چترال،باغی ٹی وی (گل حماد فاروقی کی رپورٹ)حالیہ شدید برف باری کے باعث وادی ہرت، کریم آباد، سوسوم وغیرہ کی سڑک دو مارچ کو ہر قسم کی ٹریفک کیلئے بند ہو گئی تھی، جس کے باعث وہاں رہنے واہے ہزاروں لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا تھا۔

ویلیج کونسل کے چیئرمین شیر فراز خان نے راستے کی بندش سے پیش آنے والی مشکلات کے بارے میں بتایا کہ یہاں دکانداروں کے پاس زیادہ سے زیادہ تین دنوں کا سٹاک جمع ہوتا ہے مگر راستہ دس دن بند رہا جس پر کئی مقامات پر برفانی تودے، مٹی کے تودے اور بڑے پتھر گرے تھے۔

اس علاقے میں کوئی ہسپتال نہیں ہے تو ہم اپنے مریضوں کو چارپائی پر ڈال کر کندھوں پر اٹھانے پر مجبور تھے۔ چیئرمین شیر فراز خان نے کہا کہ جب لوگوں کی مشکلات حد سے زیادہ بڑھنے لگی تو میں یہاں سے پیدل چترال پہنچا اور ڈپٹی کمشنر لوئر چترال کے نوٹس میں لایا وہ میرے ساتھ اچھے طریقے سے پیش آئےاور انہوں نے محکمہ کمیونیکیشن اینڈ ورکس یعنی سی اینڈ ڈبلیو کے ایگزیکٹیو انجنیر طارق مرتضے کو ہدایت کی کہ وہاں کا راستہ فوری طور پر کھولاجائے۔

ایکسین کے کہنے پر ایس ڈی او عدنان نے فوری طور پر ٹھیکیدار تاج رسول کو ہدایت کی اور اس کی مشینری فوری حرکت میں آگئی، اس وادی میں ایک بلڈوزر اور ٹریکٹر لگاکر مختلف مقامات پر پہاڑ سے گرے ہوئے برفانی تودے اور ملبہ ہٹایا اور اس سڑک کو ہر قسم کے ٹریفک کیلیے کھول دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اب بھی اس سڑک پر سفر کرتے وقت ڈر لگتا ہے اور لوگوں کو بہت مشکلات ہے کیونکہ ایک تو سڑک نہایت تنگ ہے اور دوسرا اس کے کنارے دریا کی جانب حفاظتی دیواریں نہیں ہے اس سڑے سے ہزاروں فٹ نیچے دریا بہتا ہے اگر خدا نحواستہ گاڑی کی بریک فیل ہوکر نیچے گری تو ہزاروں فٹ نیچے کھائی میں گرنے سے بچ نکلنا بہت مشکل ہے۔

اس علاقے کے منتخب خاتون کونسلر وسیمہ بی بی نے بتایا کہ محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کے عملہ نے بہت مشکل سے اس سڑک کو ٹریفک کیلئے کھول دیا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اس پوری وادی میں ہسپتال نہیں ہے اور خواتین کو زچگی کے دوران ہسپتال پہنچاتے وقت اکثر زچہ بچہ راستے میں ہی دم توڑجاتے ہیں۔

فتح الرحمان بھی اس علاقے کا باشندہ ہے انہوں نے بھی راستے کی بندش کی وجہ سے مشکلات پر روشنی ڈالی انہوں نے کہا کہ ہرت کلسٹر میں چھ سو اسی گھرانے محصور ہوچکے تھے اور کھانے پینے کی چیزوں کی بھی شدید قلت پیش آئی تھی اگر یہ راستہ بروقت نہ کھلتا تو شاید ہم لوگ فاقہ کشی کا شکار ہوسکتے تھے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تحصیل کا باشندہ سلیم خان پانچ سال صوبائی وزیر رہا اور پانچ سال صوبائی اسمبلی کا رکن رہا مگر اس نے ہمارے لیے کچھ بھی نہیں کیا بس اپنا کام نکالا۔

مرزا ولی اور یہاں کے لوگوں نے محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کے ایکسین اور ایس ڈی او کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے بروقت کاروائی کرتے ہوئےاس سڑک سے برف صاف کرکے اسے ٹریفک کیلئے کھول دیا۔ ان لوگوں نے کہا کہ یہاں ایک خاتون گردوں کی مریضہ تھی جسے ہر وقت ڈائلیسز کیلئے ہسپتال لے جانا پڑتا تھا مگر حالیہ برف باری کے باعث جب راستہ بند تھا تو اسے بھی بروقت ہسپتال نہیں لے جا سکے اور وہ گھر ہی پر تکلیف برداشت کرتی رہی۔

محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کے ترجمان نے کہا کہ حالیہ برف باری کے دوران انہوں نے برینس گول، پرییت وادی، پھستی، موری لشٹ، گولین،کجو بالا، کجو پائین، چترال میں عبدالولی خان بائی پاس روڈ، ہسپتال روڈ، ڈی سی آفس، مغلاندہ، ہون فیض آباد، ڈوم شغور، بکرآباد،دولوموس،لنگلینڈ سکول روڈ،سینگور، دنین اور گہتک کی سڑکیں برف سے صاف کی گئیں۔ جن پر اب معمول کے مطابق ٹریفک رواں دواں ہے۔

محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کے افسر نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ ان کے پاس فنڈ کی شدید قلت ہے اور پچھلے سال کی مرمت اور بحال کاری کی فنڈ ابھی تک نہیں ملے۔ اگر حکومت ان کو ان کی ضرورت کے مطابق بجٹ فراہم کرے تو چترال کے لوگوں کو مواصلات کے مد میں کسی بھِی قسم کی مشکل کا سامنا نہیں ہوگا۔

Shares: