وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا قومی ترانے کی بے حرمتی کرنے والے افغان جنرل قونصلر کی حمایت میں سامنے آ گئے
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ قومی ترانہ میوزک کے ساتھ پلے کیا گیا اسلئے افغان سفارتکار کھڑے نہیں ہوئے، افغان حکومت نے اپنے ترانے سے بھی میوزک کو ہٹا دیا ہے، افغان قونصل جنرل نے مؤقف دے دیا ہے، ایسی کوئی بات نہیں کہ وہ ہمارے قومی ترانے کی عزت نہیں کرتے،علی امین گنڈا پور کا مزید کہنا تھا کہ پرویز خٹک کا وزن 52 کلو، میرا وزن 118 کلو ہے، سابق وزیر اعلیٰ محمود خان کا قد 5 فٹ 8 انچ تھا، میرا قد 6 فٹ3 انچ ہے، جو بھی فیصلہ کرونگا اس پر عمل درآمد ہوگا،
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نےصوبہ میں چیک پوسٹیں ختم کرنے کا اعلان اور ساتھ ہی جرگہ سسٹم بحال کرنے کا حکم بھی دیا اور کہا کہ خیبرپختونخوا سے ہم بہت سی غیر ضروری چیک پوسٹیں ختم کرنے لگے ہیں لیکن عوام بھی امن و امان برقرار رکھنے کے لیے حکومت کا ساتھ دیں، صوبے میں جرگہ سسٹم دوبارہ کر رہے ہیں، علی امین گنڈا پور کا مزید کہنا تھا کہ جمہوریت کے لیے ضروری ہے کہ عوام کے ساتھ رابطے رہیں، حکومت کی اصل ٹیم عوام ہے، ہم نے عوام کو ریلیف دینا ہے،نوجوانوں کو روزگار دینا ہے، اسپتالوں کو فنڈز فراہم کر دیے گئے ہیں، مسائل حل کرنےکا وعدہ کرتا ہوں،بائلی اضلاع کے مسائل حل کرنے کی کوشش کریں گے، قبائلی اضلاع میں جرگہ نظام بحال ہو گا، ادارے اور پولیس جرگے کے ساتھ مل کر امن وامان قائم کرنے میں کردار ادا کریں گے، ہم قبائلی علاقوں کے حالات سے غافل نہیں ہیں، ضم اضلاع میں امن وامان کی صورتِ حال نارمل ہو جائے گی
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کا مزید کہنا تھا کہ گورنر پختونخوا غیر ائینی طور پر سیاسی بیانات دے رہے ہیں۔ اس کی اوقات نہیں ہے۔ اس پر جب پریشر آجاۓ تو کہتا ہے کہ بلاول اور زرداری نے ایسا کرنے کو کہا۔ پی پی پی کے یہاں تین ممبر صوبائی اسمبلی ہے اور وہ بھی فارم 47 کے ہے۔ یہ ان کی کل اوقات ہے،اصل میں گورنر فیصل کریم کنڈی اہمیت چاہتا ہے، وہ بغیر ثبوت کے باتیں کرتا ہے، آئیںی طور پر گورنر کچھ نہیں کر سکتا، اس کی کوئی اہمیت نہیں،فیصل کریم کنڈی پر میں نے اسلام آباد کا گورنر ہاؤس بند کر دیا ہے، یہ چاہتا ہے کہ پشاور میں گورنر ہاؤس بھی بند کر دوں، گورنر ہاؤس کو ختم کرنے کی سمری پہلے سے موجود ہے، فیصل کنڈی پر گورنر ہاؤس راس نہیں آ رہا، ان کو میں کسی این ایکسی میں بھیجوں گا، اللّٰہ کے بندے آرام سے اچھے بھلے گورنر ہاؤس میں بیٹھے رہو، ٹک ٹاک بناتے رہو، ایک ٹک ٹاکر پنجاب میں بیٹھی ہے اور ایک گورنر ہاؤس خیبر پختون خوا میں بیٹھا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز پشاور میں ہونے والی ایک تقریب میں افغان قونصل جنرل محب اللہ شاکر کی جانب سے پاکستان کے قومی ترانے کے احترام سے گریز نے سفارتی اور عوامی حلقوں میں شدید غم و غصے کو جنم دیا ہے۔تقریب کے دوران جب پاکستان کا قومی ترانہ بجایا گیا تو تمام شرکاء اور دیگر سفارتی شخصیات نے احتراماً کھڑے ہو کر ترانے کو سنا، لیکن افغان قونصل جنرل نے اس پروٹوکول کا احترام نہیں کیا۔ یہ رویہ سفارتی اصولوں کے منافی قرار دیا جا رہا ہے، جہاں میزبان ملک کے قومی ترانے کا احترام نہ کرنے کو ایک بڑی سفارتی بے حرمتی سمجھا جاتا ہے۔یہ واقعہ نہ صرف افغان قونصل جنرل کی حرکت کی وجہ سے تنقید کا باعث بنا بلکہ خیبرپختونخوا حکومت کی پالیسیوں پر بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ علی امین خان گنڈاپور کی موجودگی میں اس طرح کا واقعہ پیش آنا حکومت کے لیے شرمندگی کا باعث ہے، اور ناقدین اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ افغان مہاجرین اور سفارتکاروں کو دی جانے والی چھوٹ کا غلط فائدہ اٹھایا جا رہا ہے۔
افغان عہدے دار کی قومی ترانے کی بے ادبی: دستاویزات کی کمی کا انکشاف
افغان قونصلیٹ جنرل کی جانب سے پاکستانی قومی ترانے کی بے حرمتی کی خبروں کی تردید
دفتر خارجہ کا افغان قونصل جنرل کے رویے پر شدید احتجاج، سفارتی اصولوں کی خلاف ورزی قرار
فیصل واوڈا کی وزیراعلیٰ کے پی اور افغان قونصلیٹ کی قومی ترانے کی خلاف ورزی پر سخت الفاظ میں مذمت