سی ایس ایس اور ڈپریشن تحریر: محسن ریاض

0
53


‎گزشتہ دنوں لاہور میں ایک لڑکی نے سی ایس ایس میں ناکامی پر خودکشی کر لی ہے اور ایک خط چھوڑا ہے جس میں اپنی ناکامی اور بوجھ کا ذکر کیا ہے اور اس حوالے سے لکھا ہے کہ میں اپنے والد کو مس کروں گی-اس خبر کو اتنے دن گزر چکے ہیں مگر میں ابھی تک صدمے میں ہوں کیونکہ میں خود سی ایس ایس کی تیاری کر رہا ہوں -یہ موضوع ہی اتنا حساس ہے کیونکہ لاکھوں طلبا کا مستقبل اس سے جڑا ہے ہر سال میری طرح کے کئی بچے آنکھوں میں سی ایس ایس کا خواب لیے شہر لاہور کا رخ کرتے ہیں اور یہ شہر اتنے بڑے دل کا مالک ہے کہ ہر ایک کو اپنے سینے پر جگہ دیتا ہےمگر جب آہستہ آہستہ اس بات کا ادراک ہوتا ہے کہ ہم ناکام ہو گئے ہیں تو ذہن مفلوج ہو جاتا ہے اور انسان ڈپریشن کا شکار ہو جاتاہے -یقین مانیں اس وقت آپ ایک ایسی پوزیشن میں ہوتے ہیں جہاں اکثر طلبا یہی سمجھتے ہیں کہ اب میری زندگی ختم ہے کیونکہ انہوں نے اپنی زندگی کا قیمتی وقت اس کے لیے وقف کر دیا ہوتا ہے اور کوئی سکلز ان کے پاس ہوتی نہیں ہیں جن سے وہ اپنا مستقبل سنوار سکیں -اس لیے اس سٹیج پر زندگی ان کے لیے بہت کٹھن اور دشوار ہو جاتی ہے اس کے علاوہ زیادہ تر لوگ سی ایس ایس اس لیے کرنا چاہتے ہیں تاکہ وہ زیادہ سے زیادہ پیسے کما سکیں اور اپنا رعب و دبدبہ قائم کر سکیں -آپ مجھے ایک ایسا سی ایس پی آفیسر دیکھا دیں جس نے ایمانداری سے کام کیا ہو اور ارب پتی ہو میں آپ کو کئی ایسے بزنس مین دیکھا سکتاہوں جنھوں نے ایمانداری سے کام کیا ہو اور ارب پتی ہوں -ہماری نسل بہت قابل ہے ہم اچھے وکیل بن سکتے ہیں اچھے استاد بن سکتے ہیں مگر ہمیں نیلی بتی اور پاور لسٹ کے چکر میں پھنسا دیا گیا ہے جو کام ہم سیاسی رعب سے نہیں نکلوا سکتے ہماری خواہش ہوتی ہے کہ سی ایس پی آفیسر بننے کے بعد ان کو نکلوایا جائے خواہ وہ جائز ہوں یا ناجائز -ہمیں پرکھا ہی اسی کسوٹی پر جاتا ہے کہ ہم کتنے بڑے سرکاری عہدے پر فائز ہیں – اسی پیمانے پر پورا اترنے کے لیے ہم زندگی میں محدود ہو رہے ہیں مثال کے طور آپ ایک مچھلی کی قابلیت کا اندازہ اگر اس بات پر لگائیں کہ وہ درخت پر چڑھ سکتی ہے کہ نہیں تو یقیناً آپ غلط ہیں اسی طرح ہر بچے کا ذہین ،عادات و اطور دوسرے سے مختلف ہوتے ہیں اسی لیے اگر آپ اس کو اسی کسوٹی پر پرکھتے ہیں تو یہ بچے کے ساتھ نا انصافی ہو گی اور اس امتحان کا کوئی ایسا پیمانہ بھی نہیں کہ آپ اس پر پورا اتر گئے تو آپ کامیاب ہو جائیں گے ہو سکتا ہے آپ ایک سال انگریزی کا امتحان پاس کر لیں تو یہ آپشن بھی موجود ہے کہ آپ کو اگلے سال فیل کر دیا جائے ۔ اس لیے ضروری ہے کہ آپ کوئی نہ کوئی ایسی سکلز ضرور سیکھیں جس سے آپ مستقبل میں بہتر انداز میں زندگی گزارنے کے لیے استعمال کر سکیں -زندگی بہت خوبصورت اور حسین ہے اگر آپ ناکام ہوتے ہیں تو خدارا اسے ضائع مت کریں-اس سے ایک صرف آپ اپنی زندگی ہی ختم نہیں کرتے بلکہ آپ کے والدین کی زندگی بھی تباہ برباد ہو کر رہ جاتی ہے انہوں نے آپ کو اس لیے پروان چڑھا کر اتنا بڑا کیا ہوتا ہے کہ آپ ایک پر آسائش زندگی بسر کر سکیں اور بڑھاپے میں ان کا سہارا بن سکیں خدارا اس طرح کا قدم اٹھاتے وقت آپ اپنے بارے میں نہیں سوچتے تو نہ سوچیں مگر بوڑھے والدین کے بارے میں ایک بار ضرور سوچ لیا کریں-شائد آپ اس طرح کا قدم اٹھانے سے باز آ جائیں
@mohsenwrites

Leave a reply