سگریٹ پر ٹیکس چوری کرنے والے تمباکو کے کاشتکاروں کو استعمال کرکے حکومت مخالف مہم چلا رہے

سگریٹ کی غیرقانونی تجارت میں ملوث عناصر حکومت کی جانب سے تمباکو کی خریداری پر عائد کیے جانیوالی ایڈوانس ایکسائزڈیوٹی کیخلاف متحرک ہوگئے ہیں۔

سگریٹ پر ٹیکس چوری کرنے والے عناصر تمباکو کے کاشتکاروں کو گمراہ کرتے ہوئے گرین لیف تھریشنگ یونٹس کے ذریعے تمباکو پر وصول کیے جانیوالے ٹیکسوں کیخلاف کاشتکاروں کو استعمال کرکے ایڈوانس ایکسائز ٹیکس کے خلاف مہم چلارہے ہیں جس سے محصولات کے ہدف میں20ارب روپے کی کمی کا خدشہ ہے۔

پاکستان ٹوبیکو کمپنی کے ترجمان مدیح پاشا نے اس صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ملک بھر میں سگریٹ کے ہزاروں ریٹیلرز کی نگرانی کے مقابلے میں10سے11گرین لیف تھریشنگ یونٹس کی نگرانی آسان ہے،حکومت کی جانب سے گرین لیف تھریشنگ یونٹس سے خریدی جانے والی غیرتیار شدہ تمباکو پر ایڈوانس ایکسائز ڈیوٹی کا فیصلہ سگریٹ کی صنعت کو دستاویزی شکل دینے میں اہم کردار ادا کریگا۔ انھوں نے کہاکہ اس سے قبل سگریٹ کی غیرقانونی تجارت میں ملوث عناصر مڈل مین کے ذریعے گرین لیف تھریشنگ یونٹس سے تمباکو کی گمنام خریداری کرتے تھے، یہ مڈل مین10روپے فی کلو ٹیکس بھی بخوشی ادا کرتے تھے۔

پاکستان ٹوبیکو بورڈ کے مطابق2022میں بورڈ میں رجسٹرڈ48سگریٹ مینوفیکچررز5کروڑ 35لاکھ75ہزار کلو گرام تمباکو خریدیں گے، یہ تمام تمباکو گرین لیف تھریشنگ یونٹس سے پراسیس کرا کرخریدی جائیگی، فی کلو390روپے کے حساب سے اس مقدار پر حکومت کو20ارب90کروڑ روپے کا ایڈوانس ایکسائز ٹیکس وصول ہوگاجو مینوفیکچررز اپنی ایکسائز ڈیوٹی کی حتمی ادائیگی میں ایڈجسٹ کراسکتے ہیں تاہم سگریٹ پر ٹیکس چوری کرکے معیشت کو نقصان پہنچانے والے عناصر کے پراپیگنڈے کی صورت میں سابقہ حکومت کی طرح اس حکومت میں بھی ایڈوانس ایکسائز ڈیوٹی کی وصولی خطرے میں پڑتی نظر آرہی ہے جس سے حکومتی ریونیو اہداف میں20ارب روپے کی کمی ہوگی۔

پاکستان میں کاشت کی جانیوالی تمباکو خیبرپختون خوا اور آزاد کشمیر میں قائم گرین لیف تھریشنگ یونٹس میں لاکر پراسیس کی جاتی ہے، بڑی کمپنیوں کے اپنے گرین لیف تھریشنگ یونٹس قائم ہیں،پاکستان میں سگریٹ بنانے والی 50کے لگ بھگ کمپنیاں11گرین لیف تھریشنگ یونٹس سے تمباکو حاصل کرتی ہیں۔

Comments are closed.