چین سے چین ختم ،بے سکونی ہرطرف عیاں،مزید94افراد کروناوائرس کاشکار ،اموات کی تعداد730ہوگئی

0
34

بیجنگ :چین سے چین ختم ،بے سکونی ہرطرف عیاں،مزید94افراد کروناوائرس کاشکار ،اموات کی تعداد730ہوگئی ،اطلاعات کے مطابق چین میں کروناوائرس سے مزید94 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جس کے بعدمجموعی طور پر اس وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 730ہوگئی ہے جبکہ متاثر ہونے والوں کی تعداد34ہزارسے تجاوز کرچکی ہے۔

تفصیلات کےمطابق چین میں اس نئےوائرس کےمزید 94 نئے کیسز سامنے آگئے ہیں ،صوبہ ہوبئی میں کرونا وائرس کے تصدیق شدہ 2841 کیسزرپورٹ ہوئے ہیں ۔ جس کے بعد مجموعی طور پر چین میں مہلک وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 34ہزار394 ہوگئی ہے ۔چینی سرکاری میڈیا کے مطابق کہ ایک چینی نوزائیدہ بچے میں پیدائش کے صرف 30 گھنٹوں بعد نئے کرونا وائرس کی تشخیص کی گئی ہے ، جو اب تک کا سب سے کمسن کیس ریکارڈ کیا گیا ہے .

چینی ذرائع ابلاغ کے مطابق اس بچے کی پیدائش کے وقت اسکی والدہ میں کرونا کی تشخیص ہوئی تھی ۔مہلک وائرس سے زیادہ تراموات چین کے صوبہ ہوبئی میں ہوئی ہیں ۔ 60 ملین آبادی والے صوبے میں مکمل طور پر لاک ڈاؤن ہے ۔ چین کے شہرتیانجنگ میں تمام اسکول اور کاروباری مراکز آئندہ نوٹس تک بندکردیےگئے۔حکام کی جانب سے یہ فیصلہ ملک میں کروناوائرس کی صورتحال کےسبب لیا گیا ہے۔

چینی صدرنے ہسپتالوں کا کنٹرول فوج کے حوالے کردیاہے ۔تیزی سے پھیلتے وائرس نے دنیا بھر میں خوف اور تشویش کی فضا قائم کردی ہے ۔چینی حکام نے رشتہ ازدواج میں بندھنے والےشہریوں کوشادی کی تاریخیں ملتوی کرنےکی ہدایت کردی جبکہ مرنیوالوں کی آخری رسومات بھی چھوٹی سطح پر کی جائیں۔چین کے شہر ہوانگ گوانگ میں طبی سامان کی قلت ہوگئی جبکہ تعلیمی ادارے اورکاروباری مراکز بند کردئیے گئے ہیں ۔ چین کی اعلی قیادت نے مہلک کرونا وائرس پھیلنے سے متعلق ردعمل دینے میں "کوتاہیوں اور خامیوں ” کو تسلیم کیا ہے۔

جینیوا میں صحت کی عالمی تنظیم ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (WHO ) چین سے دنیا بھر میں پھیلنے والے جان لیوا کرونا وائرس پر عالمی ہیلتھ ایمرجنسی کا اعلان کر دیا۔ ڈی جی ڈبلیو ایچ او ڈاکٹر ٹیڈروس ایڈھانم نے کہا کہ ایمرجنسی کا مقصد صورت حال سے نمٹنے کے لیے اقدامات کو تیز کرنا ہے، چین پر تجارتی یا سفری پابندیوں کی سفارش نہیں کر رہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق اپریل تک وائرس کےخلاف جنگ پر ممکنہ طور پر ساڑھے سڑسٹھ کروڑ ڈالر لاگت آئے گی۔

دوسری جانب گوگل نےبھی چین میں اپنا دفتر بندکرنے کا اعلان کردیا ہے ۔جاپان اور امریکہ سمیت کئی دیگر ملکوں نے اپنے شہریوں اور سفیروں کو واپس بلا لیا ہے ۔امریکا نے ملکی سطح پرایمرجنسی نافذ کردی ہے جس کے بعدچین نے امریکہ سے درآمد کیے جانے والے وائرس سے بچاؤ کے کچھ سامان پر محصولات منسوخ کردیئے۔چین نے یورپی یونین سے طبی سامان کی فراہمی میں مدد طلب کرلی ہے ۔

چین نے کروناوائرس سے نمٹنے کیلئے 10روز میں1000بیڈ پر مشتمل ہسپتال بھی آج سے کام شروع کردے گا ۔چین کے نیشنل ہیلتھ کمیشن کے مطابق 21,558 مشتبہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں ۔ 152,700 افراد زیرنگرانی رکھے گئے ہیں جبکہ 1077 افراد کو ہسپتال سے ڈسچارج کردیا گیا ہے ۔

چینی صدر شی چن پنگ کے مطابق اس مہلک وائرس کے پھیلاؤ میں تیزی آرہی ہے اور ملک ایک ’ نازک مرحلے‘ سے گزر رہا ہے ۔ چین کی متعدد متاثرہ ریاستوں میں سفری پابندیاں عائد ہیں۔ حکام نے اس بات کی بھی تصدیق کی ہے کہ یہ وائرس ایک انسان سے دوسرے انسان میں منتقل ہوتا ہے۔اس وباء کا مرکز چینی شہر ووہان ہے، جس کی آبادی 8.9 ملین کے قریب ہے ۔

چینی شہر ووہان کے رہائشیوں کو شہر چھوڑنے سے منع کر دیا گیا،بس،سب وے،فیری سروسزبند،ٹرینیں اورپروازیں بھی منسوخ کر دی گئی ہیں۔چین کے صوبے ہوبئی کے 2شہروں میں ریلوے سٹیشن بند،سال نوکی تقریبات منسوخ کر دی گئیں۔ وائرس پھیلنے کے خدشے کے پیش نظر شنگھائی کے تمام سینما گھر بندکردئیے گئے۔ نئے سال پر چین کی 7فلموں کی ریلیز نہ ہوسکی،سکریننگ ملتوی کر دی گئی۔ ووہان میں سفارتخانے نے پاکستانی کمیونٹی کو بھی خبردار کر دیا۔

دوسری جانب برطانوی محققین نے خبردار کیا ہے کہ چین اس وائرس پر قابو نہیں پا سکے گا۔کرونا وائرس سے چین اورہانگ کانگ کی مارکیٹس مندی کاشکارہیں۔کروزشپ کے عالمی ادارے نے چین کے سیاحوں پر پابندی عائدکر دی ہے ۔جاپان میں لنگرانداز بحری جہاز پرمزید41 مسافروں میں کروناوائرس کے مریضوں کی تشخیص ہوگئی، غیر ملکی خبرایجنسی کے مطابق بحری جہاز پرموجود کروناوائرس کے کل متاثرین کی تعداد61ہوگئی ہے۔بحری جہاز پر تین ہزارسات سو افراد سوار ہیں، بحری جہاز میں سوار تمام مسافروں کو دو ہفتوں کیلئے نگہداشت میں رکھاگیاہے۔

چینی محکمہ صحت کے مطابق اس وائرس کے پھیلاؤ کے روکنے کے لئے ہر ممکن اقدامات کئے جارہے ہیں ۔ اس وباء کا آغاز اس وقت ہوا ہے جب پورے چین میں لاکھوں افراد قمری سال نو کی چھٹیاں منانے کے لئے اندرون ملک سفر کررہے ہیں ، جبکہ ہزاروں افراد اپنے دوستوں اور اہل خانہ کے ہمراہ بیرون ملک بھی سفر کررہے ہیں۔

کرونا وائرس کیا ہے ؟

کرونا وائرس کو n COV-2019 کا نام دیا گیا ہے، یہ وائرس سمندری خوراک اور جنگلی جانوروں کی مارکیٹ میں متاثرہ جانوروں سے پھیلا ہے۔ یہ مارکیٹ جنگلی جانوروں کی غیر قانونی لین دین میں ملوث رہی ہے ۔ اس مہلک وباء کو کورونا وائرس کی نئی شکل قرار دیا جارہا ہے کیونکہ اس سے قبل انسانوں میں اسے شناخت نہیں کیا گیا ۔

کرونا وائرس کی علامات

کھانسی ، گلے کی سوجن ، ناک بہنا اور بخار سمیت متعدد علامات کرونا وائرس کا سبب بن سکتی ہیں ۔ جبکہ ہلکی علامات میں عام سردی شامل ہے ، نمونیا کی صورت میں یہ سنگین شکل اختیار کرسکتا ہے ۔ یہ وائرس عام طور پر متاثرہ شخص سے براہ راست رابطے کے ذریعےدوسرے فرد میں منتقل ہوتا ہے ۔طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس وائرس کی علامات ظاہر ہوتے تقریباً 14 دن لگتے ہیں اس لئے معمولی علامات پر ہی ڈاکٹر سے رجوع کرلینا چاہئیے۔

احتیاطی تدابیر
عالمی ادارہ صحت کے مطابق اگر کسی فرد میں سانس میں دشواری ، کھانسی ، چھینکنے ، سردی وغیرہ کی علامات ظاہر ہوں تو اس سے قریبی رابطے سے گریز کریں ۔سائنس دانوں کا خیال ہے کہ یہ وائرس جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوچکا ہے۔ ماہرین صحت کی طرف سے یہ مشورہ دیا جارہا ہے کہ گوشت اورانڈوں کو اچھی طرح پکا کر کھانا چاہئیے ۔

اس کے علاوہ لوگوں کو یہ بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ جانوروں کی منڈیوں اور کچے گوشت سے مکمل طور پر پرہیز کریں۔جبکہ ڈاکٹرز کے مطابق ہر فرد کم ازکم 20 سیکنڈ تک صابن سے اپنے ہاتھ دھوئیں ۔یاد رہے کہ د نیا میں کرونا وائرس کی ویکسین تاحال دستیاب نہیں لہذا وائرس سے بچاؤ کا واحد حل بروقت احتیاطی تدابیر ہیں۔

Leave a reply