کرونا وائرس، کچھ بھی "کرو نہ” صوبائی حکومتیں لاک ڈاؤن پر مجبور،کن کن صوبوں میں ہوا لاک ڈاؤن کا اعلان؟

0
42

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پنجاب، خیبر پختونخواہ، بلوچستان، اسلام آباد میں لاک ڈاون کا حکم نامہ جاری جبکہ سندھ کا صبح ہو جائے گا،شہریوں کو گھروں سے نہ نکلنے کی اپیل کی گئی ہے،

اسلام آباد انتظامیہ نے مارکیٹیں رات 10 بجے بند کرنے کا حکم نامہ جاری کر دیا ،تمام مارکیٹیں، شاپنگ مالزاورریسٹورنٹ رات 10بجے بند کرنے کا حکم دے دیا گیا،بیوٹی پارلرز اور سیلون بھی رات 10 بجے بند کردیئے جائیں،پراپرٹی دفاتر اور ہاوَسنگ سوسائٹیوں کے پبلک ڈیلنگ کے دفاتر بھی بند کرنے کا حکم دے دیا گیا،

حکمنامہ کے مطابق میڈیکل اسٹورز ، ڈسپنسریاں اور کریانہ اسٹورز کھلے رہیں گے،بیکریاں، آٹا چکی، تندور، دودھ اور گوشت کی دکانوں پر حکم نامہ لاگو نہیں ہوگا،گاڑیوں کی ورک شاپس، پٹرول پمپس پر بھی حکم نامہ لاگو نہیں ہوگا ،وزارت داخلہ کی ہدایت پر ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے نوٹی فکیشن جاری کر دیا

دوسری جانب خیبرپختونخوا میں کورونا وائرس کی روک تھام کیلئے جزوی لاک ڈاوَن سخت کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے،تین دن کیلئے صوبہ بھر میں تمام مارکیٹیں ،شاپنگ مال اور ریسٹورنٹس بند کرنے فیصلہ کیا گیا ہے،فیصلے کا اطلاق کل صبح 9 بجے سے منگل کی صبح 9 بجے تک ہوگا،حکم نامہ کریانہ اسٹورز،بیکری،تندور،دودھ کی دکانوں پر لاگو نہیں ہوگا،

قبل ازیں پنجاب حکومت نے صوبے بھر میں لاک ڈاؤن کے حوالہ سے نوٹفکیشن جاری کر دیا جس میں شہریوں سے اپیل کی گئی کہ وہ گھروں سے نہ نکلیں،

وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کورونا وائرس کے خلاف اقدامات کو موثر بنانے کیلئے آج رات 9 بجے سے منگل صبح 9 بجے تک شاپنگ مالز، مارکیٹیں، پارکس اور عوامی اجتماعات کے مقامات بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔ وزیراعلیٰ آفس میں کورونا کے خاتمے کیلئے قائم کیبنٹ کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مارکیٹیں، پارکس اور عوامی اجتماعات کے مقامات آج رات 9 بجے سے منگل کی صبح 9 بجے تک بند رکھے جائیں گے تاہم دودھ، دہی، کریانہ وغیرہ کی دکانیں، مٹن، چکن شاپس، پٹرول پمپس، فارمیسی، بیکریاں، نان شاپس، تنور، فروٹ اور سبزی منڈیاں اور شاپس کھلی رہیں گی۔ ہوٹلز اور ریسٹورنٹس سے ٹیک اوے سروس جاری رہے گی۔پنجاب بھر میں ٹرانسپورٹ بند نہیں کی جائے گی، تاہم عوام غیر ضروری طور پر سفر سے گریز کریں۔

وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے متعلقہ محکموں کو ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ کسی دکاندار کو ناجائز تنگ یا پریشان نہ کیا جائے۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے عوام سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ لاک ڈاؤن نہیں، سماجی فاصلے پیدا کرنے کا اہتمام کر رہے ہیں۔ویک اینڈ گزارنے کیلئے گھروں میں رہا جائے، بلاضرورت باہر نہ نکلیں۔کورونا سے مستقل بچاؤ کیلئے سماجی فاصلہ ضروری ہے، اس کیلئے سٹینڈرڈ ایس او پیز بنائے جا رہے ہیں۔رہائش گاہ پر قرنطینہ کیلئے وفاقی حکومت کی مشاورت سے ایس او پیز طے کر رہے ہیں۔عثمان بزدار نے بتایا کہ تعلیمی ادارے بند کرنے پر پارکس، تفریحی مقامات اور مارکیٹوں وغیرہ میں رش بڑھنے سے فیصلہ کرنا پڑا۔ سماجی فاصلے برقرار رکھنے کیلئے صرف عوامی اجتماع کے ممکنہ مقامات بند رکھے جائیں گے۔

انہوں نے ہدایت کی کہ محکمہ صنعت صوبہ میں اشیائے ضروریہ کی فراہمی یقینی بنانے کا اہتمام کرے۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے کہا کہ کورونا ایمرجنسی آرڈیننس منگل کو کابینہ کے اجلاس میں منظوری کیلئے پیش کیا جائے گا۔چیف سیکرٹری منگل کو پراونشل کانٹی جینسی پلان کابینہ کے سامنے پیش کریں گے جبکہ وزیر خزانہ سوشل پروٹیکشن کا کانٹی جینسی پلان بھی پیش کریں گے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ صاحب حیثیت مریضوں کیلئے بڑے نجی ہسپتالوں میں آئسولیشن/قرطینہ کی سہولت فراہم کی جائے گی۔وزیر قانون راجہ بشارت اور سیکرٹری ہیلتھ ڈاکٹرز کے ساتھ ویڈیولنک میٹنگ کریں گے تاکہ ان کے تحفظات کا ازالہ کیا جاسکے۔ انہوں نے بتایا کہ الحمداللہ! پنجاب میں صورتحال کنٹرول میں ہے، کڑی مانیٹرنگ کی جا رہی ہے۔پنجاب بھر میں کورونا کے 137 مریض ہیں۔ڈیرہ غازی خان قرنطینہ میں 106، لاہور 20، گوجرانوالہ 4، گجرات 3، جہلم 2، راولپنڈی اور ملتان میں ایک ایک مریض ہے۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ صوبہ بھر میں کورونا مریضوں کا علاج کرنے والے ڈاکٹروں اور سٹاف کیلئے 24 ہزار سے زائد گاؤن موجود ہیں۔صوبہ بھر میں 7 لاکھ 60 ہزار گلوز، 9 لاکھ 44ہزار، سرجیکل ماسک، 9 لاکھ 20 ہزار این 95 ماسک میسر ہیں۔طبی عملے کیلئے 5 ہزار گاگلز، 44 ہزار شو کور اور 40 ہزار سینی ٹائزر کا سٹاک موجود ہے۔

بعدازاں وزیراعلیٰ نے ویڈیو لنک میڈیا بریفنگ میں سوالات کے جواب میں بتایا کہ کورونا کے علاج میں معاونت کیلئے چین کے ڈاکٹرز بھی آئیں گے۔ٹیسٹ کی فیس کم کرنے کیلئے نجی اداروں سے گفت و شنید جاری ہے۔لاہور میں ایک ہزار بیڈز کا کیمپ ہسپتال قائم کیا جائے گا۔صوبہ بھر میں پانچ ہسپتال کلی طور پر کورونا مریضوں کیلئے مختص کئے جا چکے ہیں۔صوبائی وزراء یاسمین راشد، ہاشم جواں بخت، میاں اسلم اقبال، چیف سیکرٹری نے شرکت کی جبکہ وزیر توانائی اختر ملک کمشنر آفس ملتان سے، صوبائی سیکرٹریز سیکرٹریٹ کمیٹی روم سے اور آئی جی پنجاب، چیئرمین پی آئی ٹی بی اوردیگر حکام نے ویڈیولنک کے ذریعے شرکت اجلاس میں شرکت کی.

سندھ حکومت نے بھی لاک ڈاؤن کا فیصلہ کر لیا، صوبہ سندھ میں اتوار کی رات سے لاک ڈاﺅن کیا جائے گا۔ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ خود لاک ڈاﺅن کا باضابطہ اعلان کریں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ لاک ڈاﺅن کے تحت تمام نجی و سرکاری اور کاروباری سرگرمیاں بند رہیں گی، سندھ میں 5 روز کے لئے کرفیو لگایا جائے گا، تمام دفاتر بند رہیں گے، ، صرف کریانہ اور میڈیکل سٹور کھلے رہیں گے اس کے علاوہ ہر چیز بند کردی جائے گی۔ وزیر اعلیٰ سندھ لاک ڈاﺅن کی مدت اور مزید پابندیوں سے متعلق خود آگاہ کریں گے۔ لاک ڈاؤن کے دوران شہریوں کے گھروں سے باہر نکلنے پر پابندی ہوگی، لاک ڈاؤن کا اطلاق اتوار کی شب 12 بجے سے کیا جاسکتا ہے، اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ سندھ نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حکام کو اعتماد میں لے لیا ہے.

دوسری طرف کرونا وائرس کی صورتحال کے پیش نظر گورنر ہاؤس سندھ کو 2 ہفتوں کے لیے بند کرنے کا اعلان کر دیا گیا، گورنر ہاؤس کے عملے کو بھی چھٹی پر بھیج دیا گیا، صرف انتہائی ضروری افسران وعملہ گورنر ہاوس میں ڈیوٹی دے گا۔ گورنر سندھ عمران اسماعیل کا کہنا ہے کہ اتوار تک لاک ڈاؤن سے متعلق فیصلہ کرلیا جائے گا۔ سندھ حکومت کے اقدامات کو سنجیدہ نہیں لیا گیا، ایک گھر سے ایک آدمی کو نکلنے کی اجازت دی جائےگی

بلوچستان حکومت نے صوبے بھر میں 21 دن تک جزوی لاک ڈاؤن کا فیصلہ کیاہے۔ محکمہ داخلہ نے نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔ نوٹیفکیشن کے مطابق کوئٹہ میں تمام بڑے شاپنگ مال، مارکیٹس 3 ہفتوں کے لئے بند رہیں گی، اس کے علاوہ تمام ریسٹورنٹس 3 ہفتوں تک صرف گھروں کیلئے کھانے پینے کی اشیاء فراہم کرسکیں گے۔ نوٹیفکشن کے مطابق بین الصوبائی اور انٹر سٹی پبلک ٹرانسپورٹ بھی 3 ہفتوں کے لئے بند رہے گی، شہریوں سے اپیل کی گئی ہے کہ کرونا وائرس سے بچاؤ کیلئے زیادہ سے زیادہ احتیاط برتیں اور کوشیش کریں کہ اپنے گھروں میں رہی

قبل ازیں پاکستان میں بڑھتے ہوئے کرونا وائرس کیسز کی تعدا دکے بعد صدر مسلم لیگ ن شہباز شریف اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ملک کو فوری طور پر لاک ڈاؤن کر دیا جائے۔ بلاول بھٹو زرداری نے لاک ڈاؤن کو کرونا وائرس پر قابو پانے کا واحد حل قراردیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو مکمل لاک ڈاؤن کی جانب ہر صورت جانا ہوگا۔ ہردن اورگھنٹے کی تاخیر وبائی آفت سے مقابلے کو مشکل بنارہی ہے.

شہباز شریف نے بھی حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کرونا وائرس سے بڑھتے خطرات پر ملک کو لاک ڈاؤن کیاجائے۔ حکومت فی الفور لاک ڈاؤن کی تیاریاں کرے، خوراک کی فراہمی سمیت دیگرانتظامات کوحتمی شکل دی جائے۔ عوام کی زندگیاں مزید خطرے میں نہیں ڈالی جاسکتیں، تاخیر کی صورت میں خوفناک انسانی المیہ ناقابل قبول ہوگا۔

Leave a reply