نیوزی لینڈ : کرائسٹ چرچ کی مساجد پر بننے والی فلم کا تنازعہ، وزیراعظم جیسنڈا کا بیان سامنے آگیا

نیوزی لینڈ: کرائسٹ چرچ کی دو مساجد پر 2019 میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کے پس منظر میں نیوزی لینڈ کی فلم ساز کی جانب سے فلم بنائے جانے کے تنازعے پر جیسنڈا آرڈرن کا بھی بیان سامنے آ گیا-

باغی ٹی وی : نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی 2 مساجد، النور مسجد اور لین ووڈ، میں دہشت گرد برینٹن ٹیرنٹ کی جانب سے 15 مارچ 2019 کو کیے جانے والے سفاکانہ حملے پر جیسنڈا آرڈرن کے ردِعمل پر فلم کی تیاری جاری ہے تاہم یہ فلم پروڈکشن کے مرحلے میں ہی تنقید کا شکار ہوگئی ہے –

فلم ساز اینڈریو نکولو نے حال ہی میں مساجد پر حملوں کے تناظر میں ’دی آر اس‘ فلم بنانے کا اعلان کیا تھا، جس کی مرکزی کہانی مسلمانوں کے ساتھ ظلم کے بجائے نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم کی جانب سے مذکورہ واقعے کے بعد کیے جانے والے اقدامات کے گرد گھومتی ہے۔

فلم کا ٹائٹل ’’They are Us‘‘ ہے جو ان کی تقریر کے دوران ایک جملے سے ہی لیا گیا ہے۔ جیسنڈا آرڈرن نے کہا تھا حملہ آور نہیں، مسلم کمیونٹی ہماری اپنی ہے فلم میں صرف ان کی کاوشیں ہی دکھائی جائیں گی۔

فلم میں جیسنڈا آرڈرن کا کردار آسٹریلوی اداکارہ روز بیرنی ادا کریں گی جب کہ فلم کی تمام شوٹنگ نیوزی لینڈ میں ہی کی جائے گی۔

دوسری جانب نیوزی لینڈ میں بسنے والے کچھ مسلمانوں کا کہنا تھا کہ یہ مسلمانوں کے ساتھ ہوئے سانحے کی کہانی ہے فلم کا مرکز حکومت کو نہیں بلکہ یہاں بسنے والے مسلمانوں کو ہونا چاہیے۔

جبکہ خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق فلم ساز نیوزی لینڈ کی فلم ساز اینڈریو نکولو کی جانب سے مساجد پر حملے کے تناظر میں فلم بنائے جانے کے اعلان کے بعد وہاں کے مسلمانوں نے ناراضی اور افسوس کا اظہار کیا ہے اور فلم نہ بنانے کا مطالبہ کیا ہے-

مسلمانوں کی تنظیم ’مسلم ایسوسی ایشن آف سینٹربری‘ نے بھی اپنے بیان میں مذکورہ فلم بنائے جانے کے معاملے پر خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’مسلمانوں پر اب بھی حملے کیے جانے کے خطرات منڈلا رہے ہیں-

تنظیم کے مطابق مذکورہ دہشت گردی کے حملے کے بعد وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن کا کردار اہم رہا لیکن اب بھی مسلمان خوف محسوس کر رہے ہیں اور مساجد پر حملوں کے تناظر میں فلم بنانا اچھا خیال نہیں۔

نیوزی لینڈ:کرائسٹ چرچ کی مساجد اور جیسینڈا آرڈرن پر بننے والی فلم تنقید کا شکار

مسلمانوں کی جانب سے ناراضی کا اظہار کیے جانے کے باوجود تاحال فلم ساز اینڈریو نکولو نے تو کوئی وضاحت جاری نہیں کی ہے تاہم وزیراعظم جیسنڈا کا بیان سامنے آیا ہے-

نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے کہا ہے کہ مساجد پر حملوں کے تناظر میں بننے والی کسی بھی فلم میں انہیں یا کسی اور کردار کو دکھانے کے بجائے مسلمانوں پر ڈھائے گئے ظلم کو دکھایا جانا چاہیے۔

خبر رساں ادارے ’ایجنسی فرانس پریس‘ (اے ایف پی) کے مطابق جیسنڈا آرڈرن نے فلم کی کہانی کو غلط قرار دیتے ہوئے واضح کیا کہ مساجد پر حملوں کے تناظر میں بننے والی کسی بھی فلم کی کہانی مسلمانوں کے ساتھ ظلم کے گرد ہونی چاہیے۔

جیسنڈا آرڈرن نے نیوزی لینڈ کے اخبار کو انٹرویو میں کہا کہ کرائسٹ چرچ کی مساجد پر حملوں کا واقعہ اب بھی یہاں کے عوام کے لیے خوفناک ہے اور اسے لوگ تاحال مکمل طور پر سمجھ بھی نہیں سکے مذکورہ دہشت گردانہ واقعے میں درجنوں مسلمان خاندان متاثر ہوئے، 51 افراد شہید جب کہ 40 سے زائد زخمی ہوئے اور فلم میں ان واقعات کو ہی دکھایا جانا چاہیے۔

جیسنڈا آرڈرن نے یہ بھی واضح کیا کہ مذکورہ فلم کے حوالے سے ان سے کوئی بھی مشاورت نہیں کی گئی اور نہ ان کی خواہش ہے کہ فلم میں انہیں دکھایا جانا چاہیے۔

اے ایف پی کے مطابق جیسنڈا آرڈرن کے بیان کے بعد فلم کے متعدد پروڈیوسرز میں سے ایک خاتون پروڈیوسر نے خود کو فلم سے علیحدہ کرتے ہوئے مسلمان کمیونٹی اور وزیر اعظم سے معذرت کرلی۔

تاہم اب فلم کی کہانی بدلی جائے گی یا اس فیصلے کو ہی واپس لے لیا جائے گا اس بمتعلق کچھ کہنا قبل از وقت ہو گا-

واضح رہے کہ نیوزی لینڈ کی مساجد پر دہشت گردی کے حملوں میں 51 نمازی شہید جب کہ 50 زخمی ہوگئی تھےحملوں کے بعد دہشت گرد بیرنٹن ٹیرنٹ کو گرفتار کرکے ان کے خلاف دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ چلایا گیا تھا اور اسے اگست 2020 میں مرتے دم تک قید کی سزا سنائی تھی۔

Comments are closed.