آج کے ظالم دور میں انسان کو ہر طرف سے اذیت ملتی ہے شاید نصف سے زیادہ انسان ہر وقت کسی نہ کسی دکھ کا شکار ہوتے ہیں ہر انسان کو کبھی نہ کبھی دکھ ملتا ہی رہتا ہے لیکن کیا وہ ان دکھوں کے سہارے زندگی گزارے؟ ہرگز نہیں
جہاں انسان کو تکلیف ملتی ہے وہیں اللہ تعالیٰ اسے خوشی سے بھی نوازتا ہے آج اس تحریر میں زندگی میں ملنے والے دکھ اور اس کے مقابلے میں ملنے والی چھوٹی چھوٹی خوشیوں پر بات کریں گے
انسان بعض اوقات کسی شخص کے قریب چلا جاتا ہے لیکن اس نے بالآخر اس سے دور ہو جانا ہوتا ہے وقتی طور پر یہ دکھ شاید دل چیر کر رکھ دینے والا ہو لیکن اگر اسے مثبت لیا جائے تو یہ آپ کی سب سے بڑی خوشی بن سکتا ہے کیوں کہ ہر کسی کی زندگی میں آپ کی جگہ نہیں ہوتی اگر آپ زبردستی کسی کی زندگی میں رہنا چاہیں تو وہ نہ صرف آپ کے لیے دکھ ہو گا بلکہ اس کے لیے بھی جس کی زندگی میں آپ ہیں لہذا اگر آپ کسی سے دور ہوتے ہیں تو اسے خوشی میں بدل کر دیکھیں ہاں مشکل ضرور ہے لیکن نا ممکن نہیں ہے اس لیے دکھ کو خوشی میں بدل دیں
بعض اوقات انسان دکھ کے طوفانوں میں گھر جاتا ہے لیکن یہ دکھ اور تکالیف عارضی ہوتی ہیں یہ دکھ آپ کو اللہ تعالیٰ کی راہ پر لے آتے آپ اللہ تعالیٰ کے قریب ہو جاتے ہو اس سے بڑی رحمت کیا ہو گی کہ آپ اللہ تعالیٰ کے قریب ہو گئے
بعض اوقات انسان کو دھوکہ کھانا پڑتا ہے دھوکہ آپ کو زندگی کے کسی بھی مرحلے اور زندگی کے کسی بھی لمحے مل سکتا ہے اس وقت آپ کو دکھ پہنچتا ہے لیکن آگے چل کر یہ آپ کو مضبوط انسان بناتا ہے کیوں کہ تب آپ ہر کسی پر یقین نہیں کر سکتے آپ کو معلوم ہوتا ہے کہ دنیا جیسی نظر آتی ہے اس طرح ہوتی نہیں
بعض اوقات انسان کو منافقت کا سامنا کرنا پڑتا ہے یہ وقت انسان کے لیے مشکل ہوتا ہے اپنے پرائے کی پہچان مشکل ہو جاتی ہے لیکن جب آپ اس وقت سے نکل آتے ہیں تو آپ کھرے کھوٹے کی پہچان کر سکتے یہ زندگی میں آپ کے لیے خوشی کا باعث بنتا ہے
بعض اوقات انسان دنیا کو سمجھنے میں غلطی کرتا ہے وہ اس قدر معصوم ہوتا ہے کہ اسے لگتا ہے سب اس جیسے ہیں لیکن اس کی یہ غلط فہمی لوگ دور کر دیتے ہیں لوگ اسے توڑ دیتے ہیں لیکن ٹوٹنے کے بعد وہ حوصلہ کرے تو جڑ جاتا ہے اور ایک مضبوط انسان بن کر ابھرتا ہےیہ مضبوطی اس کے لیے سب سے بڑی خوشی ہوتی ہے
انسان سب سے زیادہ اپنوں کے ہاتھوں ٹوٹ جاتا انسان جسے اپنا مانتا ہے اس کا احترام ٹوٹ کر کرتا ہے دوسرے الفاظ میں انسان خود کو توڑ کر اپنوں کو جوڑتا ہے اس سے اس کی انا کو ٹھیس ضرور پہنچتی ہے لیکن اس سے اس کی خوشی میں اضافہ ہوتا جاتا ہے
انسان بعض اوقات ایسی حالت میں ہوتا ہے کہ اس کا ہر ارادہ ٹوٹ رہا ہوتا ہے اور یہ اسے شدید دکھ میں مبتلا کر دیتا ہے لیکن بعد میں اس پر ظاہر ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اسے اس سے بہتر دیا جو وہ چاہتا تھا اللہ تعالیٰ انسان کو ہمیشہ خوشیاں عطاء کرتا ہے انسان کو چاہیے ان خوشیوں کو اکٹھا کرتا جاۓ
انسان دنیا سے لڑتا رہتا ہے آخر پر اسے پتا چلتا ہے کہ دنیا میں دکھ تو ہیں لیکن اگر چھوٹی چھوٹی خوشیوں کو وہ جمع کرتا رہے تو اس کے دکھوں کا مداوا ممکن ہے وہ ان غموں کی بجائے نئے سرے سے اپنی زندگی کو چھوٹی چھوٹی خوشیوں سے بھرتا جاۓ تو اس کی زندگی بہتر سے بہترین ہو جائے گی