چین کے صدر نے اپنی فوج کو ممکنہ جنگ کے لیے تیار رہنے کا حکم دے دیا

0
48

چین کے صدر نے اپنی فوج کو ممکنہ جنگ کے لیے تیار رہنے کا حکم دے دیا

باغی ٹی وی : غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق چین کے صدر شی جن پنگ نے گوانگ ڈونگ صوبے کے ایک فوجی اڈے کے دورے کے موقع پر پیپلز لبریشن آرمی کی میرین کور سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فوج ہائی الرٹ پر رہے اور دشمن کے ممکنہ وار کے منہ توڑجواب کے لیے خود کو تیار رکھے۔

امریکی خبر رساں ادارے سی این این کے مطابق صدر شی پنگ کا یہ فوجی دورہ اس وقت ہوا جب چین اور امریکہ کے مابین کئی دہائیوں کے دوران تائیوان اور کورونا وائرس وبائی امور میں اختلافات کے باعث تناﺅ اپنے عروج پر ہے اور واشنگٹن اور بیجنگ کے مابین تناﺅ میں اضافہ ہورہا ہے.یاد رہے کہ وائٹ ہاؤس نے امریکی کانگریس کو مطلع کیا کہ وہ تائیوان کو تین جدید ہتھیاروں کے نظام کی فروخت کے ساتھ آگے بڑھنے کا منصوبہ بنا رہا ہے جس میں جدید اعلی متحرک آرٹلری راکٹ سسٹم بھی شامل ہے.

سرد موسم ،لداخ میں بھارتی فوج مشکل میں،بھارتی فوجی حکام نے چین کے آگے ہاتھ جوڑ دیئے


جس پربیجنگ کی جانب سے سخت ردعمل میں وزارت خارجہ کے ترجمان ژاﺅ لیجیان نے واشنگٹن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تائیوان کو ہتھیاروں کی فروخت کے کسی بھی منصوبے کو فی الفور منسوخ کریںاورامریکہ تائیوان فوجی تعلقات کو ختم کیا جائے. اگرچہ تائیوان کو کبھی بھی چین کی حکمران کمیونسٹ پارٹی کے زیر کنٹرول نہیں رکھا گیا تاہم بیجنگ اس جزیرہ نما خطے کا دعویدار رہا ہے تاہم چین کا کہنا ہے کہ وہ تائیوان پر قبضے کے لیے فوجی طاقت استعمال کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا.چند ہفتے قبل ایک تقریر میں امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر کا کہنا تھاک ہ چین بحری طاقت میں امریکا کا مقابلہ نہیں کرسکتا، چین کے توسیع پسندانہ عزائم خطے کے لیے مہلک ثابت ہوسکتے ہیں۔انہوں نے الزام عائد کیا تھا کہ چین اور روس طاقت کے توازن کو اپنے حق میں کرنے کے لیے معاشیات ، سیاسی بغاوت اور فوجی طاقت کا استعمال کر رہے ہیں،
واضح رہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اکثر تناؤ کا شکار رہتے ہیں جس کی ایک وجہ ان کی غیر منقسم سرحد ہے۔ دونوں ممالک نے 1962 میں ایک جنگ بھی لڑی تھی جو لداخ تک پھیل گئی تھی اور ایک معاہدے پر اس جنگ کا اختتام ہوا تھا۔ اس معاہدے میں انہوں نے ایک دوسرے کے خلاف سرحدی علاقے میں اسلحہ استعمال نہ کرنے پر اتفاق کیا تھا۔

بھارت نے چین کیساتھ سرحد میں جاری کشیدگی کے بعد مشرقی سرحد پر بھی فوجیوں کی تعداد میں اضافہ کرلیا ہے۔ دوسری جانب ھارتی اخبار دی ہندو نے انکشاف کیا ہے کہ مرکزی حکومت کو ملنے والی انٹیلی جنس معلومات کے مطابق لائن آف ایکچوئل کنٹرول کیساتھ لداخ کا تقریباً ایک ہزار مربع کلو میٹر کا علاقہ اس وقت چین کے زیر کنٹرول ہے۔ دوسری طرف چین نے انتباہی انداز میں کہا ہے کہ اگر بھارت مقابلہ کرنا چاہتا ہے تو اس کو ماضی کے برعکس زیادہ فوجی نقصان اٹھانا پڑے گا۔

Leave a reply