باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اخبارات، ٹی وی چینلز اور سرکاری ذرائع ابلاغ پر ”کرونا سے ڈرنا نہیں لڑنا ہے” الفاظ کے استعمال کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی
عدالت نے ”کرونا سے ڈرنا نہیں لڑنا ہے” کے الفاظ اسلامی نظریاتی کونسل کو بھجوا دیئے
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس قاسم خان نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل آئندہ اجلاس میں ان الفاظ پر غور کر کہ بتائے کہ کیا یہ الفاظ درست ہیں؟ عدالت نے حکم دیا کہ اسلامی نظریاتی کونسل اپنی رائے سےصدر مملکت، وزیراعظم اور لاہور ہائیکورٹ کو آگاہ کرے،
عدالت نے وفاقی حکومت کو تفصیلی تحریری جواب بھی جمع کروانے کا حکم دے دیا،چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس محمد قاسم خان نے سلمان ادریس ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کی
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ دنیا میں صرف دو ریاستیں ہیں ایک اسرائیل اور ایک پاکستان جو مذہب کی بنیاد پر قائم ہیں، اللہ کی حکمرانی کے بعد پارلیمنٹ کی کی بالادستی محدود ہو جاتی ہے، کرونا سے لڑنا نہیں ڈرنا ہے کے لفظ کے استعمال سے قبل اسلامی نظریاتی کونسل سے رائے لی ہے؟
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ مجھے پتہ کرنا پڑے گا کہ کس محکمے نے اس لفظ کا استعمال کیا ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کے وزیراعظم نے یہ لفظ استعمال کیا ہے، وفاقی حکومت کے وکیل نے کہا کہ پارلیمنٹ سے ایسے الفاظ کے استعمال کی کوئی منظوری نہیں ہوئی،
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ لگتا ہے آپ پارلمینٹ کو مان ہی نہیں رہے،وزیر اعظم کس حیثیت میں یہ لفظ استعمال کر رہے ہیں جب یہ پارلمینٹ یہ منظور ہی نہیں ہوا،کچھ لوگوں کے جملے الفاظ کلمات حکومت پاکستان کے نظریے کو ظاہر کرتے ہیں،