کورونا وائرس نامی اس خطرناک جان لیوا عالمی وبا نے جہاں اقتصادی،معاشی اور سماجی مسائل پیدا کیئے ہیں وہیں اس وبا نے روزگار اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے امور کو خاص طور پر تعلیمی شعبے کو زیادہ متاثر کیا ہے جو کہ ناقابل تلافی ہے
اس وبا نے جہاں دیگر مسائل کو جنم دیا وہیں اس نے مملکت خداداد پاکستان میں شعبہ تعلیم کی خامیوں اور بےچیدہ کمزوریوں کو بھی پوری دنیا کے سامنے آشکارا کردیا
پورے عالم کی کورونا سے بچاؤ کی روایات کو دیکھتے ہوئے حکومت پاکستان نے بھی لاک ڈاؤن نافذ کرنے کا فیصلہ کیا جو کہ کورونا سے بچاؤ میں قدرے بہتر ثابت ہوا لیکن اس لاک ڈاؤن سے طلباء وطالبات کے کیریئر career اور فیوچر future پر سنگین اثرات مرتب ہوئے کہیں پڑھائی آن لائن ہورہی تو کہیں پڑھائی کو سکول کالجوں میں طلباء کی تعداد کو نصف کرنے تک محدود رکھا گیا
اگر بات کریں آن لائن تعلیم کی تو پاکستان میں آن لائن تعلیم کی شرح نہ ہونے کے برابر ہے اس کی بڑی وجہ یا تو زیادہ تر لوگوں کے پاس سمارٹ فون / ڈیسک ٹاپ وغیرہ کی عدم دستیابی ہے یا پھر نیٹ ورک کے مسائل ہیں جس سےنا ہی اساتذہ اپنا لیکچر آگے پہنچاپاتے اور نہ ہی سٹوڈنٹ اس کو سن پاتے۔
دوسری بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ گھروں میں بیٹھے طلباء وطالبات دیگر شغلیات کے پاس رہ کر آن لائن تعلیم کی کلاسز میں دلچسپی نہ دینا ہے جبکہ ایک امر یہ بھی ہے کہ دیہی علاقوں میں رہنے یا پڑھنے والے طلباء وطالبات آن لائن تعلیم کے حصول اور استعمال سے بے خبر ہیں
ان تمام وجوہات کو دیکھنے کے بعد یہ اندازہ لگانا آسان ہے کہ پاکستان میں آن لائن تعلیم فلحال کیلئے سود مند نہیں ہے
حکومت وقت کی سب سے بڑی غلطی یہ ہے کہ ملک میں آن لائن کلاسز کا اجراء تو کیا لیکن اس کی خامیوں کو نہیں پرکھا جس سے یہ صورتحال بنی
آئین پاکستان ہر شہری کو تعلیمی شعبے میں سہولیات کی ضمانت دیتا ہے اگر مختلف ناگزیر وجوہات سے تعلیمی شعبے کی بگڑی صورتحال کو دیکھا جائے تو یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ اس شعبے میں بہتری حکومت کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے

ایک طرف کورونا کی صورتحال تو دوسری طرف خود کو مجبور کہنے والے طلباء جو کلاس روم میں بیٹھ کر پڑھنے کے بجائے سڑکوں پر نعرے بازی کررہے ہیں اور اسی کو اپنی حق کی جنگ کرار دے رہے ہیں
اب سوال یہ بنتا ہے کہ ۔۔۔۔۔۔
تعلیمی نقصانات کا ذمہ دار کون ہوگا ؟
حکومت کی ناقص پالیسیاں ؟ طلباء کی ہٹ دھرمی ؟ یا پھر کورونا وائرس ؟
اب ایک اور صدمہ یہ ہے کہ کورونا وائرس پھر سے سر اٹھا رہا ہے ماہرین صحت کے مطابق یہ چوتھی لہر پہلی تین لہروں سے زیادہ خطرناک ثابت ہوسکتی ہے اور ان تعلیمات معاملات میں ایک بار پھر تعلیمی اداروں کی بندش کی طرف دیکھا جائے گا
جس سے ” معاملہ کھٹائی میں پڑ گیا ” والی مثال ثابت ہوگی عالمی وبا کورونا وائرس نے نا صرف تعلیمی شعبے کو متاثر کیا بلکہ اس کے سنگین اثرات دفاتر ، کھیلوں کی جگہوں ، اور کاروباری مراکز پر بھی مرتب ہوئے جس سے پناہ خاندان بے روزگار ہوئے
لیکن جو اثرات طلباء کی تعلیم پر پڑے وہ آنے والی کئی دہائیوں تک ہمارے ماتھے پر لگا نہ مٹھنے والا نشان ثابت ہوگا
دن گزرنے کیساتھ ساتھ طلباء کی چینی اور بے سکونی کی کیفیت بڑھ رہی ہے یہاں تک کہ ان مسائل سے ڈپریشن کا شکار ہوکر کئی طلباء اپنے قیمتی جانوں کو ضائع کرچکے ہیں
ہمیں معلوم نہیں کہ یہ معاملات کب درست سمت میں گامزن ہونگے
بقول طلباء و والدین ” کورونا سے جو نقصان ہوا سو ہوا لیکن اب تو حکومت ان مسائل لی طرف توجہ دے ”
اصل بات یہ ہے کہ حکومت پاکستان کو ترجیحی بنیادوں پر کام کرنا ہوگا جو نقصان تعلیم کا ہوا وہ تو ہوا لیکن اب حکومت کو خاطر خواہ پالیسی اختیار کرنی پڑے گی تاکہ ان نقصانات کا ازالہ ہوسکے
اگر حکومت اور ماہرین تعلیم ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھے رہے تو مستقبل میں اس کے سنگین نتائج دیکھنے کیلئے ہم سب کو تیار رہنا پڑے گا۔

( )
( twitter.com@BarjeesAhmad )

Shares: