مزید دیکھیں

مقبول

سینیٹر ثانیہ نشتر کا استعفی منظور

اسلام آباد: چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے...

اوچ شریف: ٹرک کی ٹکر سے خاتون جاں بحق، شوہر شدید زخمی

اوچ شریف،باغی ٹی وی (نامہ نگار حبیب خان) اوچ...

عالمگیر وبا کورونا میں ہمارا کردار از قلم :عاقب شاہین پلوامہ

دردِ دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو…
ورنہ طاعت کے لیے کچھ کم نہ تھے کرّ و بیاں….
کرونا (covid )میں ہمارا رول

از قلم ..عاقب شاہین پلوامہ

کیسا خوشگوار ماحول تھا لوگ مصروف تھے اپنے کام کاج کے ساتھ طلبہ اپنی کام سے مصروف تھے .اچانک ہی سوشل میڈیا پہ ایک خبر وایرل ہوئی ۔
2019 کے آخری دنوں میں چائنہ کے شہر ووہان سے پھوٹنے والی وبا،جسے کرونا اور (Covid19) کے ناموں سے پہچانا گیا۔۔اگر اس وبا کو موت کا نام دیا جائے تو غلط نا ہو گا،ایک اندازے کے مطابق ووہان کی ایک لیبارٹری(virology lab)جس میں مختلف(Viruses)ان کی اقسام،ویکسین اور (Anti-viruses)پہ تحقیق کی جاتی تھی،اس وائرس کی ابتداء وہاں سے ہوئی،لیکن یہ کوئی مصدقہ حقیقت نہیں۔اسی طرح ایک اور اندازے کے مطابق یہ وائرس کثیر مقدار میں مختلف جانوروں اور چرند پرند میں پایا جاتا ہے،جیسے کہ ‘چمگاڈر’ اور چائنیز لوگ ان جانوروں کا استعمال کثرت سے اپنی خوراک میں کرتے ہیں،اندازہ لگایا جاتا ہے کہ اس وبا کے پھیلاؤ کی ایک وجہ یہ بھی تھی،لیکن یہ دونوں مشتبہ اندازے ہیں،مصدقہ نہیں۔2019کے اختتام میں شروع ہونے والی یہ وبا دنوں میں عالمی وبا کا روپ دھار گئی،بات ایک گھر شہر یا ملک کی نہیں رہی،پوری دنیا اس موذی وبا کے خطرناک حصار میں آ چکی ہے،اس وبا کے پھیلنے کے بعد حقیقی معنوں میں موت کو دنیا پہ رقصاں پایا گیا،انسانی زندگی بے حد ارزاں ہو گئی،حقیقی معنوں میں زندگی موت کی آغوش میں منجمد لگنے لگی،چائنہ سے بے قابو ہوتی یہ وبا پوری دنیا پہ کسی عقاب کی طرح جھپٹی تھی،دیکھتے ہی دیکھتے سیکڑوں نہیں،ہزاروں نہیں،لاکھوں زندگیاں اس وبا کے ہاتھوں درد ناک انجام کو پہنچیں،موت کی یہ صف ماتم کسی ایک گھر،کسی ایک شہر،کسی ایک ملک میں نہیں،دنیا میں بچھ چکی ہے،کچھ بے حد متاثرہ

ممالک امریکہ،اٹلی،چائنہ،اسپین،فرانس،جرمنی،

ترکی،ایران میں تو رضاکار فورسز اور مختلف (NGOs) میں کام کرنے والے ہمت ہارتے اور روتے ہوئے دکھائی دیئے،لاشیں اٹھاتے اٹھاتے محافظ تھک گئے،2020 کے ابتدائی تین سے چار مہینوں میں اس موذی وبا نے دنیا کا نقشہ ہی بدل گیا،کیا امیر،کیا غریب،بوڑھا،جوان،بچہ،عورت،

مرد،ہر ایک اس کے شکنجے میں تھا اس وبا نے سب کو ایک قطار میں کھڑا کر دیا،ایسے دل.خراش واقعات پیش آیے…ہمیں تو یاد ہی ہوگا انڈونیشیا کا وہ ڈاکٹر جو مریضوں کو علاج کرتے کرتے خود بیماری کا شکار ہوگیا ..وہ اپنے گھر کے دروازے تک آتا ہے .اور اپنے دو پھول سے بچوں اور بیوی کو دیکھ کر روتا ہے …بچے ترس رہے تھے اسے گلے لگانے کو مگر احتیاتی تدابیر نے اجازت نہ دی ..اور کچھ ہی دن بعد وہ ڈاکٹر انتقال کر گیا …ایسے بہت سے دل چیرنے والے واقعات منظر پہ آگیے ….
ہم دنیا کی نہیں اپنے وطن قوم کی بات کرتے ہے کہتے ہے کہاوت ہےکہ ..
Think global act local.
ہمارا کیا کردار رہاں اس وبائی بیماری میں کیا ہم نے اپنا حق ادا کرنے کی کوشش کی ہم نے اپنے ہمسایے اپنے رشتہ داروں ,دوستوں ,یا اپنے گاؤں کے مزدور پیش ,ضرورت مندوں کے بارے میں کبھی سوچا ہے …ان کے گھر میں کسی چیز کی ضرورت تو نہیں ہے ..ہمارا کیا کردار رہا انفرادی اور اجتماعی اگر ہم نے حق ادا کرنے کی کوشش کی تو یہ انسانیت کی بڑی مثال ہے ..یا ہم نے بھی کہ اپنا نام ایسے لوگوں میں کہی شامل مت کیا جنہوں نے اس بیماری میں بھی انسانیت کی لآج نہ رکھی ..
ہم اپنا محاسبہ کرتے ہے ہم نے اللہ کی خاطر انسانیت کے لیے کچھ کیا یا ہم نے بھی انسانیت کا خاتمہ اس وبائی بیماری میں بھی کیا …
جہاں اس وبا نے سب کو ایک ہی صف میں رکھتے ہوئے بنا کسی امتیازی پوٹوکول سب کو اپنے شکنجے میں وہیں،انسانیت کے کچھ انوکھے روپ بھی سامنے آئے،کہیں تو انسانیت سرخرو ٹھہری اور کہیں انسانیت کی روح مسخ شدہ چہرہ لیے کھڑی لرزتی رہی، جرمنی میں ایک نوے سالا خاتون جو کہ کرونا سے متاثرہ اور وینٹی لیٹر پہ تھیں، انہوںنے اس وقت اپنا وینٹی لیٹر ہٹانے کا کہا جب ایک پچیس سالہ نوجوان کو وینٹی لیٹر کی ضرورت تھی،لیکن وینٹی لیٹرز کی قلت کے باعث وہ تڑپ رہا تھا،خود کو موت کے حوالے کر کے خاتون نے لڑکے کے لیے زندگی کا در کھولا تھا،یہ ہے انسانیت‘کچھ ڈاکٹرز نے حقیقت میں مسیحائی کا حق ادا کیا،وہیں بہت سی جگہوں پر مسیحائی کے لبادوں میں شیطانوں کا بسیرا پایا گیا،انسانیت کبھی تو سر پہ معراج انسانیت سجائے پوری آب و تاب سے چمکتی ہوئی ملی اور کہیں بے وجہ انسانیت کی روح مسخ شدہ ملی،لاشوں کو ڈھوتے ڈھوتے تھکنے والے کتنے ہی لوگ خود اس مرض کا شکار ہوئے اور کب موت کی آغوش میں جا سوئے پتا ہی نا چلا،قومیں متحد ہو گئیں،لیکن کچھ قومیں ہمیشہ کی طرح اپنی جاہلیت اور خود غرضی دکھانے سے بعض نا آئیں،یہاں اگر ذکر کیا جائے ہماری وادی کا تو پچھلے کچھ عرصے میں جب لوگ اس وبا کی زد میں آ کر گھروں میں مقید تھے تو چند ایسے دلخراش منظر و واقعات سامنے آئے کہ روح تک لرز جائے ہے …
Aaqibshaheenmir@gmail.com