پیش رفت سے ہانگ کانگ کے شہریوں کو ملک کی تازہ ترین صورتحال اور ترقی کے بارے میں جاننے کا موقع ملے گا اور ان کی قومی شناخت کا احساس مزید مضبوط ہو گا۔

چائنا میڈیا گروپ کے صدر شین ہائی شونگ نے اپنے خطاب میں اس بات پر زور دیا کہ صدر ممکت شی جن پھنگ نے ہمیشہ ہانگ کانگ کے ہم وطنوں کا خیال رکھا ہے اور طویل مدتی خوشحالی اور استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے اُن کی ہانگ کانگ سے بہت زیادہ توقعات وابستہ ہیں۔ ملکی ترقی میں ہانگ کانگ کے انضمام کی مجموعی صورتحال کو بہتر انداز میں پیش کرنے کے لیےمذکورہ نشریات کو ہانگ کانگ میں بھرپور طور پر نشر کیا جائے گا۔مرکزی حکومت کی اہم پالیسیاں اور قومی ترقیاتی حکمت عملی مین لینڈ کے ساتھ خوشحالی اور ترقی کی ترغیب دیتی ہے۔

چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بین نے یومیہ نیوز بریفنگ کے دوران افغانستان میں آنے والے حالیہ زلزلے کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ چین افغانستان کی ضروریات کے مطابق ہنگامی انسانی دوست امداد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔ اس کے ساتھ ہی، چین نے زلزلے سے متاثرہ علاقوں کے لیے ایک اضافی ہنگامی امداد بھی فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔علاوہ ازیں افغانستان کی امداد کے لیے خوراک افغانستان پہنچ چکی ہے اور اس وقت تقسیم جاری ہے

افغانستان کو ہنگامی بنیادوں پر مدد فراہم کی جائے :اس حوالے سے کل 23جون کو افغانستان کے بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے کھلے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چین کے مستقل مندوب چانگ جون نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ افغانستان کو مزید تعاون اورمدد فراہم کی جائے ۔

چانگ جون نے کہا کہ افغانستان بد نظمی سے نظم و ضبط تک کے نازک دور سے گزر رہا ہے۔ گزشتہ سال اگست کے بعد سے، افغانستان کی صورتحال عمومی طور پر مستحکم رہی، متشدد تصادم میں واضح کمی آئی ہے۔تاہم افغانستان میں انسانی ہمدردی اور اقتصادی شعبے کو شدید چیلنجز کا سامنا ہے۔ افغانستان کو امن اور ترقی کے حصول کے لیےابھی بہت مشکل اور طویل سفر طے کرنا ہے، افغان عوام کو فراموش نہیں کیا جانا چاہیے اور ان کے لیے عالمی برادری کو مزید معاونت اور مدد فراہم کرنی چاہیے ۔

اس حوالے سے سب سے پہلے ، آزاد اور موثر قومی حکمرانی کے حصول کے لیے تعمیری سرگرمیوں کو مضبوط کیا جانا چاہیئے اور افغانستان کی حمایت کی جانی چاہیئے۔ دوسرا، وسائل کی صلاحیت و استعمال کو بڑھایا جانا چاہیئے تاکہ افغان عوام کو معاشی مشکلات سے نجات دلانے میں مدد فراہم کی جاسکے ۔ تیسرا، افغانستان کی مثبت اور پائیدار ترقی میں معاونت کے لیے جامع پالیسیز پر عمل درآمد کیا جانا چاہیے۔

چانگ جون نے کہا کہ چین افغانستان کا ہمسایہ دوست ہے۔ چین ، افغانستان کی پرامن اور مستحکم ترقی کی حمایت کے لیے ہمیشہ پرعزم رہا ہےاور افغانستان کے روشن مستقبل کے لیے نئی شراکت داریوں کی تشکیل کے لیے بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہاں ہے۔

ادھرافغانستان میں زلزلے کے بعد امدادی کارروائیاں جاری ہیں جہاں کم از کم ایک ہزار اموات ہوئی ہیں تاہم افغان طالبان کا کہنا ہے کہ ریسکیو آپریشن تقریباً مکمل ہوچکا ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق افغان طالبان کی فوج کے ترجمان محمد اسماعیل معاویہ کا کہنا ہے کہ ’ریسکیو آپریشن ختم ہو گیا ہے۔ کوئی بھی ملبے تلے نہیں دبا ہوا۔‘ جبکہ قدرتی آفات سے نمٹنے کی وزارت کے ترجمان محمد نسیم حقانی نے کہا ہے کہ بڑے ضلعوں میں ریسکیو آپریشن ختم ہوگیا ہے تاہم دوردراز علاقوں میں جاری ہے۔

اقوام متحدہ نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا کہ طالبان کی وزارت دفاع کے مطابق 90 فیصد سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن مکمل ہوگیا ہے۔

ادھر پاکستان کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان محمد صادق کا کہنا ہے کہ زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں امدادی سامان، خاص کر خوراک اور ادویات، پہنچانے کا عمل جاری ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ’ہمارے ہیلی کاپٹر، ایمبولینس اور ریسکیو ٹیمیں متاثرین کی مدد کر رہی ہیں۔‘

Shares: