سرکاری ہسپتال کا تاریکی میں ڈوبا کمرہ اور اس کمرے کے بیڈ پہ لیٹا ایک شخص جو شاید سانسوں کی ڈور ٹوٹنے کے انتظار میں تھا کیونکہ اسے عارضہ ہی ایسا لاحق تھا کہ اب علاج کے باوجود زندگی کی کوئی رمک نظر نہ آتی تھی ۔ جب ساری زندگی سگریٹ نوشی اور منشیات کا استعمال کرتے گزار دی تھی تو اب پچھتاوے بھی کس کام کے ۔ یہ کہانی صرف اس ایک شخص کی نہیں بلکہ ہر وہ شخص جو سگریٹ نوشی کی لت میں منتلا ہے یہ کہانی اسکی بھی ہو سکتی ہے ۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی شائع کردہ حالیہ رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں تقریبا سالانہ ساٹھ لاکھ افراد تمباکونوشی سے ہونے والی بیماریوں سے زندگی کی وادی کو چھوڑ کر موت کے آغوش میں جا کر سو جاتے ہیں ۔ اور اس سے بھی زیادہ خطرناک بات یہ ہے کہ ان ساٹھ لا کھ افراد میں چھ لاکھ افراد ایسے شامل ہیں جو خود تو تمباکو نوشی نہیں کرتے بلکہ صرف اس ماحول میں موجود ہونے سے مضر صحت گیسز اور دھوئیں کا شکا ر ہو کر بلواسطہ یا بلاواسطہ طور پہ اپنی زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں ۔
ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں تقریبا ایک ارب سے زیادہ لوگ سگریٹ نوشی کی اس سنگین لت میں مبتلا ہیں ۔اور اس ایک ارب میں سے 80فیصد لوگ ترقی پذیر ممالک سے تعلق رکھتے ہیں ۔ بھارت ، فلپائن، تھائی لینڈ اور پاکستان میں یہ شرح خطرناک حد تک بڑھ رہی ہے ۔ اور 90 فیصد نوجوان طبقہ اس شرح میں مزید اضافے کا سبب بن رہا ہے ۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق ترقی یافتہ ممالک کے 60 فیصد مرد تمباکو نوشی کی اس لت میں مبتلا ہیں ۔ اور ایک تحقیق کے مطابق ترقی یافتہ ممالک کی 12 فیصد عورتیں بھی سگریٹ نوشی کا شکار ہیں۔
ایک تحقیق کے مطابق سگریٹ اور تمباکو نوشی نہ صرف صحت پہ برے اثرات مرتب کرتی ہے بلکہ اسکے استعمال سے لوگ کئی نفسیاتی مسائل جیسے غصہ ، چڑچڑا پن جیسے مسائل کا شکا ر بھی ہوجاتے ہیں ۔ اور سگریٹ نوشی کرنے والے اکثر لوگ ٹی بی ، ہیپاٹائیٹس پھیپھڑوں کے
کینسر اور منہ کے کینسر جیسے سنگین امراض میں مبتلا ہو سکتے ہیں ۔
طبی ماہرین کے مطابق ایک سگریٹ انسان کی عمر آٹھ منٹ تک کم کر دیتی ہے کیونکہ اس میں چار ہزار سے زائد نقصان دہ اجزاء موجود ہوتے ہیں۔اور ان امرا ض میں مبتلا ہوکر زندگی جیسی نعمت سے محروم ہو سکتے ہیں ۔
والدین استاتذہ اور معاشرے کے معماروں کو مل کر اس سنگین لت کو اس معاشرے سے مکمل طور پہ ختم کرنے کیلئے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ۔ زندگی کی بنیادی سہولیات کے ساتھ ساتھ اس سنگین لت کے خاتمے کیلئے اقدامات کرنے کی ناگزیر ضرورت ہے تاکہ ہم اپنی آنے والی نسل کو ایک محفوظ اور تمباکو اور سگریٹ سے پاک معاشرہ دے سکیں والدین سے گزارش ہے کہ بچوں کو تمباکو نوشی جیسے لت سے چھٹکارا حاصل کرنے میں ان کی مدد کریں۔ ان پر سختی کرنے اور مار پیٹ کے بجائے انہیں اس کے نقصان سے آگاہ کریں۔ چند لمحات کی تفریح کی غرض سے پی جانے والی سگریٹ ان کے آنے والے مستقبل کو تاریکی میں دھکیل سکتی ہے اور حکومت کو چاہیے کہ اس مسئلے کیلئے اقدامات کئے جائیں اور تمباکو نوشی کے نقصانات سے آگاہی کیلئے دیہی اور شہری علاقوں میں سیمنارز اور ورکشاپس منعقد کی جائیں اور سگریٹ نوشی کے نقصانات سے سب کو آگاہی فراہم کی جائے ۔