نوری آباد پاور پلانٹ ریفرنس: وزیر اعلی سندھ سمیت دیگر ملزمان پرفرد جرم کےنکتے پردلائل طلب

0
31

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے نوری آباد پاور پلانٹ پراجیکٹ ميں مبینہ منی لانڈرنگ کے ریفرنس میں مراد علی شاہ اور دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد کرنے یا نہ کرنے کے نکتے پر 28 ستمبر کو دلائل طلب کرلئے ہیں۔

اسلام آباد کی احتساب عدالت میں وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ اور دیگرملزمان کے خلاف نوری آباد پاور پلانٹ پراجیکٹ میں مبینہ منی لانڈرنگ کے ریفرنس کی سماعت ہوئی۔ احتساب عدالت نے فرد جرم عائد کرنے یا نہ کرنے کے نکتے پر 28 ستمبر کو دلائل طلب کرلئے ہیں.

ریفرنس کی سماعت شروع ہوئی تو وکیل صفائی نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی۔ساتھ ہی مؤقف اپنایا کہ نئے نیب ترمیمی آرڈیننس کے تحت فرد جرم عائد نہیں ہوسکتی۔ نیب پراسیکیوٹر وسيم جاويد نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے کہا وہ دلائل دينےکیلئےتیارہیں۔ احتساب عدالت کے جج سید اصغرعلی نے حکم دیا کہ فریقین کے وکلا 28 ستمبر کو آئندہ سماعت پردلائل دیں۔

نیب ریفرنس میں وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ کیخلاف سنگین الزامات عائد کئے گئے ہیں اور درج ہے کہ کرپشن کی 12 میں سے 5 شقوں کے تحت مراد علی شاہ کو مجرم ٹہرایا گیا ہے۔مرادعلی شاہ سمیت تمام 17 ملزمان پر کرپشن کی سیکشن نائین اے ایک،چار، چھ،گیارہ اور بارہ کے تحت الزامات عائد ہیں۔ ریفرنس میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ اومنی گروپ سے متعلق نوری آباد میں پاورپلانٹس لگانے کا منصوبہ بغیر فیزیبلٹی منظور کرایا گیا اور قومی خزانےکے8 ارب روپے جھونک دیئے گئے۔

مرادعلی شاہ نےکابینہ کے سامنے اس منصوبے کو عوامی فلاح کا قرار دیا تھا۔ریفرنس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مراد علی شاہ نے بطور وزیر توانائی و خزانہ اختیارات کا غلط استعمال کیا اوراومنی گروپ کے ہی کنسلٹنٹ خورشید جمالی کے مشورے پر منصوبوں کا آغاز ہوا اور پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کی آڑ میں 8 ارب روپے کے علاوہ 2 کمپنیوں کو 3 ارب روپے کا قرض مراد علی شاہ نے جاری کروایا۔ ریفرنس میں نوری آباد پلانٹ کو کےالیکٹرک گرڈ سےملانےکیلئے ٹرانسمیشن لائن کا ٹھیکہ بھی غیرشفاف بولی سےدینے کاالزام عائد کیا گیا۔

اس کےعلاوہ 2 ملزمان عارف علی اور آصف محمود اس کیس میں پہلے ہی 2.5 ارب روپے کی پلی بارگین کرچکے ہیں جبکہ خورشید جمالی نے پلی بارگین کی درخواست واپس لے لی تھی۔ نیب نے ریفرنس میں مراد علی شاہ کے علاوہ اومنی گروپ کے عبدالغنی مجید سمیت 17 ملزمان نامزد کرکےان کا ٹرائل کرنے اور سخت سزا دینے کی استدعا کی ہے۔

دستاویزات کےمطابق پرائیویٹ کنٹریکٹرامجدحسین وعدہ معاف گواہ بن چکےہیں۔ انھوں نے نیب کو بتایا ہے کہ ٹیکنومین کائناٹکس نامی کمپنی کو بولی کے عمل میں ہیرا پھیری سے نوازا جاتا رہا۔ بولی کا عمل مکمل کرنے والی کمیٹی کے رکن اورممبر نیپرا محمود الحسن جانتے تھے کہ مراد علی شاہ سب کچھ کنٹرول کر رہے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ نوری آباد پلانٹس کو صرف 7کلومیٹرکی لائن سے ہیسکو کیساتھ ملایا جا سکتا تھا لیکن 85 کلومیٹر کی لائن کا ٹھیکا دےکر کےالیکٹرک سے ملایا گیا۔ نیب کی جانب سے ٹیکنو مین کائناٹکس نامی کمپنی کو مرادعلی شاہ کی منظور نظر بتایا گیا ہے۔ جےآئی ٹی رپورٹ میں اسی کمپنی کیجانب سے33 ملین ڈالر منی لانڈرنگ سےدبئی بھیجنے کا انکشاف بھی موجود ہے۔فرنٹ مین کا کردار ادا کرنے والے اسی کمپنی کے2 ڈائریکٹرزاعتراف جرم کے بعد 2.5 ارب روپےکی پلی بارگین کرچکے ہیں۔

Leave a reply