چین میں تعینات افغان سفیر جاوید احمد قائم نے طالبان کے اقتدار پر قبضے کے بعد کئی ماہ سے تنخواہ نہ ملنے پر استعفیٰ دے دیا۔
باغی ٹی وی : تفصیلات کے مطابق جاوید احمد قائم نے ٹوئٹر پر جاری ایک بیان میں اپنا عہدہ چھوڑنے کی اطلاع دیتے ہوئے کہا کہ کابل کی طرف سے گزشتہ سال اگست سے تنخواہیں نہیں بھیجی گئیں جس وجہ سے یہاں سفارت خانے کے بہت سے سفارت کارپہلے ہی جاچکے ہیں –
اگرمالی امداد نہ دی گئی توافغانستان میں لوگ بھوک و افلاس سے مرجائیں گے،اقوام متحدہ
انہوں نے کہا کہ عہدہ چھوڑنے کی ذاتی اور پیشہ ورانہ بہت سی وجوہات ہیں لیکن میں یہاں ان کا ذکر نہیں کرنا چاہتا جبکہ انہوں نے ٹوئٹ کے ساتھ ایک خط بھی اپ لوڈ کیا جس میں کہا گیا کہ سفارت خانے میں ایک نئے شخص کو تفویض کیاگیا ہے، اس کا نام ‘سادات’ ہے۔
جاوید قائم کے خط میں مزید کہا گیا کہ یکم جنوری تک سفارت خانے کے ایک بینک اکاؤنٹ میں ایک لاکھ ڈالرز باقی تھے اور ساتھ ہی دوسرے میں نامعلوم رقم بھی تھی انہوں نے کہا کہ میں نے تمام مقامی عملے کو 20 جنوری 2022 تک تنخواہوں کی ادائیگی کر دی ہے اور ان کی ملازمتیں ختم ہو گئی ہیں۔
کامیاب مذاکرات کےباوجودطالبان حکومت کوباضابطہ طورپرتسلیم کرنےکا کوئی ارادہ نہیں،…
دوسری جانب افغانستان کے وزارت خارجہ نے فوری طور پر اس بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا کہ اب جاوید احمد کی جگہ چین میں ان کا سفیر کون ہوگا۔
اس کے علاوہ چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بِن نے منگل کو بریفنگ میں کہا کہ جاوید احمد نے چین چھوڑ دیا ہے، یہ تفصیلات بتائے بغیر کہ وہ کب اور کہاں گئے ۔
واضح رہے کہ چین سمیت بین الاقوامی حکومتوں نے طالبان کی حکومت کو اب تک تسلیم نہیں کیا جس کی وجہ سے سخت پابندیوں نے افغانستان کی معیشت کو مفلوج کر کے رکھ دیا ہے-