حیدرآباد:ارشد شریف پر مقدمہ درج ،اطلاعات کے مطابق نجی ٹی وی اے آر وائی نیوز کے اینکر پرسن ارشد شریف کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا، مقدمہ "ریاستی اداروں کے خلاف گفتگو” کرنے کے تحت درج کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے اینکر پرسن ارشد شریف کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ، مقدمہ حیدرآباد کےتھانہ بی سیکشن میں درج کیا گیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ مقدمہ ریاستی اداروں کےخلاف گفتگو کرنے کے تحت درج کیاگیا، پولیس نے بتایا کہ طیب حسین نامی نوجوان نے گزشتہ روزمقدمہ درج کرایا ہے۔
ارشد شریف کے خلاف مقدمہ پر پی ایف یوجے کے سابق صدر افضل بٹ نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا ایف آئی اےکےتحت پرچہ درج ہوا تو قانون کی خلاف ورزی ہے، کسی بھی ادارے، شخص کو صحافیوں کی رائے کو دبانےکا اختیارنہیں۔
صحافتی اداروں اور تنظیموں نے اس مقدے کے اندراج کے خلاف احتجاج کیا ہے، یاد رہے کہ ایف آئی آر کی کاپی میں ارشد شریف کا نام تک صحیح نہیں لکھا۔
پی ایف یو جے کے سابق صدر افضل بٹ کا کہنا تھا کہ مقدمہ درج کرتے وقت دیکھنا چاہیے کہ کس نام سے درج کررہے ہیں، اگراپ کوکسی میڈیا ادارے اور صحافی پراعتراض ہے تو شکایت لکھ کردیں۔
ماہر قانون ابوذر سلمان نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو میں کہا کہ ایف آئی آر کے متن میں 3پینل کوڈ کے سیکشن لگائے گئے ہیں، میں نے ایف آئی آر کا متن دیکھاہے، مسئلہ ایف آئی آر سے نہیں اس کےطریقہ کار سے ہے۔
ابوذر سلمان نے مزید کہا کہ دفعات کی سزا 7 سے 10سال تک ہے، ضروری ہےکہ پہلے معاملے کی انکوائری کی جائے، مدینہ منورہ واقعے میں 15 سے 20 ایف آئی آردرج ہوئی تھی، سندھ پولیس نےایف آئی آرکاٹی ہے، پولیس اور سندھ حکومت کو سوچنے کی ضرورت ہے۔
ماہر قانون کا کہنا تھا کہ ارشد شریف نے اپنی طرف سے کوئی چیزبیان نہیں کی، ارشد شریف نے تاریخ بیان کی، ان کیخلاف ایف آئی آرشرمناک حرکت ہے، ایسی ایف آئی آرکاٹی گئیں توکوئی انوسٹی گیٹو جرنلزم نہیں کرے گا۔