پولیس نے ماڈل ٹاون لاہور میں کانسٹیبل کو گولی مار کر شہید کرنے والے ملزمان ساجد حسین بخاری اور مکرم بخاری کو جسمانی ریمانڈ کے لیے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کر دیا.عدالت نے ملزمان کو 7روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا،ڈی آئی جی انویسٹی گیشن کامران عادل تفتیش کی خود نگرانی کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے پولیس لائنز میں پی ٹی آئی کے عہدیدارکے گھر ڈیوٹی کے دوران فائرنگ سے شہید ہونے والے پولیس کانسٹیبل کمال احمد کی نماز جنازہ میں شرکت کی.وزیراعلیٰ حمزہ شہباز نے شہید کانسٹیبل کمال احمد کی روح کے ایصال ثواب اوردرجات کی بلندی کیلئے فاتحہ خوانی کی اور شہید کے جسد خاکی پر پھولوں کی چادر چڑھائی.
وزیراعلیٰ حمزہ شہباز کا شہیدکانسٹیبل کمال احمد کے بیٹے اوربھائیوں سے دلی ہمدردی اورتعزیت کا اظہار کیا اس موقع پر وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ میرے پاس آپ کے ساتھ اظہار افسوس کے لئے الفاظ نہیں ہیں جن لوگوں نے یہ ظلم کیا ہے انہیں کیفر کردار تک پہنچاؤں گا، وزیراعلیٰ حمزہ شہباز کاشہید پولیس اہلکار کی عظیم قربانی کو زبردست الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا.
حمزہ شہباز کا کہناتھا کہ شہید پولیس اہلکار کمال احمد نے فرض کی ادائیگی کے دوران اپنی قیمتی جان کا نذرانہ دیا۔5بچوں کے شہید باپ پولیس کانسٹیبل کمال احمد قوم کا ہیرو ہے۔ قوم کو بہادرسپوت کی عظیم قربانی پر فخر ہے،حکومت شہید کانسٹیبل کے لواحقین کے ساتھ کھڑی ہے، سوگوار خاندان کو تنہا نہیں چھوڑیں گے.
شہید کانسٹیبل کے 5بچے تھے ان کے چھوٹے بیٹے کی عمر 8ماہ جبکہ بڑی بیٹی کی عمر 11 سال ہے.
یاد رہے کہ اکستان تحریک انصاف کے خلاف پولیس کے کریک ڈاؤن کے دوران کانسٹیبل کمال احمد کو ماڈل ٹاؤن میں تعینات کیا گیا تھا،ماڈل ٹاون سی بلاک 112 میں پی ٹی آئی کے مقامی رہنماء ،سرگرم کارکن حساس ادارے کا ریٹائرڈ ملازم میجر(ر) ساجد بخاری کے گھر کریک ڈاؤن کیا گیا توکریک ڈاؤن کے دروان پی ٹی آئی کے مقامی رہنماء ساجد بخاری نے اپنے گھر کی چھت سے فائرنگ کر دی اور کانسٹیبل کمال احمد کو سینے پر گولی لگ گئی جس سے وہ شہید ہو گیا تھا.