کرونا کا ٹیکا اور کراچی کا نوجوان تحریر محمد صادق سعید

قارئین آج میں ایک بہت اہم موضوع پر لکھنےجارہا ہوں یوں تو میں اپنی تمام تحریروں میں کوشش کرتا ہوں کے میری لکھی گئی تحریر سے کسی کی دل آزاری نہ ہو اور قلم کی آواز ایوانوں میں سنائی دے جیسا کے آپ کے علم میں ہے کے ہر جگہ کرونا کا رونا ہے لیکن کرونا جاتے جاتے بھی کراچی کے کئی پڑھے لکھے نوجوانوں کا مستقبل تاریک کرتا جا رہا ہے آپ بھی سوچ رہے ہوں گے کرونا کا نوجوانوں کے مستقبل سے کیا واسطہ تو آئیں میں آپ کو بتاتا ہوں کرونا کس طرح نوجوانوں کے مستقبل کو تباہ کر رہا ہے بالخصوص کراچی کے نوجوانوں کا مستقبل تاریک کررہا ہے آج میرا جانا اپنے کسی دوست کے پاس ہوا جو کے سندھ پولیس میں بطور ایس ایچ او ملازمت کر رہا ہے میں اس کے پاس بیٹھا خوش گپیاں مار رہا تھا کے اچانک اس دوست کے فون کی گھنٹی بجی اس نے فون کال اٹھاتے ہی کہا سر میں گرفتاریاں کر رہا ہوں جن لوگوں نےکرونا ویکسین نہیں لگوائی دوسری جانب کال پر کوئی اعلیٰ افسر موجود تھا کیونکہ میرا ایس ایچ او دوست اسے سر کر کے مخاطب کر رہا تھا دوسری طرف سے کرونا ویکسین نہ لگانے والوں کے خلافِ 40 ایف آئی آرز درج کرنے کا حکم صادر فرمایا جا رہا تھا چونکہ میں ایس ایچ او صاحب کے قریب بیٹھا تھا تو مجھے دوسری جانب سے کی جانے والی گفتگو کی آواز سنائی دے رہی تھی اور میرا ایس ایچ او دوست سر سر اور سر بولے جارہا تھا فون کال بندہونےکےبعد میں نے اپنے دوست موصوف سے پوچھا کے یہ کیا چکر ہے 40 ایف آئی آرز کس کی کرنی ہے اور آج ہی کیوں کرنی ہے میرے دوست نے مجھ سے کہا بھائی آج سے کرونا ویکسین نہ لگوانے والوں کےخلاف مہم کا آغاز کیا جا چکا ہےاور ایف آئی آر درج کرنے کا حکم ملا ہے اور مجھے فوری طور پر حکم ملا ہے کے کم ازکم 40 ایف آئی آرز درج کر کے رپورٹ واٹس کرنی ہے افسران بالا کو یہ تمام باتیں سن کر میرے پیروں کے نیچے سے زمین نکل گئی اور میں نے اپنے ایس ایچ او دوست سے کہا یار یہ تو بہت زیادتی اور ظلم ہو جائے گا کہنے کو تو یہ ایف آئی آر چھوٹی سی ہے لیکن یہ ایف آئی آر نوجوانوں کا مستقبل تاریک کر دے گی ایک ایف آئی آر درج ہونے کے بعد وہ نوجوان کسی باہر ممالک میں تعلیم حاصل کرنے نہیں جا سکتا سرکاری ملازمت حاصل نہیں کر سکتا اسلحہ کا لائسنس نہیں بنوا سکتا تو یہ تو بہت بڑا ظلم ہو جائے گا اس سے پہلے بھی آپ کو یاد ہو گا ون وے اور ڈبل سواری پر نوجوانوں کی ایف آئی آرز درج کر کے ہزاروں نوجوانوں کے مستقبل کو تباہ کیا جا چکا ہے کہنے کو تو یہ تمام ایف آئی آریں ایک چھوٹی سی سیکشن 188کے تحت کاٹی جاتی ہیں لیکن یہ چھوٹی سی ایف آئی آر نوجوانوں کا مستقبل تباہ کرجاتی ہے کرمنل ریکارڈ ڈیٹا بیس پر انٹری کر کے نوجوانوں پر ساری زندگی کا دھبہ لگا دیا جاتا ہے پوری دنیا میں اس طرح کا کوئی قانون موجود نہیں کے کرونا ویکسین نہ لگوانے والوں کو پکڑ پکڑ کر ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی جاتی ہوں لیکن بڑے افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کے کراچی کے نوجوانوں کے مستقبل کو کسی سوچی سمجھی سازش کے تحت تباہ کیا جارہاہے خدارا نوجوانوں کے مستقبل کو تباہ نہ کیا جائے یہ نوجوان مستقبل کا معمار ہیں اس ملک کی باگ دوڑ ان ہی میں سے کسی نوجوان نے سنبھالنی ہے براہِ مہربانی کرونا ویکسین نہ لگوانے والوں کے خلافِ ایف آئی آر کے بجائے اگر جرمانہ کر دیا جائے تو بھی لوگ ویکسین لگوا لیں گے اگر ہم فرض کر لیں کے ایک تھانے میں 40 نہیں 25 ایف آئی آرز روزانہ کی بنیاد پر درج کی جائیں تو کراچی کے 108 تھانہ جات سے 2700 ایف آئی آرز درج کر کے نوجوانوں کو تباہی کی جانب گامزن کر دیا جائے گااس پر نظر ثانی کی جائے اور اس نوٹیفکیشن کو فوری طور پر معطل کیاجائے چیف جسٹس آف پاکستان اس بات کا از خود نوٹس لیں اور کراچی کے نوجوانوں کے مستقبل کو تباہ پونے سے بچائیں۔

جزاکِ اللہ

Name:

Sadiq Saeed | صادق سعید

Twitter Handle

@SadiqSaeed

Comments are closed.