چڑیلز کو پاکستان میں بین کر دیا گیا

پاکستان کی پہلی اوریجنل ویب سیریز کا اعزاز رکھنے والی ایکشن تھرلر سیریز ’چڑیلز‘ کو ویب اسٹریمنگ ویب سائٹ زی فائیو پر 11 اگست کو ریلیز کیا گیا تھا جس نے ریلیز ہوتے ہی پوری دنیا میں دھوم مچا دی تھی –

باغی ٹی وی :ویب اسٹریمنگ ویب سائٹ پر ’چڑیلز‘ کے پہلے سیزن کی تمام 10 اقساط کو ہی جاری کردیا گیا، جن کے ریلیز ہوتے ہی دنیا بھر میں ان کی دھوم مچ گئی تھی ہدایت کار عاصم عباسی کی ویب سیریز ’چڑیلز‘میں ایسی چار شادی شدہ خواتین کی کہانی دکھائی گئی ہےجو اپنے شوہروں کی بے وفائی کے بعد جاسوس بن جاتی ہیں۔

پاکستان کی پہلی ویب سیریز ’چڑیلز‘ میں شوہروں کی بے وفائی کے بعد جاسوس بن جانے والی چاروں خواتین اپنی جیسی دوسری عورتوں کی زندگی بچانے کے لیے کام کرتی ہیں اور بیویوں سے دھوکا کرنے والے شوہروں کو بے نقاب کرتی دکھائی دیتی ہیں اور اس دوران جب وہ جاسوس بن جاتی ہیں تو انہیں معاشرے کے کئی مکروہ چہرے دکھائی دیتے ہیں۔

جاسوس بن جانے والی خواتین پھر کم عمری کی شادیوں، بچوں کے ساتھ ناروا سلوک، زبردستی کی شادیوں، غربت، جرائم، رنگ و نسل کے واقعات اور خودکشی جیسے بھیانک حقائق کا سامنا کرتی ہیں۔

ویب سیریز میں ثروت گیلانی نے سارہ، یاسرا رضوی نے جگنو، نمرا بچہ نے بتول اور مہربانو نے زبیدہ کا کردار ادا کیا ہے اور ویب سیریز میں ان چار مختلف شعبوں وکیل ، باکسر،ویڈنگ پلانر سے تعلق رکھنے والی خواتین کو ایک گینگ کے طور پر دکھایا گیا ہے-

فیشن ہاؤس کے نام پر جاسوسی کا ادارہ چلانے والی چاروں خواتین کو اپنے منصوبے کو آگے بڑھانے کے لیے درجنوں خواتین کو فیشن اور ماڈلنگ کے نام ملازمت پر رکھتے ہوئے بھی دکھایا گیا ہے۔

فیشن کے نام جاسوسی کا ادارہ چلانے والی چاروں خواتین کو برقع پہن کر بیویوں سے بے وفائی کرنے والے شوہروں کی جاسوسی کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے.

لیکن دنیا بھر میں دھمو مچانے والی اس سیریز کو اسم میں خواتین کے بولڈ کرداروں کی وجہ سے اور ایک ویڈیو کلپ میں بولے گئے نا زیبا مکالمے کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے یہاں تک کہ چڑیلز پاکستان میں ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ کر رہا ہے اور اس ڈرامے کے لئے اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کر رہے ہیں اور اس ڈرامے اور اس میں مسلمان خواتین کے کرداروں کے متعلق اپنی رائے کا اظہار کر رہے ہیں-

اس کلپ میں اداکارہ یہ کہتی سنائی دے رہی ہیں کہ جب تم اپنے منہ چاندی کا چمچ منہ میں لیے اور آئی وی لکس سکلو میں اپنے بوائے فرینڈ کے ساتھ فلرٹ کررہی تھی ناں تو میں اپنے سے 30 سال بڑے اپنے باس کو دن میں دو مرتبہ ہینڈ جاب دے رہی تھی پھر کہیں جا کر انہوں نے مجھے اس سیلون میں رکھا وقت گزرتا گیااور ہر قسم کے جابز دیئے پھر کہیں جا کر رسیپشنسٹ بنی پھر سٹائلش بنی پھر اسی آدمی کی بیوی بنی ہاں چوائس تھی میری کہ ان کا کھیل انہیں کی طرح کھیلوں یا پھر بوریا بستر باندھ کر گوجرانوالہ واپس چلی جاؤں اور گوجرانوالہ تو مجھے واپس جانا ہی تھا تو تم مجھے جتنی مرضی دھمکیاں دینا چاہتی دے کو مجھے جتنا ڈرانا چاہتی ہو ڈرا لو لیکن مجھے اپنے پہلے اسی ہینڈ جاب کی قسم تم مجھے یہاں سے ہلا نہیں سکو گی-
https://twitter.com/M_Momin222/status/1313791375784243202?s=20
ایک صارف نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ آپ کو بتایا کہ ہماری فلم انڈسٹری پاکستانی فحش انڈسٹری کا ابتدائی مرحلہ ہے۔
یا یہ کہ مواد بنانے کی نام نہاد آزادی …


ایک صارف نے چڑیلز کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ اس ڈرامے میں وہ عورت کو جو اہمیت دے رہے ہیں وہ حقیقی طور پر یہاں پاکستان میں نہیں دی جارہی ہے کیونکہ ہمارا ملک اتنا جدید نہیں ہے جتنا اس سیریز میں دکھایا گیا ہے اور ہر اچھی عورت سگریٹ نہیں پیتی ہے یہ اسلامی جمہوریہ ہندوستان نہیں-


ایک صارف نے لکھا کہ ٹھیک ہے چٍڑیلز ڈرامے پر حیرت نہیں ہے لیکن اس ڈرامے کے اسکرپٹ میں اور کرداروں میں جس طرح خواتین کو دکھایا گیا ہے لیکن اس طرح خواتین کو با اختیار بنانا اور دکھانا صرف حماقت ہے-


ایک صارف نے لکھا کہ یہ حیرت کی بات ہے کہ ایک ایسے ملک میں یہاں لوگوں کو فحش نگاہوں کی سب سے زیادہ شرح ہے اس میں چڑیلز کے ایک منظر کے ساتھ ایک مسئلہ ہے جس نے اس کام کی حقیقت کو اجاگر کیا ہے کہ خواتین کو کام کی جگہ پر کیا سلوک کرنا چاہئے ایکشن فلموں پر بھی پابندی لگائیں کیوں کہ پاکستان میں تشدد اور قتل و غارت گری کا بحران پڑا ہے!


ایک صارف نے چڑیلز کے سین پر تنقید کرنے والوں کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ چڑیلز بہت سارے لوگوں کے روکنے اور غم و غصے کے باوجود ٹھیک کام کررہے تھے یہاں تک کہ ہینڈ کام کے بارے میں ایک منظر وائرل ہو گیا جس نے پاگلوں کی طرح پاکستانیوں کو متحرک کردیا اور تنقید میں پیش پیش یہ وہی پاکستانی ہیں جو فحش تلاش اور دیکھنے کی فہرست میں سرفہرست ہیں۔
https://twitter.com/ali_zarwan/status/1313818698621349888?s=20
ایک صارف نے لکھا کہ چڑیلز اور اس گھٹیا پن کا دفاع کرنے والے سبھی لوگ آپ کے لئے میرے پاس ایک سوال ہیں۔ سوال یہ ہے کہ آپ ابوجہل اور یزید اور فرعون اور نمرود جیسے لوگوں کا دفاع کرنے کا ارادہ کرتے ہیں۔ کیونکہ آپ ان لوگوں سے مختلف نہیں ہیں۔ آپ سب ایک جیسے ہیں-


ایک صارف نے لکھا کہ جب آپ معیاری مواد پر پابندی لگاتے ہیں اور نشریاتی طور پر مطلق ردی کے علاوہ کسی اور چیز میں سرمایہ کاری نہیں کرتے ہیں تو آپ اس ملک سے ذہنی اور اخلاقی طور پر کس طرح ترقی کریں گے؟


ایک صارف نے لکھا کہ قتل ، زیادتی ، تشدد ، شادی سے پہلے کے تعلقات اور واضح زبان سب کچھ اس سے پہلے پاکستانی میڈیا میں ہوچکا ہے۔ فرق صرف اتنا تھا کہ چڑیلز مضبوط خواتین کی قیادت میں کہانی سنانا ہے۔


ایک صارف نے چڑیلز کی حمایت کرنے والوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے لکھا کہ عورت مارچ میں پورے سال کے لئے ، آپ میڈیا میں خواتین کے جنسی زیادتی کی مخالفت کرتے ہیں لیکن اسی سلسلے میں چڑیلز کی طرح اس کی حمایت کرتے ہیں اگر یہاں کوئی منافق ہے تو آپ ہی ہیں-


ایک صارف نے لکھا کہ اگر آپ شراب پینے اور تمباکو نوشی کے جوائن کر کے خواتین کو بااختیار بنارہے ہیں تو آپ اسے غلط دکھا رہے ہیں-
https://twitter.com/F_Z1214/status/1313823152351322112?s=20
ایک صارف نے کورلش عثمان کا پوسٹر شئیر کرتے ہوئے لکھا کہ یہی اصلی مواد ہے جسے ہمیں دیکھنا چاہئےہمیں پاکستانی ڈراموں کو بائیکاٹ کرنا ہے اگر آپ واقعی میں کچھ جاننا چاہتے ہیں اور مثبت چیزیں سیکھنے کے خواہشمند ہیں تو ہماری اسلامی ہیروز کی تاریخ کسی بھی دوسرے مواد سے بہتر ہے۔
https://twitter.com/iamkanwalshah/status/1313813540151668737?s=20

ویب سیریز ’چڑیلز‘ کی ٹیم پر فرانسیسی آرٹسٹ کا خاکہ کاپی کرنے کا الزام

’چڑیلز‘ شوہروں کی بے وفائی سے پردی اٹھاتیں ذہین بولڈ بہادر اور خوبصورت خواتین کی کہانی

پاکستان کی پہلی اوریجنل ویب سیریز ’چڑیلز‘ کا ٹریلر جاری

پاکستانی بہادر ،بولڈ اور ذہین ’چڑیلز‘ کی دنیا بھر میں دھوم

Comments are closed.