چنیوٹ میں ایک اور ڈبل شاہ غریب لوگوں کا چھے کروڑ لے کر نوسر باز عورت فرار

0
82

شہر چنیوٹ میں ایک اور ڈبل شاہ مسرت نامی عورت اور اسکا خاوند شوکت اور اسکے تین بیٹے غریب عوام کا 6 کروڑ لے اُڑے

تفصیلات کے مطابق :

یہ تصویریں مسرت نام کی مکار اور نوسر باز عورت اور اسکا خاوند جسکہ نام شوکت ہے اور اسکے تین بیٹے کاشف ,عادل,اور عاطف کی ھیں تین سال پہلے محلہ گلستان کالونی میں رہاٸش پذیر ہوۓ ۔

مسرت جو کہ اس گینگ کی ہیڈ تھی آہستہ آہستہ محلے کی خواتین کے ساتھ میل جول بڑھانے لگی اور اسکہ شوہر رکشہ چلاتا اور دو بڑے بیٹے یہ کہہ کر غاٸب کر دیے کہ وہ باہر کے ملک نوکری کے سلسلے میں جا رہے ھیں ۔

دیکھتے ہی دیکھتے مسرت نامی عورت نے بڑی چالاکی سے محلے کی کچھ سادہ لو خواتین کو اپنے جھانسے میں پھنسانہ شروع کر دیا مسرت کمیٹی ڈالتی اور جب کسی ممبر کی کمیٹی نکلتی تو اسکو یہ کہہ کر قاٸل کر لیتی کہ اپنی کمیٹی مجھے دے دو اور میں اسکا کاروبار کر کے اسکا پرافٹ تمھیں ہر ماہ دوں گی ۔

لالچ کا یہ حربہ اکثر لوگوں پر کامیابی سے چلنے لگا اور لوگ جوک در جوک مسرت کے جھانسے میں پھنسنے لگے مسرت نے شروع شروع میں لوگوں کو اچھا پرافٹ دینا شروع کر دیا جس سے محلے میں مسرت کو کافی اعتماد حاصل ہونے لگا ۔

اب مسرت کو یہ کھیل کھیلتے ہوۓ دو سال گزر چکے تھے اور تقریباً کم از کم لوگوں کے چھے کروڑ مسرت کے پاس جمع ہو چکے تھے ان پیسوں میں لوگوں کی بچیوں کے زیور ذندگی بھر کی جمعی پونجی اور کچھ نے اپنی بیٹیوں کی شادی کیلیے جمع کی ہوٸ پوری زندگی کی کماٸ اس مکار اور دھوکے باز عورت کو دے دی تھی۔

ایک بہت مشہور مثال ہے کہ جب تک لالچ زندہ ہے تب تک ٹھگ باز آباد ہے اور اس ٹھگ گینگ نے بھی یہی حربہ آزماہ کر لوگوں کو بیوقوف بنایا ۔

مسرت نے اب پلان چینج کیا اور اُڑان کی تیاری پکڑی سب سے پہلے اپنا ذاتی گھر بیچا اور کراٸیہ کے مکان پر آ گٸ اور لوگوں میں افواہ پھیلا دی کہ کاروبار میں بڑا نقصان ہو گیا ہے ۔

جب مسرت کی یہ بات لوگوں نے سنی تو سب نے اپنے اپنے پیسے واپس لینے اور کمیٹیاں ختم کرنے کا مطالبہ شروع کر دیا جس پر کافی تلخ کلامی بھی ہوٸ ۔

اتنے میں مسرت کے دونوں بڑے بیٹے جو کہ باہ ملک میں نوکری کرتے تھے حقیقت میں لاہور کہ بازار میں کام کرتے تھے واپس آ گۓ اس میں سے مسرت نے ایک بیٹے کی شادی محلہ میں ہی ایک زکریا نامی شخص کی بیٹی سے طے کر دی تاکہ لوگوں کو شادی کا بہانہ بنا کر مزید ٹاٸم حاصل کر سکے ۔

خیر شادی بھی ہو گٸ کچھ عرصہ گزرا تو لوگوں نے اپنی رقم کا مطالبہ دوبارہ شروع کر دیا اس بار لوگ زیادہ غصے میں دیکھاٸ دیے ۔

مسرت نے بڑی چالاکی کے ساتھ ہمیشہ کی طرح اس بار بھی اپنے شوہر شوکت کو ساتھ لیا اور راتوں رات فرار ہو گٸ جب اگلی صبح یہ خبر پھیلی تو لوگوں نے مسرت کے گھر کا گھیراٶ کیا اور تھانہ میں رپورٹ کر کے مسرت کے تینوں بیٹوں کو گرفتار کروا دیا ۔

اُدھر مسرت نے بڑی دلیری سے اپنے مخصوص وکیل کو استعمال کرتے ہوۓ لاہور ہاٸیکورٹ میں رٹ کر دی اور موقف یہ اپنایا کہ مینے ان سے سود پر پیسہ لیا واپس بھی دیا پر یہ لوگ مجھے بلیک میل کر رہے ھیں اور میرے بیٹوں کو اغوا کروا دیا ہے ۔

مسرت کیلیے یہ پہلی بار نہ تھا اس نے اور وکیل نے پہلے سے سب کچھ تیار کر رکھا تھا خیر چیف جسٹس صاحب نے ہتھوڑہ گھمایا اور اسکے بیٹوں کو ضمانت پر رہا کر دیا اور اسطرح قانون اندھا ہے کی مثال پھر سے سچ ثابت ہوٸ ۔

تقریباً 15 کے قریب لوگوں کی درخواستیں تھانہ چنیوٹ میں موجود ھیں غریب لوگ انتہاٸ پریشان ھیں کچھ نے اپنے پیسے تو ڈبوۓ ہی ساتھ ہی ساتھ اپنے ارد گرد کے لوگوں کے رشتے داروں کے بھی انویسٹ کروا کر اپنی جان عذاب میں ڈال دی ۔

خفیہ ذراٸع کے مطابق پتہ چلا ہے کہ مسرت نامی یہ عورت اور اسکا گینگ لاہور ،شیخوپورہ،کراچی وغیرہ میں بھی یہ وارداتیں کر چکے ھیں اور انکا ایک مخصوص وکیل ہے جو کہ انکو گاٸیڈ کرتا ہے اور ہر بار یہ لوگ بڑی باآسانی سے قانون کی آنکھوں پر پٹی باندھ کر فرار ہو جاتے ھیں ۔۔

جن غریب لوگوں کی زندگی بھر کی کماٸیاں اُجڑ گٸیں گھروں کا سکھ چین برباد ہو گیا ایک عورت کو اسکے شوہر نے طلاق دے دی صرف اس معاملے کے پیچھے انکا اب کیا ہو گا کیا یوں ہی مسرت غریب لوگوں کو لوٹتی رہے گی کیا یوں ہی قانون بے بس رہے گا کیا اس سسٹم میں ایسے ظالموں کیلیے کوٸ سزا نہیں کوٸ ایسا قانون نہیں جو ان بے بس اور لاچار لوگوں کی داد رسی کر سکے کیا یہ ملک اور ملک کی عوام اسی طرح چوروں کے ہاتھوں لوٹتے رھیں گے ؟؟؟

Leave a reply