کورونا، سندھ اور اٹھارویں ترمیم: بلاول بھٹو زرداری نے وفاقی حکومت کوایسا کیا کہ دیا؟

0
56

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کروناوائرس وباء کے بحران کے دوران اگر وفاقی حکومت کی یہ پالیسی رہی کہ سندھ اپنی مشکلات کو خود دیکھے اور بلوچستان اپنے آپ کو خود سنبھالے تو پھر وفاق اسلام آباد تک محدود ہوجائے گا۔ حکومت سندھ کی جانب سے مہلک وباء کی روکتھام کی کاوشوں میں پاک فوج اور رینجرز اس کے شانہ بشانہ کھڑی ہیں، جس سے صوبائی حکومت کے اعتماد میں اضافا ہوا ہے۔

پی ٹِی آئی حکومت میں اتنی ہمت ہی نہیں کہ وہ اٹھارویں ترمیم کو چھیڑ سکے، جبکہ ہم دیگر اسٹیک ہولڈرز کو اس معاملے پر سمجھانے کے لیئے تیار ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سندھی ٹی وی چینلز کے ٹی این، سندھ ٹی وی نیوز، آواز، دھرتی اور مہران ٹی وی کو مشترکہ انٹرویو کے دوران گفتگو میں کیا۔ پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ حکومتِ سندھ کے بروقت اقدامات نے پاکستان میں اٹلی، ایران، نیویارک اور ووہان جیسی صورتحال پیدا ہونے سے روک دیا، کینونکہ دیگر صوبوں نے بھی سندھ حکومت کے اقدامات کی پیروی کی، اور شروعاتی 15 دنوں کے لاک ڈاوَن کے باعث مہلک وباء تیزی سے پھیل نہیں سکی۔

انہوں نے کہا کہ ہم شہریوں کی جانیں بچانے کی کوشش کر رہے ہیں، جبکہ گورنر سندھ جو وفاق کا نمائندہ ہے سندھ میں لاک ڈاوَن کی مخالفت کرتا رہا ہے۔ وفاقی وزراء نے فرنٹ لائین پر سینہ سپر ڈاکٹرز کے بارے میں کہا کہ یہ سندھ حکومت کے کہنے پر سیاست کر رہے ہیں۔ وفاقی حکومت کے دوہرے رویے کے باعث کروناوائرس کے معاملے پر ملک میں انتشار پھیل رہا ہے اور متاثرین کی تعداد میں بڑا اضافہ ہونے کا خدشا ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وفاق کی جانب سے ڈاکٹرز اور پئرامیڈیکل اسٹاف کو تاحال پی پی آئِز فراہم نہیں کی گئیں۔

این ڈِی ایم اے کی جانب سے کچھ ماسکس اور ٹیسٹ کٹس صوبوں کو فراہم کی گئیں ہیں۔ تاحال کروناوائرس بحران کے دوران ہونے والے اخراجات کا 90 فیصد صوبے اپنے وسائل سے پورا کر رہے ہیں، لیکن اس عالمی وباء کا مقابلہ صوبے اکیلے نہیں کرسکتے۔ وفاق کے عدم تعاون کے باعث صوبے اس مہلک وباء کے خلاف لڑائی میں انتھائی مشکلات میں گِھرے ہوئے ہیں۔ پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ ہمارے ڈاکٹرز، نرسز اور پئرا میڈیکل ورکرز اصل ہیروز ہیں، جو اپنے جانوں پر کھیل کر شہریوں کی زندگیاں بچانے کی جدوجہد میں دن رات مصروف ہیں۔ کروناوائرس بہت بڑا بحران ہے، جس میں وزیراعلیٰ سندھ اور اس کی ٹیم کے ساتھ ساتھ دیگر استیک ہولڈرز اور میڈیا بھی اپنا اپنا کردار نبھا رہے ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ انہیں احساس ہے کہ کرونا وائرس کی صورتحال کے باعث سب سے زیادہ متاثر غریب، محنت کش طبقہ اور دیہاڑی دار مزدور ہوئے ہیں، لیکن اس وقت ہمیں ان کی اور ان کے خاندانوں کی زندگیاں عزیز ہیں۔ بلاول بھَٹو زرداری نے نشاندھی کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت جن اداروں سے غریبوں کو ریلیف پہنچانے کے لیئے اقدام اٹھا رہی ہے، خواہ وہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام ہو یا یوٹیلیٹی اسٹورز، وہ تمام ادارے پاکستان پیپلز پارٹی کے ادوار حکومت میں ہی قائم ہوئے۔ ٹڈی دلی کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ اگر ٹڈی دل کا خاتمہ نہ کیا گیا تو ملک میں فوڈ سکیورٹی کی صورتحال سنگین ہوجائے گی۔

میں نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اِن انسیکٹس کے خاتمے کے لیئے اقدام اٹھائے، کیونکہ فوڈ سکیورٹی کا وفاقی وزیر بھی رکھا ہوا ہے۔ انہوں نے نے کہا کہ اختیارات کی منتقلی کے بعد پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت نے سندھ میں اسپتالوں کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ کیا ہے، اب میری خواہش ہے کہ سندھ میں تعلیم پر بھی اسی طرح فوکس کیا جائے جس طرح صحت کے شعبے پر کیا گیا ہے، گو کہ مشکلات ہیں، لیکن ہمارا عزم و حوصلے بلند ہیں۔

Leave a reply