کرونا کے بعد کیسا ہو گا ہوائی سفر؟

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں پھیلے کرونا وائرس کے بعد جب ایک بار پھر ہوائی اڈے اور سرحدیں کھلیں گی اور لوگ فضائی سفر کر سکیں گے تا ہم اب اس حوالہ سے بڑی تبدیلی آنے والے ہے، فضائی سفر کو محفوظ بنانے کے لئے حکمت عملی تیار کی جائے گی تا کہ کرونا دوبارہ نہ پھیل سکے،اسکے لئے ضروری ہو گا کہ فضائی سفر کے دوران اپنی عادات کو بدلنے کے لئے تیار رہیں.

ماہرین نے کرونا وائرس کو نئی دہشت گردی قرار دیا ہے اور اسے خصوصی طور پر ایئر لائن انڈسٹری کے لئے بہت بڑا بحران سمجھا جا رہا ہے، کرونا کے بعد فضائی سفر کچھ تبدیلیوں کے ساتھ کھولا جائے گا، اس حوالہ سے سفارشات پر غور جاری ہے

فضائی سفر کے لئے ایئر پورٹ پر پہنچ کر کم از کم جہاز میں سوار ہونے کے لئے چار گھنٹے لگ سکتے ہیں،اس میں سماجی فاصلے، مسافروں کی صفائی ، سامان و دیگر امور شامل ہیں، ہوائی اڈوں پر سیناٹائیزر کی بھی ضرورت ہو گی،توقع کی جا رہی ہے کہ مسافر کم ہونے کی وجہ سے چھوٹے جہازوں میں تاخیر نہیں ہو گی.

ہوائی سفر کے لئے ماسک، دستانے لازمی قرار دیئے جانے کا امکان ہے، ایئر پورٹ پر جگہ جگہ ٹیسٹ کا انتظام ہو گا، سفر کرنے سے پہلے مسافر کا ٹیسٹ ہو گا،اور کرونا سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر بتائی جائیں‌ گی.

ورلڈ ٹریول اینڈ ٹورازم کونسل (ڈبلیو ٹی ٹی سی) کے مطابق ، ہیتھرو ، جے ایف کے اور سنگاپور چنگی جیسے بڑے ہوائی اڈوں پر آن لائن چیک ان کا تقریبا خصوصی استعمال ہو گا، اس میں ہوائی اڈوں کو کچھ بنیادی تبدیلیاں کرنی پڑیں گی،جراثیم کش کے لئے بیگز،بائیو میٹرک سسٹم کی ضرورت ہو گی، رش کو کم کرنے کے لئے سماجی فاصلے کے قانون پر عمل کرواناہو گا، تھرمل سکیننگ بھی بخار کو چیک کرنے کے لئے نصب کرنے ہوں گے.جو ابھی بھی کچھ ہوائی اڈوں پر استعمال ہو رہے ہیں

کرونا کے اختتام پر ائئر لائن کی کیا حکمت عملی ہو گی اس حوالہ سے جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جہاز میں سفر کے لئے مسافر کو کرونا ٹیسٹ کروانا ہو گا،ایئر پورٹ پر ڈس انفکیشن کٹ ہو گی،کرونا سے بچاؤ کے لئے تمام ایئر لائنز کمپنیاں اقدامات کریں گی،ہوائی اڈوں پر صفائی کا خاص خیال رکھا جائے گا، بورڈنگ کا عمل بھی ٹچ لیس ہو جائے گا اور چہرے سے شناخت کی جائے گی،یہ امریکہ کی کئی ریاستوں کے ہوائی اڈوں پر طریقہ استعمال ہو رہا ہے،

سفر کے دوران جہازوں میں ماسک،سیناٹائیزر موجود ہوں گے، حفاظتی کٹس بھی ہوں گی،بڑے یورپی کیریئرز جیسے ایئر فرانس اور کے ایل ایم نے پہلے ہی انہیں لازمی قرار دے دیا ہے اور امید کی جاتی ہے کہ دیگر تمام ایئر لائنز بھی ایسا ہی کریں گی۔

ایئر لائنز میں جہاں تک کھانے کی بات ہے تو ، رجحان یہ ہے کہ مختصر فاصلے پر ہونے والی پروازوں میں مکمل طور پر کھانے کی خدمات بند کر دی جائیں گی، جبکہ لمبے سفر والی پروازوں کے لئے شاید کھانا دیا جائے۔ ہانگ کانگ ایئر لائنز نے مکمل طور پر کھانے کی پیش کش بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

Shares: