آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق نئی سمری سپریم کورٹ میں پیش کردی

تفصیلات کےمطابق آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق کیس میں اٹارنی جنرل نے نئی سمری سپریم کورٹ میں پیش کر دی۔ چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق کیس کی سماعت کر رہا ہے۔
چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ نے درخواستگزار ریاض راہی سے پوچھا کہ آپ کل کہاں تھے ؟ ہم کیس آپ کی درخواست پر ہی سن رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا جن غلطیوں کی نشاندہی کی حکومت نے انہیں درست کرلیا، خامیاں تسلیم کرنے کے بعد ان کی تصحیح کی گئی، جس پر اٹارنی جنرل نے کہا ہم نے ان غلطیوں کو تسلیم نہیں کیا۔ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا خامیاں تسلیم نہیں کی گئیں تو تصحیح کیوں کی گئی ؟ کل کیے گئے اقدامات سے متعلق بتایا جائے۔

اٹارنی جنرل نے کابینہ فیصلوں سے متعلق تفصیلات سپریم کورٹ میں جمع کرا دیں۔ اٹارنی جنرل نے کہا توسیع سے متعلق قانون نہ ہونے کا تاثر غلط ہے۔ چیف جسٹس نے کہا فیصلہ کل پیش کی گئی دستاویز کے مطابق ہی لکھوایا تھا، ٹھیک ہے پھر ہم کل والی صورتحال پر ہی فیصلہ دے دیتے ہیں۔ جس پر اٹارنی جنرل نے کہا عدالت پہلے مجھے تفصیل کے ساتھ سن لے۔ جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کیا ریٹائرڈ جنرل بھی آرمی چیف بن سکتا ہے ؟ اٹارنی جنرل نے کہا آرمی ایکٹ کے سیکشن 176 کے تحت ترمیم کی، دستاویز میں غیر حاضر کابینہ ارکان کے سامنے انتظار لکھا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا عدالت نے آپ کی دستاویز کو دیکھ کر حکم لکھا تھا۔
آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے خلاف درخواست جیورسٹ فاؤنڈیشن کی جانب سے دائر کی گئی تھی جس میں سیکریٹری دفاع اور دیگر کو فریق بنایا گیا تھا۔

واضح رہے کہ رواں سال 19 اگست کو جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں تین سال کی توسیع کی گئی تھی۔
وزیراعظم آفس سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے موجودہ مدت مکمل ہونے کے بعد سے جنرل قمر جاوید باجوہ کو مزید 3 سال کے لیے آرمی چیف مقرر کردیا۔نوٹیفکیشن میں کہا گیا آرمی چیف کی مدت میں توسیع کا فیصلہ علاقائی سیکیورٹی کی صورتحال کے تناظر میں کیا گیا۔سپریم کورٹ میں سماعت جاری ہے اور اس اب وقفہ جاری کریا گیا ہے، ایک بجے پھر سماعت ہو گی.

Shares: