تیزی سے بدلتی ہوئی آب وہوا سے دنیا بھر میں انفیکشن بڑھ رہے ہیں،تحقیق
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ کلائمٹ چینج سے خود امراض کی شدت اور انسانوں پر اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
باغی ٹی وی : موسمیاتی تبدیلی نے 200 سے زیادہ متعدی امراض اور درجنوں غیر منتقلی حالات، جیسے زہریلے سانپ کے کاٹنے کو بڑھا دیا ہے۔ آب و ہوا کے خطرات لوگوں اور بیماری پیدا کرنے والے جانداروں کو ایک دوسرے کے قریب لاتے ہیں، جس سے کیسز میں اضافہ ہوتا ہے۔ گلوبل وارمنگ کچھ حالات کو مزید سنگین بھی بنا سکتی ہے اور متاثر کر سکتی ہے کہ لوگ انفیکشن سے کتنی اچھی طرح لڑتے ہیں۔
امریکی محققین نے ذیابیطس کی وجوہات دریافت کر لیں
جامعہ ہوائی کے ڈیٹا سائنٹسٹ کیمیلو مورا نے بتایا ہے کہ تیزی سے بدلتی ہوئی آب وہوا سے نہ صرف دنیا بھر میں انفیکشن بڑھ رہے ہیں بلکہ ہم انسان ان سے لڑنے کی صلاحیت بھی کھوتے جا رہے ہیں کئی ایک موسمیاتی شدتوں سے جراثیم کی سرگرمی بڑھ جاتی ہے اور ان کا انسانی حملہ شدید ہوسکتا ہے بلکہ ہو بھی رہا ہے۔
اس تحقیق میں کل 77 ہزار تحقیقی مقالوں، رپورٹ اور کتابوں کا جائزہ لیا گیا ہے جس میں موسم اور انفیکشن امراض کے درمیان تعلق موجود تھا گرین ہاؤس گیسوں (جی ایچ جی) کی وجہ سے مرض کی شدت بڑھ رہی ہے ان تبدیلیوں سے نصف سے زائد امراض انسانوں کو قدرے شدت سے بیمار کرسکتے ہیں۔
موسمیاتی تبدیلی اور بیماری کے درمیان تعلق کے بارے میں سے پیدا ہونے والے دس خطرات بڑی موسمیاتی تبدیلیوں میں تپش، ہوا میں نمی، سیلاب، خشک سالی، طوفان، جنگلات کی آگ، گرمی کی لہر اور دیگر محرکات شامل کئے ہیں ان میں بیکٹیریا، وائرس، جانوروں، فنگس اور پودوں کے ذریعے پھیلنے والے یا متحرک ہونے والے انفیکشن شامل ہیں خلاصہ یہ ہے کہ تمام کیفیات جراثیم اور انسان کے درمیان رابطہ بڑھا رہی ہیں اور انسان بیمار ہو رہا ہے۔
برازیل میں ایمیزون کے جنگلات کی کٹائی کا نیا ریکارڈ
کیمیلو مورا، یونیورسٹی آف ہوائی کے مانووا میں ڈیٹا سائنسدان، اور ان کے ساتھیوں نے اس بات کے ثبوت کے لیے لٹریچر کا جائزہ لیا کہ کس طرح موسمیاتی تبدیلی ڑھتے ہوئے درجہ حرارت، سطح سمندر میں اضافہ اور خشک سالی نے تمام دستاویزی متعدی بیماریوں کو متاثر کیا ہے
ماہرین نے کہا ہے کہ خود انسان کے پاس بھی اس فوری تبدیلی سے نمٹنے کا کوئی مناسب انتظام نہیں۔ گہرائی میں دیکھنے پر ایک تو موسم جراثیم یعنی بیکٹیریا اور وائرس وغیرہ کے لیے طویل عرصے کے لیے موافق ہوتا جا رہا ہے جبکہ ان کی افزائش کی رفتار بھی بڑھ رہی ہے۔ تیسری اہم بات یہ ہے کہ وائرس اور جراثیم کا وار سخت و شدید ہوتا جا رہا ہے۔
گرمی بڑھنے سے مچھروں کی آبادی بڑھ رہی ہے اور نتیجے میں ڈینگی، ملیریا اور دیگر امراض میں اضافہ ہو رہا ہے۔ پھر بارش اور طوفان کا پانی ہفتوں ایک جگہ موجود رہتا ہے جو جراثیم کے لیے ایک موزوں جگہ بن جاتا ہے اور اس طرح کئی طرح کے بخار، ویسٹ نائل فیور اور لیشمینیا جیسی بیماریاں شامل ہیں۔
تجرباتی دوا سے کینسر کے تمام مریض شفایاب ،ماہرین نے تحقیق کو معجزہ قرار دیدیا
رپورٹ کے مطابق فصل اور اجناس میں غذائیت کم ہونے سے خود انسان کا امنیاتی نظام بھی کمزور ہورہا ہے جس سے ہم طرح طرح کی بیماریوں کا ترنوالہ بن سکتے ہیں ماہرین کا کہنا ہے کہ کلائمٹ چینج کے تناظر میں انسانی صحت کا خیال رکھنا ضروری ہے۔
شارلٹس وِل میں یونیورسٹی آف ورجینیا اسکول آف میڈیسن کے ایک وبائی امراض کے ماہر جوش کولسٹن کا کہنا ہے کہ "بنیادی طور پر تمام آب و ہوا کے اثرات اور تمام متعدی پیتھوجینز کو ایک کاغذ میں دیکھنا انتہائی پرجوش ہے وہ بہت اچھی طرح سے معلومات کی ایک بہت بڑی مقدار کی ترکیب کرتے ہیں۔
مورا کا کہنا ہے کہ یہ مطالعہ ان بہت سے طریقوں کی پیمائش کرتا ہے جن میں موسمیاتی تبدیلی انسانی بیماریوں کو متاثر کرتی ہے۔ "ہم اپنی باقی زندگی کے لیے اس سنگین خطرے کے سائے میں رہیں گے-