وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار راولپنڈی اور لاہور میں ڈینگی کے مریضوں میں اضافے پر سخت برہم ہوئے ہیں.
باغی ٹی وی رپورٹ :وزیراعلیٰ کی جاری کی جانے والی ہدایات پر عملدرآمد نہ کرنے پر انتظامی افسران کی سرزنش کی ہے۔ایس او پیز ہونے کے باوجود ڈینگی کے مرض کا بروقت تدارک کیوں نہیں کیا گیا؟ ہر سال ڈینگی سے بچاؤ کیلئے اقدامات کئے جاتے تھے، اب غفلت کیوں ہوئی؟
جہاں تاخیر اور غفلت ہوئی ہے، اس کی انکوائری ہوگی۔ وزیراعلیٰ کی چیف سیکرٹری کو تحقیقات کرکے ذمہ داروں کا تعین کرنے کی ہدایت کی ہے.
چیف سیکرٹری کی انکوائری رپورٹ کی روشنی میں ذمہ داروں کے خلاف ایکشن ہوگا۔افسوس ہے کہ انتظامی افسران نے بروقت اقدامات نہیں کئے۔
عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ”سب اچھا ہے“ کی رپورٹ سے کام نہیں چلے گا۔ میرے عوام ڈینگی کا شکار ہوں اور افسر دفتر میں بیٹھے رہیں، ناقابل برداشت ہے۔ڈینگی کی وجہ سے راولپنڈی میں الارمنگ صورتحال پیدا ہو چکی ہے۔ وزیراعلیٰ کی راولپنڈی میں ایمرجنسی بنیادوں پر ڈینگی کے سدباب کیلئے اقدامات کی ہدایت کی گئی ہےاسلام آباد کی انتظامیہ کے ساتھ قریبی کوآرڈینیشن رکھی جائے۔حکومتی ہدایات اور احکامات پر پوری طرح عملدرآمد نہیں کیا گیا۔ غفلت اور کوتاہی کے مرتکب اہلکاروں کی نشاندہی کی جائے گی، کسی کو نہیں چھوڑوں گا۔
ہم نے کام کرنا ہے اور کام کرنے والوں کو ساتھ رکھیں گے۔ جو افسر پرفارم نہیں کرے گا وہ ہماری ٹیم کا حصہ نہیں ہوگا۔ عثمان بزدار
اس طرح سے کام نہیں چلے گا، ایڈمنسٹریشن اب سن لے اور سمجھ لے۔ وسائل ہونے کے باوجود ڈینگی کا پھیلاؤ نہیں ہونا چاہیئے تھا۔ ڈینگی تدارک کے حوالے سے چلائی جانے والی مہم کے بارے میں مس رپورٹنگ کی گئی ہے۔ افسر اور اہلکار دفتر میں بیٹھے رہتے ہیں، فیلڈ میں نہیں نکلتے۔ایسا کون سا کام ہے جو نہیں کیا جاسکتا؟ ڈینگی پر قابو پانے کیلئے مہم کو موثر اور فیصلہ کن بنانے کا فیصلہ کیا ہے
وزیراعلیٰ کی ڈینگی کے تدارک کیلئے مانیٹرنگ کے جامع نظام پر عملدرآمد کی ہدایت۔
لاہور میں ڈینگی کے حوالے سے ہائی الرٹ جاری کیا جائے۔ ڈینگی کے کیسز نہیں ہونے چاہئیں، یہی میری حتمی ہدایت ہے۔
محکمہ صحت دیگر محکموں اور اداروں کے ساتھ مثالی اشتراک کار پیدا کرے ڈینگی پر کنٹرول کیلئے زیرو ٹالرنس کی پالیسی اپنائی جائے گی
عثمان بزدار نے کہا کہ 5 محکموں کی کارکردگی ڈینگی کے حوالے سے بالکل زیرو ہے۔ ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر کام نہیں چلے گا۔
انسداد ڈینگی کیلئے متعلقہ محکموں اوراداروں کو روایتی طریقہ کار چھوڑ کر فیلڈ میں نکلنا ہوگا۔
ڈینگی کی روک تھام کے لئے فعال انداز میں فرائض سرانجام دینے کی ہدایت۔ انسداد ڈینگی کیلئے وضع کردہ پلان پر 100فیصد عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔وضع کردہ پلان پر عملدرآمد میں تساہل کی کوئی گنجائش نہیں۔
انسداد ڈینگی کے وضع کردہ پلان پر عملدرآمد میں رتی بھر بھی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی-
محکمہ صحت کے حکام اور انتظامی افسران کو انسداد ڈینگی کے ایس او پیز کی خود مانیٹرنگ کرنے کی ہدایت۔ فیلڈ ٹیموں کو متحرک کیا جائے۔
وزیر اعلی کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ ضلع کی ایمرجنسی رسپانس کمیٹیو ں کو فعال بنایا جائے۔ بخار اور آنکھوں کے پیچھے درد کی صورت میں ڈینگی کے مشتبہ مریض کے طور پر نوٹ کیا جائے۔راولپنڈی میں متعلقہ اہلکاروں کی غلط بیانی کی وجہ سے ڈینگی کا مرض پھیلا۔
کیسے ممکن ہے کہ مریض ڈینگی کا شکار ہوں اور اس علاقے میں لاروا نہ پایا جائے۔
لاہور کے 114 بڑے ہسپتالوں میں سے صرف 7 ہسپتال ڈینگی کے مریض رپورٹ کر رہے ہیں۔وزیراعلیٰ کو بریفنگ
قبرستان اور ٹائر شاپ ڈینگی کے حوالے سے ہاٹ سپاٹ ہیں جنہیں ہر ہفتے مانیٹر کرنا ضروری ہوتا ہے۔ وزیراعلیٰ کو بریفنگ
راولپنڈی میں کیس رسپانس میں تاخیر نوٹ کی گئی ہے۔
زیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس۔
اجلاس میں ڈینگی کے پھیلاؤ کی وجوہات اور مرض پر قابو پانے کیلئے کئے جانے والے اقدامات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
صوبائی وزراء ڈاکٹر یاسمین راشد، ہاشم جواں بخت، یاسر ہمایوں، پیر سید سعیدالحسن شاہ، چیف سیکرٹری، پرنسپل سیکرٹری وزیراعلیٰ، چیئرمین وزیراعلیٰ معائنہ ٹیم، متعلقہ محکموں کے سیکرٹریز، کمشنر لاہور ڈویژن، ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ (آپریشنز) ریلویز، چیئرمین پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ اور متعلقہ حکام کی اجلاس میں شرکت کیایڈیشنل چیف سیکرٹری، ڈویژنل کمشنر، ڈپٹی کمشنرز اور ڈی ایچ اے کے چیف ایگزیکٹو آفیسرز کی ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی.
٭








