پاکستان کلیکٹریٹ اف کسٹمز کوئٹہ کے ایک اعلامیہ کے مطابق کوئٹہ کسٹمز ماہ مارچ کے دوران بڑے پیہمانے پر نان کسٹمز پیڈ گاڑیوں کے خلاف دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ جن میں پولیس اور ایف سی شامل ہیں کریک ڈاؤن شروع کريں گے۔ کریک ڈاؤن کوئٹہ شہر اور اسکے مضافات سے منسلک بشمول افغان بارڈر تک کے علاقوں میں کی جائے گی۔ ایسے شورومز جو نان کسٹمز پیڈ گاڑیوں اور انکے خرید و فروخت میں ملوث ہونگے کے خلاف بھی سخت کاروائ کی جاے گی۔کاروائ میں شوروم کے مالکان سمعیت کاروبار کرنے اور موقع پر گاڑی میں سوار ڈرائیور کے خلاف گرفتاری بھی شامل ہے۔ ان کے خلاف F.I.R۔ ایف ائ ار بھی درج کرائ جائے گی۔ واضع رہے یہ کاروائ وفاقی حکومت اور وفاقی محتسب اعلی کی ہدایات پر کی جارہئ ہے۔ کلیکٹر کسٹمز پریونٹیو کوئٹہ عرفان جاوید نے آج اس سلسلے میں دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سربراہوں سے ملاقات بھی کی۔ اور کچھ ہی دنوں میں ایک مکینزم کے تحت کاروائ کا اغاز کیا جا ے گا۔
قومی احتساب بیورو کے چئیرمین جناب جسٹس جاوید اقبال نے اپنے منصب کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد نیب میں خود احتسابی کا نظام متعارف کروایا تھا جس کے تحت11اکتوبر 2017سے لے کر 31دسمبر 2020تک 11افسران/اہلکاران کونوکری سے بر خواست(Major Penalities)،41افسران /اہلکاران کو معمولی سزا (Minor Penalities)،52افسران/اہلکاران کو وارننگ(Warned) جبکہ25 افسران اہلکاران کوتحقیقات کے بعد بے گناہ (Exonerated)قرار دیا گیا۔
نیب کی موجودہ قیادت جہاں ” احتساب سب کے لئے” کی پالیسی پر عمل پیرا ہے وہاں نیب خود احتسابی نظام کے تحت بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے افسران/اہلکاران کی کارکردگی کو نہ صرف سراہا جاتا ہے بلکہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والے افسران /اہلکاران کے خلاف مروجہ قوانین کے تحت تادیبی کاروائی بھی عمل میں لائی جاتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ نیب کی شفاف،آزادانہ اور میرٹ پرکارکردگی کی بنیاد پر جہاں اس کی ساکھ میں اضافہ ہوا ہے وہاں گیلانی اینڈ گیلپ سروے کے مطابق 59فیصد لوگ نیب پر اعتماد کرتے ہیں۔ نیب افسران قومی احتساب بیورو کے چئیرمین جناب جسٹس جاوید اقبال کی قیادت میں ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ اور بد عنوان عناصر سے قوم کی لوٹی گئی رقوم کی واپسی کواپنا قومی فریضہ سمجھتے ہیں۔
چئیرمین نیب نے خود احتسابی کے نظام کے تحت نیب کے تمام ڈائریکٹر جنرلز کو ہدایت کی ہے کہ نیب میں جاری تحقیقات کے لئے اگر کسی فر د کو قانون کے مطابق بلانا مقصود ہو تو باقائدہ خط لکھ کر مقررہ وقت پر بلائیں کیونکہ نیب کسی بھی فر د کو تحقیقات کے لئے ٹیلی فون پر بلانے کا مجاز نہیں ہے اس سلسلہ میں قانون کی مکمل پاسداری کو یقینی بنایا جائے۔مزید بر آں چئیرمین نیب نے تمام ریجنل بیوروز کوہدایت کی ہے کہ نیب میں آنے والے ہر شخص کا بیان پوری تیاری، شواہد اور قانون کے مطابق ریکارڈ کیا جائے۔متعلقہ تمام افراد کے ساتھ اخلاق کے ساتھ پیش آیا جائے کیونکہ نیب ایک انسان دوست ادارہ ہے جو ہر شخص کی عزت نفس کو یقینی بنانے پر سختی سے یقین رکھتا ہے۔
نیب نے میڈیا سے ایک بار پھر کہا ہے کہ وہ نیب میں جاری شکایات کی جانچ پڑتال، انکوائریوں اور انوسٹی گیشنز کے بارے میں قیاس آرایؤں سے گریز کریں۔نیب سے متعلق خبر کی تصدیق ترجمان نیب سے کی جائے۔نیب بے بنیاد اور حقائق کے منافی اور قیاس آرائیوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا حق محفوظ رکھتا ہے.