رواں ماہ 11 اگست کو ریلیز ہونے والی ہدایت کار عاصم عباسی کی پاکستان کی پہلی اوریجنل ویب سیریز ’چڑیلز‘ کی ٹیم پر سیریز میں پیش کئے جانے والے خاکے کو کاپی کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔
باغی ٹی وی : رواں ماہ 11 اگست کو ریلیز ہونے والی ہدایت کار عاصم عباسی کی پاکستان کی پہلی اوریجنل ویب سیریز ’چڑیلز‘ کے دنیا بھر میں خوب چرچے ہیں تاہم اب پاکستانی ویب سیریز کی ٹیم پر ’چڑیلز‘ میں پیش کیے جانے والے خاکے کو کاپی کرنے کا الزام لگایا گیا ہے-
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک ٹویٹر صارف آمنہ طارق نے اپنی ٹویٹ میں دعوی کیا ہے کہ ’چڑیلز‘ کے آغاز میں دکھائی دینے والا خاکہ دراصل ایک فرانسیسی آرٹسٹ ملیکا فیورے کے بنائے گئے خاکے کی کاپی ہے۔
Half a minute into the web series #churails and I spot some blatant plagiarism in the opening credits. @malikafavre’s powerful illustration has been quite conveniently ripped off. @nytopinion @nytimes @NewYorker pic.twitter.com/SNtF22eCGd
— Amna Tariq (@amna_tq) August 20, 2020
صارف نے اپنی ٹویٹ میں بتایا کہ فرانسیسی آرٹسٹ نے امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے اوپینین کے لیے ایک خاکہ بنایا تھا جسے پاکستانی ویب سیریز ’چڑیلز‘ کی ٹیم نے کاپی کر کے اس آرٹسٹ کی محنت آسانی سے ختم کر دی ہے-
آمنہ طارق نامی صارف کی ٹویٹ پر فرانیسی آرٹسٹ ملیکا فیورے نے بھی کمنٹ کیا اور اپنے خاکے کی کاپی پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے مذکورہ عمل کو بدصورت قرار دیا۔
Oh god…. that IS bad! Thanks for sharing. Will look into it.
— malika favre (@malikafavre) August 21, 2020
آمنہ طارق نامی صارف کی ٹویٹ کے بعد متعدد صارفین نے ’چڑیلز‘ کی ٹیم پر تنقید کی اور کہا کہ پاکستانی ویب سیریز کی ٹیم کو کسی کی محنت کو یوں کاپی نہیں کرنا چاہیے تھا اور اگر کاپی کیا تو کم از کم اصل آرٹسٹ کو کریڈٹ دینا چاہیے تھا بعض لوگوں نے مذکوری سیریز کی مرکزی اداکارہ ثروت گیلانی کی سوشل میڈیا پوسٹ کے اسکرین شاٹ بھی شیئر کئے جس میں اداکارہ کو کاپی کیے جانے والے خاکے کی تصویر کی تشہیر کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
https://twitter.com/VpeteB/status/1296788492152954885?s=20
Waise aap ka na art se koi relation hay na paintings se but phir bhi u pointed out this and informed artist directly…🤣👏👏👏
School main bachpan main to bht logo ko dant parwayi ho gi teachers se.. hainaa??— Hasan Mobeen (@hasanmobeen) August 23, 2020
No idea who the copycat artist is
— Amna 🍒 (@CherrySketches) August 21, 2020
God damn! Can anyone let me know who designed the poster?
— Art by Nafay (@ArtbyNafay) August 21, 2020
Damn 🙁 and I was defending the team…why isn't there the same outrage when humtv dramas use interstellar Ka soundtrack tho???
— Atiya (@bhumrobhumro) August 21, 2020
This is so disappointing.
— amal (Taylor’s Version) (@pakistanned) August 20, 2020
What an embarrassing moment
— Ayesha Hassan Khan (@AyeshaHasanKhan) August 22, 2020
https://twitter.com/kikocasa844/status/1296791126641451011?s=20
سوشل میڈیا صارف آمنہ طارق کی جانب سے ’چڑیلز‘ کی ٹیم پر خاکے چرانے کے الزام پر تاحال ویب سیریز کے ہدایت کار عاصم عباسی اور اداکاراؤںکی جانب سے کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا-
واضح رہے کہ ’چڑیلز‘ کو رواں ماہ 11 اگست کو زی فائیو کے زندگی چینل پر آن لائن ریلیز کیا گیا تھا ویب اسٹریمنگ ویب سائٹ پر ’چڑیلز‘ کے پہلے سیزن کی تمام 10 اقساط کو ہی جاری کردی گئیں تھیں جن کے ریلیز ہوتے ہی دنیا بھر میں ان کی دھوم مچ گئی ہے-
ہدایت کار عاصم عباسی کی ویب سیریز ’چڑیلز‘میں ایسی چار شادی شدہ خواتین کی کہانی دکھائی گئی ہےجو اپنے شوہروں کی بے وفائی کے بعد جاسوس بن جاتی ہیں۔
پاکستان کی پہلی ویب سیریز ’چڑیلز‘ میں شوہروں کی بے وفائی کے بعد جاسوس بن جانے والی چاروں خواتین اپنی جیسی دوسری عورتوں کی زندگی بچانے کے لیے کام کرتی ہیں اور بیویوں سے دھوکا کرنے والے شوہروں کو بے نقاب کرتی دکھائی دیتی ہیں اور اس دوران جب وہ جاسوس بن جاتی ہیں تو انہیں معاشرے کے کئی مکروہ چہرے دکھائی دیتے ہیں۔
جاسوس بن جانے والی خواتین پھر کم عمری کی شادیوں، بچوں کے ساتھ ناروا سلوک، زبردستی کی شادیوں، غربت، جرائم، رنگ و نسل کے واقعات اور خودکشی جیسے بھیانک حقائق کا سامنا کرتی ہیں۔
ویب سیریز میں ثروت گیلانی نے سارہ، یاسرا رضوی نے جگنو، نمرا بچہ نے بتول اور مہربانو نے زبیدہ کا کردار ادا کیا ہے اور ویب سیریز میں ان چار مختلف شعبوں وکیل ، باکسر،ویڈنگ پلانر سے تعلق رکھنے والی خواتین کو ایک گینگ کے طور پر دکھایا گیا ہے-
فیشن ہاؤس کے نام پر جاسوسی کا ادارہ چلانے والی چاروں خواتین کو اپنے منصوبے کو آگے بڑھانے کے لیے درجنوں خواتین کو فیشن اور ماڈلنگ کے نام ملازمت پر رکھتے ہوئے بھی دکھایا گیا ہے۔
فیشن کے نام جاسوسی کا ادارہ چلانے والی چاروں خواتین کو برقع پہن کر بیویوں سے بے وفائی کرنے والے شوہروں کی جاسوسی کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے.