کرونا سے بچانے والی ادویات کی قلت سے سندھ میں تیس ہزار مریضوں کی زندگیاں خطرے میں

0
46

کرونا سے بچانے والی ادویات کی قلت سے سندھ میں تیس ہزار مریضوں کی زندگیاں خطرے میں
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق کرونا وائرس کا پاکستان میں پھیلاؤ جاری ہے،سندھ میں کرونا کے تیزی سے پھیلنے کی وجہ سے کرونا کے علاج میں استعمال ہونے والی ادویات اور دیگر سامان کی طلب میں اضافہ ہوا جس کے ساتھ ہی قیمتوں میں بھی اضافہ ہو گیا،سندھ میں بہت سے لوگ آکسیجن سلنڈر ، آکسیمٹرز اور تھرمل گن جیسے بنیادی سامان خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتے کیونکہ سامان بہت مہنگا کر دیا گیا ہے

دوسری جانب وہ لوگ جو طبی سامان خریداری کرنے کے قابل ہیں انہیں مطلوبہ سامان مل نہیں رہا، قیمتوں مین اضافے کے بعد سامان کی ذخیرہ اندوزی بھی شروع ہو گئی ہے

کراچی کے ایک فارماسسٹ ، ناصر حسین کا کہنا ہے کہ جب سے شہر کے بہت سے علاقوں میں حکومت نے "سمارٹ لاک ڈاؤن” نافذ کیا ہے تب سے سپلائی حاصل کرنا انتہائی مشکل ہوگیا ہے۔ مارکیٹ میں آکسیجن سلنڈر کے صرف چار "برانڈ” دستیاب ہیں ، اور وہ دونوں اپنی اصل فروخت قیمت سے کئی گنا زیادہ مہنگے ہیں۔

معروف ماہر معاشیات ڈاکٹر محمد زبیر خان کا کہنا ہے مصنوعی افراط زر پاکستان میں ایک عام واقعہ ہے جہاں مارکیٹ میں ہیرا پھیری بھی ہوسکتی ہے۔

پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (پی ایم اے) کے سکریٹری جنرل ڈاکٹر قیصر سجاد نے دعوی کیا ہے کہ طبی سامانر کسی ڈاکٹر کے مشورے یا سفارشات کے بغیر فروخت کیا جارہا ہے ، جس کی وجہ سے مارکیٹ میں قلت پیدا ہوسکتی ہے۔ ان کا مشورہ ہے کہ ڈاکٹر کی تجویز پر ہی طبی سامان فروخت کیا جائے

انہوں نے مزید کہا کہ سندھ کے بیشتر سرکاری اسپتالوں میں دستیاب بستروں کی کمی کی وجہ سے بہت سے افراد کو گھروں میں رہنا پڑا ہے۔ اس وجہ سے زیادہ سے زیادہ لوگ آکسیجن سلنڈر خرید رہے ہیں ، اسی لئے مارکیٹ میں طبی سامان کی قلت ہے

ڈاکٹر سجاد کا کہنا تھا کہ غلط اور غیر مصدقہ معلومات کی تشہیر کی جارہی ہے ، جیسے اسپتالوں میں مرنے والے "کورونا وائرس” مریضوں کی لاشوں کو ان کے لواحقین کے حوالے کرنے کے لئے رقم کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل اسٹاف میں بھی ایسے لوگ ہیں جن کی کرونا سے موت ہوئی ہے

محکمہ صحت سندھ کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ، صوبہ بھر میں مجموعی طور پر 200،093 ٹیسٹ کیے گئے ہیں ، جن میں سے 80،446 مثبت تشخیص ہوئے ہیں۔ اس وقت سندھ میں 33،131 کرونا کے مریض ہیں جن میں سے 31،665 نے خود کو آئسولیٹ کر رکھا ہے،جبکہ صوبہ بھر کے 78 سرکاری اور نجی اسپتالوں میں 1،388 زیر علاج ہیں۔

Leave a reply