سگریٹ زہر ہے جو پی رہا ہے انسان تحریر : حشام صادق
میرے دادا جان اللہ پاک ان کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے۔آمین دادا جان کو لوگ استاد کہ کر پکار کرتے تھے 80 کی دہائی میں دادا جان کے پاس اپنی ویگن تھی اور اس زمانے میں ویگن بہت بڑی سواری تھی۔ دادا جان اسی ویگن سے اپنی حق ہلال کی روزی روٹی کماتے تھے ۔ مطلب پبلک ٹرانسپورٹ۔
دادا جان کے بارے یہ بات سارے علاقے میں مشہور تھی کہ استاد کسی بھی سواری کو گاڈی میں سگریٹ نوشی نہیں کرنے دیتے تھے بلکہ یہ کہنا درست ہو گا کہ اگر کوئی سگریٹ نوشی کرنا چاہتا تو دادا جان گاڑی روک کر اس بندے کو اتار دیتے تھے۔ ہمیں بھی ہمارے والدین نے بچپن ہی سے اس چیز سے دور رکھا الحمدللہ اللہ پاک کا شکر ہے کہ میرے نہ تو دادحال نہ ننہال میں کوئی ایسا ہے جو سگریٹ نوشی کرتا ہو۔ میں اگر اپنی بات کروں تو مجھے بچپن سے ہی سگریٹ کی ناخوشگوار سی خوشبو بلکل بھی اچھی نہیں لگتی تھی
سکول کالج کے دور میں بھی اللہ پاک کی کرم نوازی رہی میرا کوئی دوست بھی ایسا نہ تھا جو سگریٹ نوشی کرتا ہوں۔
کالج کے ٹائم پے ایک تجسس تھا کہ لوگ آخر سگریٹ نوشی کرتے ہی کیوں ہیں؟
مجھے آچھی طرح یاد ہے ہم نے کالج کے دور میں ایک کیمپ بھی کیا تھا اس ہوالے سے کہ سگریٹ نوشی صحت کے لیے کتنا نقصان دہ ہے۔آج پھر سے باغی ٹی وی نے یہ کیمپین چلا کے مجھے میرے کالج کے دن یاد دلا دیئے جس کی وجہ سے میں بہت شکرگزار ہو باغی ٹی وی والوں کا اللہ پاک آپ کو بہت ترقیاں نصیب فرمائے اور آپ اسی طرح اپنے ملک کے لیے کام کرتے رہیں۔آمین
قارئین سگریٹ نوشی اس قدر جان لیوا نشہ ہے جو انسان کو آہستہ آہستہ اور اندر ہی اندر کھا جاتا ہے۔اور انسان کو پتہ بھی نہیں چلتا
سگریٹ نوشی کرنے والا وقتی سکون کے لیے یہ جان ہی نہیں پاتا کہ وہ کتنے گھاٹے کا سودا کررہا ہوتا ہے۔ یہ ایک زہر ہے۔اور وہ یہ زہر نہ صرف خود اپنے اندر اتار رہا ہوتا ہے بلکہ انجانے میں اپنی نسلوں کو بھی اس تباہی میں شامل کرلیتا ہے۔سگریٹ نوشی کرنے والا بندہ یہ سمجھتا ہے بس وہ خود سگریٹ پیتا ہے تو باقی گھر والے اس کے نقصانات سے بچے رہیں گے۔ مگر ایسا نہیں ہے۔سگریٹ کے دھویں سے آپ کے گرد جو بھی ہو گا وہ لازم متاثر ہو گا۔چھوٹے بچوں سے لیکر بیوی بہین بھائی والدین اس دھویں سے متاثر ہورہے ہوتے ہیں اتنا ہی ان کے پھیپھڑوں پر اثر پڑرہا ہوتا ہے جتنا سگریٹ نوشی کرنے والے کے پھیپھڑوں پر
میرے نزدیک سگریٹ نوشی کسی بھی نشے کی پہلی سیڑھی ہے اور یہاں سے ہی ایک آچھے بھلے انسان کی تبائی کی بنیاد شروع ہوتی ہے سگریٹ کا عادی انسان اس نشے کا اتنا عادی ہوچکا ہوتا ہے کہ وہ اس سے پھر اور کوئی بھاری نشے کی تلاش میں نکل پڑھتا ہے لا شعوری طور پر نسوار، گھٹکا،پان سے ہوتا ہوا ایک دن خدانخواستہ ہیروئن تک جا پہنچتا ہے۔اسے لگتا ہے یہ بھی سگریٹ کی طرح سکون دے گی لیکن پھر انسان کی واپسی کے سب راستے بند ہوجاتے ہیں انسان اپنی تباہی کو خود انتظام کرتا ہے تو ایسے لوگوں کی منزل پھر اندھیرے راستوں اور موت کی وادی کے سوا کچھ نہیں۔ وقت کے ساتھ ساتھ ہم نے نشے کے لیے تڑپتے ہوئے لوگوں کو دیکھا ہے۔ ایسے بھی لوگ دیکھے جو اپنا گھر باربیچتے پر مجبور ہوئے اس نشے کی وجہ سے زلیل رسوا ہوتے رہے ۔ایک انسان کے نشے کی لت سے پورا خاندان اجڑ جاتا ہے آج کل کے حالات و وقیات دیکھ کر بڑا افسوس ہوتا ہے کہ اب تو سکول کالج اور یونیورسٹی میں یہ عام ہوتا جا رہا ہے ۔
میں موجودہ حکومت سے اپیل کرنا چاہوں گا کہ حکومت اس جان لیوا نشے کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کرئے ۔ تاکہ ہماری آنے والی نسلوں کو اس زہر سے دور رکھا جا سکے۔ایک بار پھر سے باغی ٹی وی اور اس کے عملے کا شکریہ ادا کرنا چاہوں اور دعا ہے کہ اللہ پاک آپ کو دن دگنی رات چوگنی ترقی عطا فرمائے جو پاکستان میں اپنا مثبت کردار ادا کر رہے ہیں
اللہ پاک ہم سب کا حامی ناصر ہو۔آمین
@No1Hasham