کرپشن کیس ساوتھ افریقہ کے سابق صدر کو گرفتاری دینا پڑی ، تحریر:عینی سحر

ساوتھ افریقہ کے 79 سالہ سابق صدر جیکب زوما جنہوں نے ٢٠٠٩ سے ٢٠١٨ تک حکمرانی کی ان پر کرپشن کے الزامات تھے جن پر انہوں اکڑ دکھاتے ہوئے آئینی عدالت میں پیش نہ ہونے کو ترجیح دی اور عدالتی کاروائی میں شامل نہ ہوۓ جس پر عدالت نے انھیں چار جولائی تک کی مہلت دی کے یا تو گرفتاری دیں یا پھر پولیس سابق صدر کو گرفتار کرے سابق صدر جیکب زوما نے مہلت ختم ہونے سے چند لمحے پہلے خود کو حکام کے حوالے کردیا اور اب قانون کے مطابق وہ پندرہ ماہ کی جیل کی سزا کاٹیں گے

عدل و انصاف کا نظام اسلامی ریاست کی اساس رہا ہے لیکن دیکھا جاۓ توعدل وانصاف کے اس نظام کا مملکت خدا داد پاکستان میں فقدان ہے ہمارے سامنے ایسی کئی مثالیں ہیں لیکن اسکے برعکس ہمارے سزا یافتہ حکمران بلندوبانگ دعووں کیساتھ عیش و آرام سے رہتے ہیں اور آزادی سے بیرون ملک سفر کرتےاور پھر عدالتی بلاوے کو روندڈالتے ہیں_

ساوتھ افریقہ کے صدر کے حق میں کسی نے نعرہ نہیں لگایا اسکو چھوڑ دو اور ووٹ کو عزت دو . بلکہ وہاں پر عوامی تجسس یہ تھا کہ آیا سابق صدر اور پولیس آئینی عدالت کے حکم کا پاس کریں گے یا نہیں کیوں کہ قانون سے بالاتر کوئی نہیں اور قانون کے احترام میں معاشرے کی بقا ہے ہمارے سیاستدان عدالتی فیصلوں اور تصدیق شدہ جرائم کے باوجود ضمانتیں لیکر انتخابی تحریکیں چلاتے اور اپنا نظریہ عوام میں پھیلاتے ہیں اور یہ سوال پوچھتے ہیں ‘کیا آپ ایسا ملک چاہتے ہیں جہاں کا وزیراعظم عدالتوں میں پیش ہو ؟_

ہمارے ہاں قانون اور عدالتی بالادستی کیساتھ عوامی شعور اجاگر کرنے کی بھی ضرورت ہے کے قانون سے کوئی افضل نہیں اگر خلیفہ امیر المومنین حضرت عمر رضی اللہ عنہہ اپنی زائد چادر کا حساب دینے کے پابند تھے تو آج کےاور سابقہ حکمران خود کو قانون سے بالاتر سمجھتے ہوۓ جوابدہی میں اپنی ہتک نہیں سمجھ سکتے اس لیے کے قانون سب کیلئے برابر ہونا چائیے

Comments are closed.