اسلام آباد :خواجہ آصف اورنوازشریف کی ٹی ٹیاں :سوال گندم جواب چنا:عدالتیں حقائق پربات کرتی ہیں:زبان تراشیوں پرنہیں :شہزاداکبر نے خواجہ آصف کو”گالڑی ” قراردیا ، اطلاعات کے مطابق شہزاد اکبر نے اہم پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ خواجہ آصف سے عدالت میں جوسوالات پوچھے جارہے ہیں وہ ان کا جواب دینے کی بجائے کہانیاں‌سنا رہے ہیں ، عدالتیں ایسی کہانیوں کونہیں بلکہ حقائق کو تسلیم کرتی ہیں‌

شہزاد اکبر نے انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہے ان کا حال ایک طرف وزیردفاع تودوسری طرف دبئی میں 50ہزارار درہم ماہانہ تنخواہ لے رہے تھے

مشیر داخلہ شہزاد اکبر کا کہنا ہے کہ خواجہ آصف نیب کو مطمئن نہیں کرسکے، 1993 میں اثاثے صرف 51 لاکھ روپے تھے، یو اے ای میں ماہانہ بائیس لاکھ روپے تنخواہ کا کوئی ثبوت نہیں دیا گیا، لیگی رہنما نے اپنے قائد کی طرح ٹی ٹی کا طریقہ اپنایا، وزارت جاتے ہی نوکری بھی چلی گئی۔

وزیراعظم کے مشیر برائے داخلہ و احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر نے معاون خصوصی برائے امور نوجوانان عثمان ڈار کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ خواجہ آصف سے پوچھا جائے تنخواہ کے اکاؤنٹ ٹرانسفر کی تفصیلات دیں تو کہتے ہیں وہ مجھے کیش دیتے تھے، پوری دنیا میں تنخواہ بذریعہ بینک اکاؤنٹ ملتی ہے، خواجہ آصف کے پاس کوئی پے سلپ نہیں، لیگی رہنما نے دبئی کے اکاؤنٹ سے پاکستان میں ٹی ٹی لگوائی۔

شہزاد اکبر کاکہنا تھا خواجہ آصف کو یہ نوکری صرف اس وقت ملی جب وہ وزیر دفاع تھے، آج کل تو خواجہ آصف وزیر بھی نہیں، پی ڈی ایم بھی پھُس ہوگئی، آجکل دبئی کی نوکری کیوں نہیں کر رہے، خواجہ آصف کے کیس میں بھی کیلبری فونٹ والا سلسلہ نکل آیا، لیگی رہنما نے پلاٹ کی فروخت کا جو معاہدہ دکھایا اس میں استعمال ہونیوالے چیکس کی سیریل ایک ماہ بعد جاری ہوئی، سیالکوٹ میں گھر سے ملحقہ جو پلاٹ فروخت ظاہر کیا وہ آج بھی خواجہ آصف کے قبضےمیں ہے۔

معاون خصوصی نے مزید کہا کہ نیب قوانین تحریک انصاف کی حکومت نے نہیں بنائے، نیب قوانین سابق حکمرانوں نے بنائے۔

Shares: