چین نے کرونا وائرس کے حوالے سے جاپان کی صلاحیتوں کا اعتراف کرہی لیا ، اہم پیش رفت قرار دیا

0
53

بیجنگ :چین نے کرونا وائرس کے حوالے سے جاپان کی صلاحیتوں کا اعتراف کرہی لیا ، اہم پیش رفت قرار دیا ،اطلاعات کےمطابق چین نے کہا ہے کہ جاپان میں انفلوائنزا کی نئی قسم کے لیے استعمال ہونے والی ایک دوا کورونا وائرس پر موثر ثابت ہورہی ہے۔

برطانوی روزنامے دی گارڈین کی رپورٹ کے مطابق چین کی وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے ایک عہدیدار زینگ شن من نے بتایا کہ فیویپیراویر (favipiravir) نامی دوا کے اثرات ووہان اور شینزن میں کلینکل ٹرائلز کے دوران حوصلہ افزا رہے ہیں۔اس دوا کو 340 مریضوں کو استعمال کرایا گیا اور عہدیدار نے بتایا ‘یہ بہت زیادہ محفوظ ہونے کے ساتھ علاج میں واضح طور پر موثر ثابت ہوئی ہے’۔

رپورٹ کے مطابق جن مریضوں کو شینزن میں یہ دوا استعمال کرائی گئی ان میں ٹیسٹ مثبت آنے کے 4 دن بعد وائرس ختم ہوگیا، جبکہ اس دوا کے بغیر مرض کی علامات کے لیے دیگر ادویات کے استعمال سے صحت یابی میں اوسطاً 11 دن درکار ہوتے ہیں۔

جاپانی حکومتی ذرائع کا کہنا ہےکہ ایکسرے سے بھی اس نئی دوا کے استعمال سے 91 فیصد مریضوں کے پھیپھڑوں کی حالت میں بھی بہتری کی تصدیق ہوئی، جبکہ دیگر ادویات میں یہ شرح 62 فیصد کے قریب ہوتی ہے۔اس دوا کو فیوجی فلم ٹویاما کیمیکل نے 2014 میں تیار کیا تھا تاہم اس نے چینی دعویٰ پر کوئی بیان جاری کرنے سے انکار کیا۔

جاپان میں بھی ڈاکٹروں کی جانب سے اس دوا کو کورونا وائرس کے معمولی سے معتدل علامات والے مریضوں پر ہونے والے کلینیکل ٹرائلز کے لیے استعمال کیا جارہا ہے اور ان کو توقع ہے کہ اس کے استعمال سے مریضوں میں وائرس کی نشوونما کی روک تھام ممکن ہے۔

جاپانی وزارت صحت کے ذرائع نے کہا ہے کہ یہ دوا سنگین علامات والے مریضوں کے لیے ممکنہ طور پر زیادہ موثر نہیں کیونکہ ایسے مریضوں پر اس کا اثر دیکھنے میں نہیں آیا جن میں یہ وائرس زیادہ پھیل چکا تھا۔ذرائع نے مزید بتایا کہ اس سے ہٹ کر جن مریضوں میں ایچ آئی وی انفیکشن کے لیے استعمال ہونے والے ادویات کے امتزاج کو استعمال کیا گیا، ان کے ساتھ بھی سنگین کیسز میں یہی مسئلہ دیکھنے میں آیا۔اس نئی دوا کو نئے نوول کورونا وائرس سے ہونے والے بیماری کووڈ 19 کے لیے بڑے پیمانے پر استعمال کرنے کے لیے حکومتی اجازت کی ضرورت ہوگی کیونکہ یہ بنیادی طور پر فلو کے علاج کے لیے تیار کی گئی تھی۔

جاپانی وزارت صحت کے ایک عہدیدار نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ اس دوا کی کووڈ 19 کے مریضوں کے لیے استعمال کرنے کی منظوری مئی تک دی جاسکتی ہے، تاہم کلینیکل تحقیق کے نتائج میں تاخیر ہوئی تو منظوری کے عمل میں بھی تاخیر ہوسکتی ہے۔

واضح رہے کہ فی الحال کووڈ 19 کا علاج موجود نہیں بلکہ اس کی علامات کا علاج ان کی نوعیت دیکھتے ہوئے مختلف ادویات سے کیا جاتا ہے اور عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ 97 فیصد مریض ریکور بھی کرلیتے ہیں۔اس کے لیے مختلف ممالک میں ویکسین کی تیاری پر کام ہورہا ہے جبکہ امریکا میں ویکسین کی انسانوں پر آزمائش شروع ہوچکی ہے مگر کسی ویکسین کی عام دستیابی میں ایک سے ڈیڑھ سال کا عرصہ درکار ہوگا۔

Leave a reply