بیجنگ:چینی فوج نے پینٹاگان کی ٹیلی فونز کالز سُننے سے انکارکردیا،اطلاعات کے مطابق جیسا کہ چین نے امریکی ایوانِ نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی کے اس ہفتے جزیرے کے اشتعال انگیز دورے کے جواب میں تائیوان کے گرد فوجی مشقیں جاری رکھی ہوئی ہیں، اعلیٰ چینی فوجی حکام کوامریکی افواج کے ادارے پینٹاگان کے سربراہ کی طرف سے فون کالز کی گئیں جوچینی حکام نے سُننے سے انکارکردیا
بتایا جارہا ہے کہ حالیہ دنوں میں وزیر دفاع لائیڈ آسٹن اور جوائنٹ چیفس کے چیئر جنرل مارک ملی کی کئی کالوں کو مسترد کر دیا،
ملی کا چین کے چیف آف جوائنٹ اسٹاف جنرل لی زوچینگ کے ساتھ آخری تصدیق شدہ رابطہ 7 جولائی کو ہوا تھا، جب کہ آسٹن نے جون میں چینی وزیر دفاع جنرل وی فینگے سے ذاتی طور پر ملاقات کی تھی۔
جمعہ کو بیجنگ نے واشنگٹن کے ساتھ کئی فوجی اور سویلین شعبوں میں سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا فیصلہ کیا۔
یاد رہے کہ اس سے چین کی طرف سے پہلے ہی ایک فہرست امریکی حکام کو تھما دی گئی ہے جس کےبارے میں کہا گیا ہے کہ چینی اور امریکی حکام کے درمیان اب رابطے نہیں ہوں گے، جس میں تھیٹر کمانڈرز کی سطح پر فوجی روابط اور دفاعی پالیسی کوآرڈینیشن کے وسیع تر مذاکرات شامل ہیں۔
چین نے بحری سلامتی، غیر قانونی تارکین وطن کی وطن واپسی پر تعاون، مجرمانہ معاملات پر قانونی معاونت، بین الاقوامی جرائم اور منشیات کی اسمگلنگ کے خلاف جنگ کوششوں کے حوالے سے بھی آگاہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب چین کےساتھ رابطے کی کوئی ضرورت نہیں
اعلیٰ سطحی فوجی مواصلات میں مبینہ وقفے پر کوئی تبصرہ نہ کرتے ہوئے، وائٹ ہاؤس نے کہا کہ چین کے حالیہ اقدامات سے "غلط اندازہ لگانے اور غلط فہمی کا خطرہ” بڑھتا ہے، یہاں تک کہ قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے اصرار کیا کہ "یہ سینئروں کے مواقع کو مکمل طور پر ختم نہیں کرنا چاہیے ،امریکی حکام چین سے بات چیت کرنے کےلیے تیار بیٹھے ہیں اور وہ اس بات کا انتظارکررہے ہیں کہ کب چینی حکام انکی فون کالز سُنتے ہیں