اسلام آباد: بحیرہ جنوبی چین کے مذاکرات پر چین کی بھرپورحمایت کرتا ہے : ،اطلاعات کے مطابق پاکستان نے بحیرہ جنوبی چین میں ‘ضابطہ اخلاق’ (سی او سی) مذاکرات کی بحالی پر چین کی حمایت پر زور دیا۔

ذرائع کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے 27 ویں ایسوسی ایشن آف جنوب مشرقی ایشین ممالک (آسیان) ریجنل فورم (اے آر ایف) میں عملی طور پر شرکت کرتے ہوئے ‘ضابطہ اخلاق پر جاری مذاکرات کے لیے پاکستان کی حمایت کی تصدیق کی اور اس بات پر زور دیا کہ متعلقہ فریقین اتفاق رائے سے حل تلاش کرسکتے ہیں۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان 2021 میں ملائیشیا کے ساتھ دفاعی یونیورسٹیوں / کالجوں / اداروں کے 24 ویں اے آر ایف کے سربراہان کی میزبانی کرے گا۔

سی او، جس کے بارے میں چین اور 10 رکنی آسیان کے مابین بات چیت ہو رہی ہے، کا مقصد بحیرہ جنوبی چین کے اندر ممالک کے اقدامات کو منظم کرنا ہے جن میں سے بہت سے علاقائی دعوؤں کو متنازع قرار دیتے ہیں۔

ذرائع کے مطابق برونائی، ملائشیا اور ویتنام کے وسائل سے مالا مال علاقے میں مسابقتی دعوے ہیں۔

ضابطہ اخلاق بحیرہ جنوبی چین میں تنازعات کے انتظام اور استحکام کی تعمیر کے لیے فورم فراہم کرتا ہے اور یہ سی او سی بحیرہ جنوبی چین میں پارٹیوں کے انعقاد سے متعلق 2002 کے اعلامیہ پر مبنی ہے جس میں چین اور 10 ریاستوں کے دستخط ہوئے ہیں۔

فریقین نے2019 میں ہونے والے22 ویں آسیان چین سربراہ اجلاس میں2021 تک سی اوسی کوحتمی شکل دینے پراتفاق کیا تھا تنازعات کے حل کے طریقہ کار پر اختلافات کی وجہ سے سی او سی مذاکرات سست روی کا شکار تھے۔

علاوہ ازیں سی او سی کی قانونی حیثیت پر مذاکرات امسال کوویڈ 19 کی وبائی بیماری کی وجہ سے نہیں ہوسکے ہیں جو فروری میں برونائی، مئی میں فلپائن، اگست میں انڈونیشیا اور اکتوبر میں چین میں ہونے تھے۔بحیرہ جنوبی چین میں امریکی مداخلت نے بھی بات چیت کو مزید پیچیدہ کردیا تھا۔

وانگ نے کہا کہ خطے میں امریکی فوج کی موجودگی چین اور آسیان کے مابین تضادم پیدا کر رہی ہے اور سی او سی سے مشاورت کے عمل میں خلل ڈال رہی ہے۔

Shares: