کرونا ویکسین اور سازشی باتیں تحریر: محمد جمیل

کرونا ویکسین لگوانے سے آپ نامَرد ہو جائیں گے۔ کرونا ویکسین لگوانے سے خواتین بچے پیدا نہیں کر سکیں گی۔ کرونا ویکسین لگوانے سے آپ کو شدید ٹائیفائیڈ بُخار ہوگا، اور آپ چھ سال پہلے اوپر اٹھا لیے جائیں گے۔ کرونا ویکسین لگوانے سے آپ دو سال کے عرصے میں مَر جائیں گے۔ کرونا ویکسین لگوانے کی وجہ سے آپ الرجی کی اک خوف ناک قِسم کا شکار ہو کر بھیانک موت مریں گے۔ کرونا ویکسین لگوانے کے بعد آپ پھیپھڑوں کے کینسر میں مبتلا ہو جائیں گے جس کا نتیجہ موت کی صورت میں نکلے گا۔ کرونا ویکسین لگوانے کی وجہ سے لاکھوں لوگ پُر اسرار بیماری میں مبتلا ہوچکے ہیں جن کا انجام بھی موت ہوگا۔
جب سے کرونا ویکسین ایجاد ہوئی ہے درج بالا قِسم کے جملے یا ان جملوں سے مِلتی جُلتی بہت سی ویڈیوز اور تحریریں سوشل میڈیا پہ مسلسل گردش کر رہی ہیں۔ درج بالا تمام باتیں سازشی باتیں ہیں اور فقط مبالغے پہ مبنی ہیں جِن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
فرض کریں دس لاکھ لوگوں کو روزانہ کی بنیاد پہ اک اک ٹیبلیٹ پیراسیٹامول(پیناڈول) کھلائی گئی۔ دس لاکھ میں سے چار لوگوں کو پیناڈول ری ایکٹ کر گئی تو اس کا ری ایکٹ کرنے کا تناسب کتنا کم بنتا ہے؟ حتی کہ پیناڈول کے پچاس سے زائد سائیڈ ایفیکٹس ہیں۔ اسی طرح دنیا کی کوئی بھی ویکسین یا میڈیسن ہے اس کے مثبت منفی اثرات لازمی ہوتے ہیں بلکہ ہر میڈیسن کے ساتھ لکھے ہوتے ہیں۔
ڈسپرین بےضرر سی خون پتلا کرنے والی عام دوائی ہے لیکن اگر یہ آنتوں میں جا کر انفیکشن کر دے تو کھانے والے کو معدے کا السر ہوسکتا ہے۔
امریکی فارماسیوٹیکل کمپنی ‘فائزر’ نے کئی دہائیوں پہلے بلڈ پریشر اور پھیپھڑوں کی نالیوں میں خون کے بہاؤ کی بہتری کےلیے sildanfil نامی کیمیکل سے ‘ویاگرا’ ٹیبلٹ تیار کی۔۔ ویاگرا کے افیکٹس میں اک عجیب امر سامنے آیا کہ ویاگرا کھانے والے افراد کا below the abdominal body یعنی کمر سے نیچے خون کا بہاؤ تیز ہو گیا جس سے ویاگرا استعمال کرنے والے مریضوں کی جنسی قوت کئی گُنا بڑھ گئی۔۔ دیکھتے دیکھتے جنسی قوت بڑھانے کےلیے ویاگرا دنیا کی سب سے زیادہ استعمال کی جانے والی میڈسن بن گئی۔ جن لوگوں نے ویاگرا کا بےتحاشا استعمال کیا ان میں ویاگرا کا نیا سائیڈ افیکٹ سامنے آیا کہ ویاگرا نے ان کے گُردوں کو متاثر کرنا شروع کردیا۔ جب صحت کے اداروں نے تحقیق کی تو معلوم ہوا ہفتے میں تین سے زیادہ ٹیبلٹ کھانے والے شخص کو ویاگرا کے سائیڈ افیکٹس کا سامنا ہے لیکن اس کے باوجود عالمی ادارہِ صحت نے ویاگرا کے عام استعمال پہ پابندی عائد کر دی۔
دنیا میں اس وقت جتنے زندہ انسان موجود ہیں۔ ان انسانوں میں ہر شخص کے خلیات اک دوسرے سے مختلف ہیں۔ انگلیوں کے پورووں پہ موجود نشانات سے لے کر ہمارے جسم کے اک باریک سے بال کا ڈیزائن دنیا کے کسی دوسرے انسان سے بالکل مختلف ہوتا ہے۔ اسی تناظر میں یہ کہا جاسکتا ہے کہ ہر میڈیسن ہر نئے انسان پہ ایک سا اثر نہیں چھوڑتی۔ اسی طرح فی زمانہ کووِڈ ویکسین لگوانے کا عمل جاری ہے۔ کرونا ویکسین اگر ایک لاکھ لوگوں میں سے کسی ایک کو ری ایکٹ کرتی ہے تو یہ کوئی انسان دشمن دوائی نہیں ہے۔ لیکن ہمارے ہاں المیہ یہ ہے کہ اس ایک متاثر شخص کو لے کر باقی ننانوے لاکھ ننانوے ہزار نو سو ننانوے لوگوں پہ مثبت نتائج دینے کے عمل کو پسِ پشت ڈال دیا جاتا ہے۔ حتی کہ کووِڈ ویکسین کرونا وائرس کے کمزور سیلز ہوتے ہیں جن کا کام ہمارے مدافعتی نظام کو بہتر بنا کے طاقتور کرونا وائرس حملے سے بچانا ہے یعنی یہ ویکسین ہمارے مدافعتی نظام کی بہتری کا کام کرتی ہے.
لہذا کرونا ویکسین سے متعلق کسی بھی منفی پروپیگنڈے پہ کان نہ دھریں جتنا جلدی ممکن ہو سکے ویکسین لگوا کر اپنے آپ کو اور اپنے پیاروں کو وبائی وائرس سے محفوظ بنائیں۔

Twitter Handle: @RealJameel8

Comments are closed.