کورونا کا خاتمہ سب سے پہلے کب کہاں اور کیسے ہو گا؟

0
36

لندن: ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس پہلے ان ممالک سے ختم ہو گا جہاں ویکسین زیادہ آبادی کو لگائی جا چکی ہو گی۔

باغی ٹی وی : برطانوی خبر رساں ادارے” روئٹرز” کے مطابق ایک درجن سے زائد ماہرین کورونا وائرس نے دوران انٹرویو اس امید کا اظہار کیا کہ امریکہ، برطانیہ، پرتگال اور بھارت ان ممالک میں شامل ہو سکتے ہیں جہاں سب سے پہلے کورونا وائرس کا خاتمہ ہو گا-

رپورٹ کے مطابق ماہرین اس بات پر بھی یقین رکھتے ہیں کہ جن ممالک کے افراد کی قوت مدافعت زیادہ طاقتور ہو گی اور اس وائرس کا مقابلہ کرنے کے قابل ہوں گے وہاں سے بھی اس کا خاتمہ دیگر ممالک کی نسبت پہلے ہو جائے گا۔

کورونا ٹونگا میں بھی پہنچ گیا ،پہلا کیس رپورٹ

ماہرین کورونا وائرس کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ حتمی طور پر کورونا کے متعلق کوئی بات کہنا ناممکن اس لیے ہے کہ یہ اپنی شکل و طریقہ واردات بھی مسلسل تبدیل کر رہا ہے اور ان ممالک کو نشانہ بنا رہا ہے جہاں غیر ویکسین شدہ افراد زیادہ تعداد میں مقیم ہیں البتہ وہ پر امید ہیں کہ آئندہ سال تک بہت سے ممالک میں وبا کی شدت دم توڑ دے گی۔

عالمی ادارہ صحت کی وبائی امراض کی ماہر ماریہ وان کرکھوو نے برطانوی خبر رساں ایجنسی سے بات چیت کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ 2022 کے آخر تک وبا پر قابو پایا جاسکتا ہے جس کی وجہ سے متاثرین کی تعداد کم ہو سکتی ہے ماریہ وان نے اس امر پر البتہ حیرانگی کا اظہار کیا کہ لوگ اس طرح گھروں سے باہر نکل رہے ہیں کہ جیسے وبا کا خاتمہ ہو گیا ہے۔

ہارورڈ یونیورسٹی کے پبلک ہیلتھ سکول میں ماہر وبائی امراض مارک لپ سچ کا کہنا ہے کہ ہر جگہ پر تبدیلی مختلف ہوگی کیونکہ اس کا انحصار وہاں کی آبادی میں موجود قوت مدافعت اور ویکسین کی تقسیم پر ہوگا۔

یونیورسٹی آف واشنگٹن میں امراض کی پیشین گوئی کرنے والے کرس مرے کے خیال میں امریکہ میں ڈیلٹا قسم کی لہر نومبر کے آخر تک ختم ہو جائے گی۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر کورونا کی کوئی نئی قسم سامنے نہ آئی تو اپریل میں عالمی وبا ختم ہونا شروع ہو جائے گی۔

ڈپریشن کی عام اور کم خرچ دوا بھی کورونا وائرس کی شدت کم کرتی ہے ڈبلیو ایچ او

خبر رساں ایجنسی کے مطابق بعض ماہرین کے خیال میں کورونا وائرس آخر میں خسرے کی طرح ایک بیماری بن جائے گا جو ان آبادیوں میں پھیلتا ہے جہاں ویکسین شدہ افراد کی تعداد کم ہو۔

لندن کے ایمپیریئل کالج کے مطابق برطانیہ میں آئندہ دو سے پانچ سال کے درمیان اوسط سے زیادہ ہلاکتیں سانس کی بیماریوں سے ہوں گی لیکن صحت کے نظام پر بوجھ نہیں پڑے گا اور نہ ہی سماجی فاصلے کی پابندی کی ضرورت ہوگی۔

امریکی فریڈ ہچنسن کینسر سینٹر میں قائم وائرولجسٹ ٹریور بیڈ فارڈ کے مطابق 2022 سے 2023 تک کورونا عالمی وبا کے بجائے علاقائی مرض میں تبدیل ہوجائے گا۔

ہو سکتا ہے کہ کبھی بھی کورونا کی ابتدا کے بارے میں نشاندہی نہ کر سکیں امریکی…

اس سے قبل امریکی انٹیلی جنس اداروں نے اپنی تازہ ترین جاری کی گئی رپورٹ میں کہا تھا کہ ہوسکتا ہے کہ وہ کبھی بھی کورونا وائرس کے ابتدا کے بارے میں نشاندہی نہ کر سکیں امریکہ کے ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلی جنس کے دفتر کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ کورونا وائرس کی وبا کا قدرتی ماخذ اور لیبارٹری سے وائرس کا لیک ہونا دونوں قابل فہم مفروضے ہیں۔ رپورٹ میں کورونا وائرس کو ایک حیاتیاتی ہتھیار سمجھنےکےمفروضےکومسترد کردیاگیا ہے۔

یاد رہے کہ کورونا کا پہلا کیس چین میں دسمبر 2019میں رپورٹ ہو اتھا جسےووہان شہر کی ایک سی فوڈ مارکیٹ سے جوڑا گیا تھا۔ بہت سے ماہرین نے یہ خیال بھی ظاہر کیاتھا کہ یہ وائرس ووہان کی ایک خفیہ لیبارٹری میں تیار کیاگیا ہے۔

ویکس آکسفورڈ انگلش ڈکشنری میں سال کا بہترین لفظ منتخب

Leave a reply