.اگر آپ بھوک سے مرنے والے ہیں اور حلال اشیاء میں سے کچھ بھی دستیاب نہیں. تو آپ اتنی مقدار اور اتنے ٹائم تک کوئی بھی دستیاب حرام کھا سکتے ہیں جس سے آپ کی جان بچ سکے.
یہ شریعت کا حکم ہے. اور اس پر عمل نہ کرنا خود پر ظلم کے مترادف ہے. ایسی صورتحال میں آپ پر حرام کی پکڑ بالکل نہیں ہے. سو اتنا حرام کھا لیں جتنا آپکی ضرورت ہے.
.
آپ کسی ایسی بستی کے باسی ہیں جہاں جابر حکمران ہے. اور وہ آپ سے کفر کے ارتکاب کا مطالبہ کرتا ہے. اور آپ یہ سمجھیں کہ اگر میں حق پر ڈٹا رہا تو مارا جاؤں گا. اور میرے مارے جانے کے بعد شاید یہاں دین کا نام لینے والا کوئی نہ رہے. تو جان کو بچانے کے لیے کفر بکا جا سکتا ہے. اس پر اللہ نے پکڑ نہیں رکھی.
.
اگر آپ کسی مرض میں مبتلا ہو گئے ہیں. اور کسی حرام چیز سے ہی اس کا علاج ممکن ہے. اس کے علاوہ کوئی حلال وسیلہ نظر میں نہیں. یا ایفورڈ ایبل نہیں تو آپ علاج کی غرض سے کوئی بھی حرام چیز لے سکتے ہیں. تب تک جب تک آپ مرض سے شفاء نہیں پاتے. یا کوئی حلال دوائی میسر نہیں آ جاتی. اس پر اللہ نے کوئی پکڑ نہیں رکھی.
.
مذکورہ بالا تمام باتوں پر امت کے تمام گروہ مسالک اور آئمہ میں اتفاق ہے. یعنی کہ یہ ہر لحاظ سے انڈرسٹوڈ مسئلہ ہے.
.
اللہ انسان کی مجبوریوں سے سب سے زیادہ واقف ہے…. اسے اپنے بندے کو سختی میں ڈالنے کا شوق نہیں ہے.. اللہ اپنے بندوں پر بے حد مہربان ہے.
.
قرآن کا فرمان ہے. ایک انسان کی جان بچانا انسانیت کو بچانا ہے.
حدیث میں آتا ہے کہ ایک مسلمان کی حرمت بیت اللہ سے زیادہ ہے.
.
اوپر والی تمام باتوں کو زہن و دل میں نقش کریں اور یہ عہد کریں کہ اپنے حکام کے ساتھ ہر ممکن تعاون کریں گے
بیماری کا پھیلنا اللہ کی تقدیر سے ہے. اور اس سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر کرنا بھی اللہ کی تقدیر ہے.
اگر کسی ایک انسان کی جان بچانے کے لیے آپکے حکام اجتماع پر پابندی لگا رہے ہیں تو اس سے ہر ممکن پرہیز کریں. اول تو یہی بات احسن ہے. اگر آپ پھر بھی مطمئن نہیں تو اطمینان رکھیں اس سب کا آپکو گناہ نہیں ہوگا. اگر یہ سب غلط بھی ہوا تو اس کا گناہ حکام کے سر ہوگا یا ان کی کھلے عام حمایت کرنے والوں کے سر.
اگر کچھ دن تک لاک ڈاؤن ہوتا ہے تو براہ کرم گھروں میں ٹھہرے رہیں.
نماز گھر کے اندر ادا کریں. گھر کے کسی ایک فرد کو امام مقرر کرکے جماعت کر لیں.
یاد رکھیں شدید بارش اور سردی میں رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم نے گھروں میں نماز ادا کرنے کی رخصت دی ہے. اور موزن کو اضافی الفاظ بھی سکھائے ہیں. "” صَلُّوا فِي رِحَالِكُمْ””
دیکھ رہا ہوں کل سے کچھ لوگ بیت اللہ میں طواف کی بندش اور گھروں میں نماز ادا کرنے اعلان کو صریحاً کفر کہہ رہے ہیں.
اگر مجبوراً گھروں میں نماز پڑھنا جائز نہیں تو یہ لوگ رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم پر بھی معاذاللہ فتوٰی لگائیں گے؟ . کیونکہ مجبوری میں گھر پر نماز پڑھنے کی دلیل رسول اللہ خود دے کر گئے ہیں.؟
مزید یہ ہے کہ:
زخیرہ اندوزی نہ کریں.
میل ملاقات اور دیگر سرگرمیاں بھی معطل کر دیں.
اگر بیت اللہ کا طواف رک سکتا ہے. گھر میں نماز ادا ہو سکتی ہے تو باقی تمام معاملات کی حیثیت ثانوی ہو جاتی ہے.
جسم و لباس کی صفائی کا خیال رکھیں.
گھر میں جراثیم کش سپرے کریں.
ضروری نقل و حمل بھی اپنے آپ کو ڈھانپ کر کریں.
اللہ سے استغفار کریں.
صبح و شام کے اذکار کو لازم پکڑیں.
اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو.
والسلام
نعمان علی ہاشم
#نعمانیات








