امریکا نے میانمار میں فوجی حکومت کی جانب سے 4 جمہوریت پسند رہنماؤں کو پھانسی دینے کے معاملے پر چین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ میانمار کے خلاف اپنا اثرو رسوخ استعمال کرے اور اس پر دباؤ ڈالے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ چین کسی بھی دوسرے ملک سے زیادہ میانمار پر اثر انداز ہوسکتا ہے، انہوں نے کہا کہ ہم دنیا کے ممالک سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ میانمار کو فوجی سازوسامان کی فروخت پر پابندی لگائیں اور حکومت کو کسی بھی حد تک قرض دینے سے گریز کریں۔

دریں اثناء میانمار کی حکومت نے چاروں سیاسی رہنماؤں کو پھانسی کا دفاع کرتے ہوئے کہا انہوں ایسے جرائم کیے تھے جن کے لیے انہیں کئی بار موت کی سزا دی جانی چاہیے تھی، جنتا کے ترجمان زو من تون نے پریس بریفنگ میں کہا ان چاروں افراد کی پھانسی سے قبل انکے خاندان کے افراد سے ویڈیو لنک کے ذریعے بات کرائی گئی تھی۔

ان کارکنوں کو گزشتہ سال ملک میں فوجی بغاوت کے بعد گرفتار کیا گیا تھا اور ان پر دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہونے کا الزام لگایا گیا تھا۔ انہیں بند کمرے کے مقدمے میں موت کی سزا سنائی گئی جس پر انسانی حقوق کے گروپوں نے تنقید کی ہے۔

دوسری طرف چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان ژاؤ لیجیان نے امریکی بیان پر اپنے ردعمل میں کہا چین کسی بھی ملک کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت کے اصول پر کاربند ہے، ژاؤ نے کہا کہ میانمار میں تمام جماعتوں اور دھڑوں کو ملک کے مفادات کے لیے کام کرنا چاہیے اور آئین اور قوانین کے دائرے میں رہتے ہوئے اختلافات سے مناسب طریقے سے نمٹنا چاہیے۔

Shares: