پیرس:سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی ہمشیرہ کے خلاف ملازم کی پٹائی کرنے پر مقدمہ ،عدالت نے کیس کی سماعت کا آغاز کردیا . محمد بن سلمان کی بہن حسہ بنت سلمان پر اپنے محافظ کو ملازم کی پٹائی کا حکم دینے کا الزام ہے جسے انہوں نے ستمبر 2016 میں کاریگر کو اپنی رہائش گاہ میں تصویر لیتے دیکھا تھا۔شہزادی حسہ بنت سلمان نے ان الزامات کو مسترد کردیا ہے اور سماعت کے دوران ان کے عدالت میں پیش نہ ہونے کا امکان ہے۔
محمد بن سلمان کی ہمشیرہ حسہ بنت سلمان نے مذکورہ کاریگر پر مبینہ طور پر ایونیو فوش پر واقع ان کے اپارٹمنٹ جو مغربی پیرس میں غیر ملکی کروڑ پتی افراد کی پسندیدہ جگہ ہے .دوسری جانب کاریگر کا موقف ہے کہ ان کے ہاتھ باندھ کر شہزادی کے پاؤں کا بوسہ لینے کا حکم دیا گیا تھا، جن کے متعلق خیال کیا جاتا ہے کہ ان عمر 40 سال سے زیادہ ہے اور انہیں سعودی عرب کے سرکاری میڈیا میں اپنے فلاحی کاموں اور خواتین کے حقوق کی مہم میں سرگرم خاتون کے طور پر ظاہر کیا جاتا ہے۔
ملازم نے دعویٰ کیا کہ بعدازاں انہیں مارا پیٹا گیا ، اس دوران ان کے اوزار بھی قبضے میں لے لیے گئے تھے۔ بیان میں کاریگر نے کہا کہ شہزادی نے چیختے ہوئے کہا تھا ’ اسے قتل کردو، اسے جینے کا کوئی حق نہیں‘۔شہزادی کے محافظ کے وکیل یسین بوزرو نے بتایا کہ ’ ہمیں امید ہے کہ ججز، شکایت کنندہ کے بیان میں مختلف تضادات اور بے ربطگی کا نوٹس لیں گے .شہزادی حسہ بنت سلمان کے محافظ نے کاریگر کے خلاف ہتک عزت کا علیحدہ مقدمہ دائر کیا ہوا ہے۔
۔شہزادی حسہ بنت سلمان کے محافظ پر مسلح تشدد، چوری، موت کی دھمکیاں دینے اور ایک شخص کو قید کرنے کے الزامات عائد ہیں۔مارچ 2018 میں فرانس میں شہزادی کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے تھے .جس میں ان پر مسلح تشدد، ایک شخص کو اس کی مرضی کے خلاف قید کرنے اور چوری کرنے کے الزامات عائد ہیں