آفیسرز ایکشن کمیٹی پاکستان کی مرکزی صدر نبیلہ خانم نے کہا ہے کہ کے ایم سی کو نا اہل ایڈمنسٹریٹر نے تباہ و برباد کردیا ہے۔ بھتہ لیکر پوسٹنگ دینا اور قانون کا نہ ماننا انکی فطرت ہے ۔ کرونا کی وجہ سے ہم نے احتجاج موخر کردیا ہے لیکن ہم نیب اور ایہنٹی کرپشن سے مطالبہ کرتے ہیں کہ خالد خان کے گھر چھاپہ مارا جائے جہاں مال موجود ہے۔
ساری ڈیلنگ خالد اور آصف کرتے ہیں ۔ جبکہ خاص ایجنٹ میں طارق صدیقی، امتیازابڑو، خالد خان ، آصف، عزرا مقیم ، سیف عباس ، بشیر صدیقی، عمران صدیقی ، فنانشل ایڈوائزر بھٹو، مظہر خان ، اصغر درانی شامل ہیں۔ نبیلہ خانم نے کہا کہ کرپٹ ترین افسر ایڈمنسٹریٹر لئیق احمد اور خالد خان کو عہدوں سے برطرف کرکے گرفتار کیا جائے۔
نبیلہ خانم نے کہا کہ دانش سعید کو مفلوج کرکے اصل افسران کی تعیناتی روک دی گئیں ۔
جعلی چیک جاری کرائے گئے۔ ایکشن کمیٹی نے کہا کہ طارق صدیقی، امتیازابڑو، خالد خان ، آصف، عزرا مقیم ، سیف عباس ، بشیر صدیقی، عمران صدیقی ، فنانشل ایڈوائزر بھٹو، مظہر خان ، اصغر درانی اور چند اور افسر کمائی کا ذریعہ ہیں۔ ایڈمنسٹریٹر کراچی کی چارج شیٹ یہ بھی ہے کہ اپنے ٹرن اوور میں دس فیصد ریکوری بھی نہیں دے سکے۔ نالوں کی صفائی کے پیسے کھا گئے ۔
جعلسازی کے تمام ریکارڈ توڑ دیئے۔ ۔ آفیسرز ایکشن کمیٹی نے فوری فوجی ایڈمنسٹریٹر لگانے کا مطالبہ بھی کیا ہے جبکہ فنانس میں اصل لست کے بجائے پنشنرز کو جن سے رشوت لی گئی تھی رقوم دیمجا رہی ہیں ۔ ایکشن کمیٹی نے دعوی کیا کہ وزراء بھی اپنا حصہ وصول کر رہے ہیں۔ چیف سیکریٹری کے اور ہائی کورٹ کے احکامات ردی کی ٹوکری میں ڈال دیئے گئے ہیں۔